وزیراعلیٰ کے پی کو عمران سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی

راولپنڈی /پشاور:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی۔وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کو پولیس نے داہگل ناکے پر روک دیا تھا۔ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی 2 گھنٹے تک انتظار کے بعد داہگل ناکے سے واپس روانہ ہوگئے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہناتھا کہ یقین دلاتا ہوں میں آپ کو مایوس نہیں کروں گا۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے مجھے وزیرِ اعلیٰ بنایا ہے۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ ہمیں نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا ہے، اپنے قائد کی ہدایات کا انتظار کرنا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم ایک سیاسی جماعت ہیں، ہم نے آئین اور قانون میں رہ کر بانی پی ٹی آئی کو رہا کروانا ہے۔دوسری جانب پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہاکہ صوبائی کابینہ کی تشکیل کا فیصلہ عمران خان سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرتی کابینہ کی مبینہ فہرست ”فیک” ہے اور حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ بانی چیئرمین سے ملاقات کے خواہش مند ہیں لیکن انہیں اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ یہ سوچنے کی بات ہے ایک صوبے کا وزیراعلیٰ اپنے بانی سے ملنا چاہتا ہے مگر اجازت نہیں دی جا رہی۔ یہ کسی ایک فرد کا نہیں، جمہوری عمل کا سوال ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ خیبرپختونخوا نے باقاعدہ طور پر وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو مراسلہ ارسال کیا ہے تاکہ وزیراعلیٰ کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے لیے ضروری انتظامات کیے جائیں۔

محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کی جانب سے بھی وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری داخلہ پنجاب کو باضابطہ خط ارسال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان ہے اس کے بعد باقی چیزیں ہیں۔

علاوہ ازیں پشاور ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی 18 نومبر تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس نعیم انور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی مقدمات کی تفصیلات کیلئے درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے وزیراعلیٰ کے پی کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی اور سہیل آفریدی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے انہیں کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کس ایف آئی آر میں نامزد ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ ہمیں تو پتا نہیں ہے کہ کتنی ایف آئی آرز ہیں، ہو سکتا ہے میرے خلاف بھی ایف آئی آر ہوں۔