پنجاب میں ہر طرف پانی،بستیاں کھنڈرات میں تبدیل،سکھربیراج میں صورتحال سنگین

لاہور/ ملتان/ بہاولپور/سکھرپنجاب میں سیلاب نے تباہی کی ہولناک داستانیں لکھی ہیں، اب تک متاثرہ اضلاع میں ہر طرف پانی ہی پانی ہے جس کے باعث بحالی کا کام شروع نہیں ہو سکا، پانی اترے گا تو بحالی شروع ہوگی، کئی بستیاں اور مکانات کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے۔

لاہور کی پانچ تحصیلوں کے 26 موضع جات سیلاب سے متاثر ہوئے، 82 ہزار 952 افراد کو سیلاب نے نقصان پہنچایا، 36 ہزار 658 افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی۔علی پور میں کئی بستیاں اجڑ گئیں، بستی لاشاری ، بستی چنجن ، بستی میسر ، بستی چانڈیہ سیلابی پانی کی نذر ہو گئیں۔

خان گڑھ ڈوئمہ، سیت پور، لتی ماڑی، چوکی گبول، عظمت پور شدید متاثر ہوئے، گھلواں دوم ، چوکی گبول ، مڑی اور دیگر علاقے بھی سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں۔دریائے ستلج میں منچن آباد کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آئی ہے ، تاحال بحالی کا عمل شروع نہ ہو سکا، موضع بہرامکا ہٹھاڑ میں متاثرین کی زندگیاں معمول پر نہ آسکی۔

منچن آباد کے 15 سے زائد دیہات کا تاحال زمینی رابطہ منقطع ہے، متاثرہ علاقوں میں اب بھی 5 سے 7 فٹ تک سیلابی پانی موجود ہے، سیکڑوں ایکڑ پر کاشت فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ادھر اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں سیلاب سے صورتحال ابتر ہو گئی، اوچ شریف کے 36 موضع جات میں مکانات منہدم ہوئے، ہزاروں ایکڑ رقبہ متاثر ہوا۔

ستلج کے ریلوں نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں بھی تباہی مچا دی، 76 کلومیٹر دریائی بیلٹ میں 56 ہزار 374 افراد شدید متاثر ہوئے ہیں، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع ہے۔چشتیاں میں سیلابی ریلے نے 47 موضع جات کو لپیٹ میں لے لیا، لوگوں کے گھر بار اجڑ گئے۔شجاع آباد کی بستی سو من میں بھی سب ملیا میٹ ہو گیا، سیکڑوں مکانات گرنے سے ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔

عارف والا میں بھی ہر طرف تباہی کی داستانیں ہیں، کئی بستیاں برباد ہو گئیں، مکانات کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔جلالپور پیروالا میں موٹر وے بھی سیلاب کی نذر ہو گئی، ایم فائیو کو جلالپور پیر والا کے قریب بند کر دیا گیا ہے۔

لاہورمیں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ تیار کر لی گئی، 5 تحصیلوں میں سیلاب سے مجموعی طور پر 82 ہزار 952 افراد متاثر ہوئے۔لاہورکی پانچ تحصیلوں کے 26 موضع جات متاثر ہوئے، تحصیل سٹی 4، راوی 9، علامہ اقبال 5، رائیونڈ 7 اور تحصیل واہگہ کا ایک موضع متاثر ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 7888 افراد کو محفوط مقامات تک پہنچانے کیلئے ٹرانسپورٹ کی سہولت دی گئی، سیلاب میں پھسے 36 ہزار 658 افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، تین افراد زخمی ہوئے، سیلاب کے باعث لاہور میں کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی۔

سیلاب کے باعث ایک روڈ کو نقصان پہنچا، سیلاب کے باعث نہ کوئی چھت گری، نہ بند ٹوٹا نہ ہی کوئی پل گرا، سیلاب کے پیش نظر لاہور میں 17 میڈیکل کیمپ قائم کئے گئے، میڈیکل کیمپس میں 16 ہزار 967 افراد کو طبی سہولیات کی فراہمی کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ لائیو اسٹاک کے 26 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گیے، ویٹرنری کیمپس میں 18921 جانوروں کو طبی سہولت دی گئی، 13 ہزار 621 جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔دوسری طرف سکھر بیراج پر اونچے درجے کے سیلابی ریلے کے باعث کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔

دریائے سندھ میں گڈو سے آنے والا سیلابی ریلا سکھر بیراج پہنچ گیا جس کے باعث بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب اور شدید طغیانی دیکھی جارہی ہے۔سیلابی ریلے سے کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ کپاس اور دیگر فصلیں بھی ڈوب گئی ہیں جب کہ سیلابی پانی خیرپور میں بچاؤ بند وں سے بھی ٹکرا گیا۔

سکھر میں دریائے سندھ کے بیچ میں قائم سادھو بیلہ مندر یاتریوں کیلئے بند کردیا گیا ہے ، مندر کی سیڑھیاں اورکشتیوں کیلئے بنایا گیا پلیٹ فارم بھی پانی میں ڈوب گیا ہے۔اس کے علاوہ لاڑکانہ موریالوپ بند پر بھی پانی کا بہاؤ بڑھنے سے کچے کے مزید دیہات زیر آب آگئے جس کے باعث متاثرہ دیہات کی مجموعی تعداد 30ہوگئی ہے۔

متاثرہ علاقوں کے مکینوں نے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے سے انکار کردیا ہے جب کہ لاڑکانہ سیہون بچاؤ بند پر کچے کے مکینوں میں ملیریا اور جلدی امراض بھی پھیل رہے ہیں۔ادھراوباڑو کی یونین کونسل بانڈ اور قادر پور میں کچے کے درجنوں دیہات زیر آب آ گئے، نوشہرو فیروز میں کمال ڈیرو کے قریب ماہی جو بھان کا زمیندارہ بند ٹوٹ گیا ، 50 سے زائد دیہات ڈوب گئے۔

نوڈیرو میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 26 ہزار 67 کیوسک ریکارڈ کیا گیا،سیلاب سے مٹھو کھڑو گاؤں شدید متاثر ہو گیا، پانی گھروں میں داخل ہونے لگا ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل اور ایک لاکھ 96 ہزار کیوسک ہے، کالا باغ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے اور ایک لاکھ 69 ہزار کیوسک ہے۔

چشمہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ اور نارمل اور ایک لاکھ 78 ہزار کیوسک ہے، تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے اور ایک لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل اور 56 ہزار کیوسک ہے۔

خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل اور 68 ہزار کیوسک ہے، قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل اور 75 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل اور 80 ہزار کیوسک ہے۔