سیلاب سے کے پی،جی بی اور آزاد کشمیر میں 63 ارب 79 کروڑ کا نقصان

سکھر/بہاولپور/پشاور/لاہور/مظفرآباد:خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی۔رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں سیلاب سے63 ارب 79 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

تعمیر نو کی سرگرمیوں کیلئے 44 ارب 47 کروڑ روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔صوبائی رپورٹ کے مطابق یہ نقصانات 22 کروڑ 70 لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی ہیں، فصلوں، مویشیوں اور مکانات کی تباہی سے 17 ارب 89 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

سیلاب سے دیگر نقصانات کا اندازہ 45 ارب 90 کروڑ روپے لگایا گیا۔ ادھردریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور ان کی سطح مستحکم ہے۔

فیڈرل فلڈ کمیشن کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر معین وٹو نے بتایا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے جبکہ منگلا ڈیم 96 فیصد بھرا ہوا، مزید 4 فٹ کی گنجائش باقی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کی توجہ نقصانات کے جائزے اور متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز ہے، متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جا رہی ہے۔ دوسری جانب ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے دریاں میں پانی کا بہائو نارمل ہو رہا ہے۔

آئندہ 24 گھنٹوں میں صوبے کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی ہے۔ مون سون بارشوں کا 11 واں اسپیل 19 ستمبر تک جاری رہے گا۔

راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گجرانولہ، لاہور، گجرات، سیالکوٹ، نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاء الدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بارشوں کا امکان ہے جبکہ 18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری اور گلیات کے ندی نالوں میں بہائو کے اضافے کا امکان ہے۔

ادھردریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی بعض مقامات پر کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی آنے کے باوجود اوچ شریف، تحصیل خیرپورٹامیوالی، تحصیل صدربہاولپور میں درجنوں بستیاں بدستور زیرآب ہیں ۔

قادر آباد کے علاقے میں سرکاری اسکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد کو ریلیف کیمپ منتقل کردیا گیا ہے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی جاری ہے۔

مون سون بارشوں کے 11 ویں ا سپیل کے آغاز پرملک کے کئی علاقوں میں طوفانی بارشوں نے جل تھل ایک کردیا، ایبٹ آباد میں طوفانی بارش سے توحید آباد، چھانگا گلی، ایوبیہ سمیت متعدد سڑکوں پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، ہیوی مشینری کی مدد سے سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔

چترال میں شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، متعدد شاہراہیں مختلف مقامات پر بند ہوگئیں،انتظامیہ ملبہ ہٹانے میں مصروف ہے۔ کراچی میں بھی بادلوں کی انٹری ہوگئی، شارع فیصل، گلشن اقبال، ڈرگ روڈ پر بوندا باندی ہوئی، 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔

دریں اثناء محکمہ موسمیات نے آ ئندہ24گھنٹوں میں ملک کے بیش تر اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد اور گرد و نواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، خیبرپختونخوا کے بیش تر اضلاع میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔

دیر، سوات، کوہستان، مالاکنڈ، باجوڑ، اور شانگلہ میں بارش کی پیشگوئی ہے۔علاوہ ازیںصوبہ پنجاب میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باعث اموات کی تعداد 118 تک پہنچ گئی جبکہ اب تک 47 لاکھ 23 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی۔ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 4ہزار 700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔