وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پنجاب کے ضلع چکوال میں اسکول آف ایکسیلینس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسرے صوبوں نے سیلاب پر سیاست، ہم نے کام کرکے دکھایا، پاناما کے بعد والد پر مشکل وقت آیا تو سیاست میں آئی، دو بار بغیر قصور کے جیل گئی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے کاموں میں مصروف ہوگئی تھی، میری نظر میں چکوال کی اہمیت وہی ہے جو دوسرے شہروں کی ہے، گزشتہ سال ہم نے 30 ہزار اسکالرشپس دیں، اس سال سوا لاکھ لیپ ٹاپ دیں گے۔مریم نواز نے کہا کہ جب عہدے کا حلف اٹھایا تو صوبے میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال تشویشناک تھی، صوبے میں جرائم کو کنٹرول کرلیا، جرائم کی شرح میں کمی آئی، محفوظ اور خوشحال پنجاب میرا خواب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوان صوبے کے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر ہیں، اپنی بیٹیوں کا راستہ نہ روکیں۔انہوں نے کہا کہ جب ملک ہمارے حوالے ہوا تو اس وقت خزانے خالی تھے، یہ بات ہو رہی تھی کہ ملک ڈیفالٹ کرجائے گا، آج وہی ملک ہے، ڈیڑھ سال کے اندر اندر یہ حکومت ملک کو کہاں سے کہاں لے گئی، سفارتی لحاذ سے ملک تنہا تھا، کوئی ملک کو پوچھتا نہیں تھا، پاکستان کو ناکام ریاست قرار دینے کا خطرہ سروں پر منڈ رہا تھا۔
وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ آج جب شہباز شریف سعودی عرب گئے تو ان کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی انہوں نے اپنے فائٹر جیٹ بھیجے، یہ وہی ملک ہے، اللہ تعالیٰ ہر سفارتی محاذ پر ساتھ دے رہا ہے، شہباز شریف جب غیر ملکی سربراہان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو لگتا ہے کہ ان کے پرانے دوست ہیں، یہ وہی ملک ہے جس کو اللہ عزت دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے لیکن ہاں میرے بچوں دل جو ہے اس وطن، اس مٹی، پاکستان کی، اس کے جوانوں اور اس کے عوام کی محبت سے لبریز ہے اور دل کرتا ہے کہ ہم اس وطن کے لیے کچھ کرجائیں، اور جب کچھ کرنے کا جذبہ ہوتا ہے تو انسان کچھ کرجاتا ہے، کام خود بولتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں تاریخ کا بد ترین سیلاب آیا، تاریخی ریلیف آپریشن کیا گیا، مجھ سمیت پوری کابینہ متاثرہ علاقوں میں موجود رہی، افسوس دوسرے صوبوں نے پنجاب میں سیلاب پر پریس کانفرنسز کیں، وزرا کا کام بلٹ پروف گاڑیوں میں گھومنا اور ٹھنڈے کمروں میں بیٹھنا نہیں ہے، جس کو سڑکیں اور سستی روٹی نہیں ملتی، وہ اپنے حکمرانوں سے سوال کرے۔وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ پانامہ کے بعد والد پر بہت مشکلات آئیں، میں سیاست دان بننے کی خواہاں نہیں تھی، والد پر مشکل وقت آیا تو میں نے بھرپور ساتھ دیا، 2 بار بغیر قصور کے جیل جانا پڑا، قید میں رکھا گیا، جون جولائی میں جیل کا کمرہ تندور کی طرح گرم ہوتا تھا۔