امریکی ریاست مشی گن میں ہونے والے ہولناک حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 4 ہوگئی اور کم از کم 8 افراد زخمی ہیں جب کہ حملہ آور کے بارے میں تفصیلات سامنے آگئیں۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق مشی گن کے علاقے گرینڈ بلانک ٹاؤن شپ میں چرچ آف جیزس کرائسٹ آف لیٹر ڈے سینٹس پر اُس وقت فائرنگ کی گئی جب وہاں بڑی تعداد میں شہری اتوار کی دعائیہ اجتماع کے لیے جمع تھے۔
حملہ آور نے اپنی گاڑی چرچ کے دروازے سے ٹکرائی اور اسلحہ لہراتے ہوئے اندر داخل ہوا۔ اس نے آتش گیر مادہ پھینک کر چرچ کو آگ بھی لگا دی تھی۔
تاریخی چرچ بھی مکمل طور کر خاکستر ہوگیا۔ چرچ میں افراتفری پھیل گئی اور حملہ آور نے اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ کی تاکہ زیادہ سے زیادہ سے جانی نقصان ہو۔
پولیس چیف ولیم رینے نے بتایا کہ حملہ آور کو گرفتاری دینے کی پیشکش کی گئی لیکن اس نے انکار کیا۔ بعد ازاں حملہ آور پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ حملہ آور کی شناخت 40 سالہ تھامس جیکب سینفورڈ کے نام سے ہوئی ہے جو قریبی شہر برٹن کا رہائشی تھا۔
حملہ آور تھامس جیکب کے بارے میں حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ وہ سابق امریکی فوج اہلکار ہے جس نے یونائیٹڈ اسٹیٹس میرین کورپس میں 2004 سے 2008 خدمات انجام دیں۔
تھامس جیکب اپنی صلاحیتوں کے بنا پر سارجنٹ کے عہدے تک پہنچا تھا اور اس نے 2007 سے 2008 تک عراق جنگ میں بھی حصہ لیا تھا۔
میرین کورپس میں بطور آٹومیٹِو مکینک اور وہیکل ریکوری آپریٹر خدمات انجام دینے والے تھامس جیکب نےعراق سے واپسی کے بعد فوج چھوڑ دی تھی۔
تھامس جیکب نے گُوڈرش ہائی اسکول سے گریجویشن کے بعد ٹرک ڈرائیور کے طور پر کام کیا۔ 2016 میں اس نے برٹن میں ایک گھر خریدا جہاں وہ رہائش پذیر تھا۔
اس کا ایک بیٹا بھی ہے جسے ایک نایاب بیماری ہے۔ اس بیماری میں لبلبہ بہت زیادہ انسولین پیدا کرتا ہے۔ اپنے بیٹے کی بیماری کو وہ ایک ڈراؤنا خواب قرار دیتے ہیں۔
تھامس جیکب شکار بالخصوص مچھلیاں پکڑنے کا شوقین تھا اور اکثر کیموفلاج کپڑوں میں ہرن کے ساتھ یا برفانی جھیلوں میں مچھلیاں پکڑتے اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیا کرتا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال اس حملے کے محرک کے بارے میں کچھ پتا نہیں چل سکا۔ حملے کی وجہ کو جاننے کے لیے تھامس جیکب کے گھر کی تلاشی لی جا رہی ہے اور موبائل کا فرانزک کیا جائے گا۔