کے پی کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کا امکان،،2وزراء مستعفی

پشاور:خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کے2صوبائی وزراء عاقب اللہ اور فیصل ترکئی نے استعفادے دیا۔فیصل ترکئی نے استعفے کی کاپی سوشل میڈیا پر بھی جاری کی اور تصدیق کی کہ انہوں نے صوبائی کابینہ سے استعفاء دے دیا ہے۔

دونوں وزراء نے اپنے استعفے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو ارسال کر دیے ہیں۔دونوں وزراء کا تعلق صوابی سے ہے، عاقب اللہ سابق اسپیکر اسد قیصر کے بھائی ہیں جب کہ فیصل ترکئی رکن قومی اسمبلی شاہرام ترکئی کے بھائی ہیں۔

دوسری جانب ترجمان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا فراز مغل کا کہنا ہے کہ صوبائی وزراء عاقب اللہ اور فیصل ترکئی نے خود استعفے دیے ہیں، وزیراعلیٰ نے وزراء سے استعفے طلب نہیں کیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات میں دونوں وزراء کی شکایت کی تھی اور انہوں نے وزیراعلیٰ کو فیصلوں کا مکمل اختیار دیا تھاجس کے بعد دونوں وزراء کو کابینہ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

پارٹی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کے درمیان گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں ہونے والی ملاقات کے دوران کابینہ میں تبدیلیوں کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں اہم ملاقاتوں کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا جن میں ممکنہ ردوبدل اور نئے وزراء کی شمولیت پر تفصیلی مشاورت کی گئی، صوبائی کابینہ میں 2 سے 3 نئے اراکین کو شامل کیا جائے گا جبکہ بعض وزراء کے قلمدان بھی تبدیل کیے جائیں گے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کابینہ میں ممکنہ تبدیلیوں کے بعد انتظامی سطح پر بھی ردوبدل متوقع ہے اور بعض سیکرٹریز کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جا سکتا ہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق ان تبدیلیوں کا مقصد صوبائی حکومت کی کارکردگی بہتر بنانا اور انتظامی معاملات میں بہتری لانا ہے۔

علاوہ ازیںخیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباداللہ نے صوبائی وزراء کے استعفوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو شروعات ہے ابھی مزید جھٹکے لگیں گے۔ڈاکٹر عباد اللہ نے صوبائی وزرا کے استعفوں پر ردعمل میں کہا کہ وزرا کے استعفے 27 ستمبر کے جلسے کے آفٹر شاکس ہیں۔

سب کو پتا ہے کہ علی امین گنڈاپور کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کون کرواتا ہے۔ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ صوبے کے عوام اب سمجھ گئے ہیں کہ یہ کھمبوں کا کام نہیں، عوام اس حکومت سے چھٹکارہ چاہتے ہیں۔