اے آئی کے باعث جنگیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں،وزیردفاع

نیویارک:وزیر دفاع خواجہ آصف نے مصنوعی ذہانت کے عسکری استعمال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں،مصنوعی ذہانت امن کا ذریعہ بنے، ہتھیار نہیں۔

سلامتی کونسل میں مصنوعی ذہانت اور عالمی امن و سلامتی مباحثے سے خطاب میں انہونے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت مصنوعی ذہانت کا امن کیلئے استعمال ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے رواں سال اپنی پہلی مصنوعی ذہانت پالیسی بنائی ہے۔

وزیر دفاع نے مصنوعی ذہانت کے عسکری استعمال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں جمہوریہ کوریا کی اس اہم اوپن ڈیبیٹ کے انعقاد کی کوششوں کو سراہتا ہوں۔ یہ امر خاص اہمیت کا حامل ہے کہ صدر لی جے میونگ ذاتی طور پر ہماری ان مشاورتوں کی صدارت فرما رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت حیرت انگیز رفتار سے ہماری دنیا کو بدل رہی ہے،یہ ہماری عصرِ حاضر کی سب سے اہم ٹیکنالوجی ہے، جو ایک طرف ترقی و خوشحالی کا ذریعہ بن سکتی ہے تو دوسری جانب عدم مساوات میں اضافے اور عالمی نظام کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا بھی سبب بن سکتی ہے۔

اگر اس ٹیکنالوجی کو ذمہ داری سے استعمال کیا جائے تو یہ جامع ترقی اور مشترکہ خوشحالی کی ضامن بن سکتی ہے لیکن عالمی سطح پر کسی بھی واضح اصولی یا قانونی فریم ورک کی غیر موجودگی میں، مصنوعی ذہانت انقلاب ڈیجیٹل تقسیم کو مزید گہرا، انحصار کو مزید پیچیدہ، اور امن کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر منظم اور غیر ذمہ دارانہ استعمال کے نتیجے میں مصنوعی ذہانت غلط معلومات پھیلانے، سائبر حملوں، اور مہلک ہتھیاروں کی نئی اقسام کی تیاری میں استعمال ہو سکتی ہے، مصنوعی ذہانت کے عسکری استعمال میں تیزی، جیسے خودکار ہتھیار اور مصنوعی ذہانت پر مبنی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز، ایک سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان نے اس ٹیکنالوجی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے جولائی 2025 میں اپنی پہلی قومی مصنوعی ذہانت پالیسی متعارف کرائی۔

یہ ایک انقلابی فریم ورک ہے جو مصنوعی ذہانت انفراسٹرکچر کی تعمیر، ایک ملین افراد کی تربیت، اور مصنوعی ذہانت کے ذمہ دارانہ و اخلاقی استعمال کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ ریاستوں کو ایسے اقدامات پر متفق ہونا چاہیے جو غیر مستحکم استعمال اور پیشگی حملوں کی حوصلہ شکنی کریں۔