تل ابیب/غزہ/لندن/صنعائ/دوحہ/ریاض/نیویارک/واشنگٹن/اوٹاوا/ماسکو؛ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے قطر پر فضائی حملے کو پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف کیے گئے امریکی آپریشن سے تشبیہ دے دی۔
ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ11ستمبر امریکا کے لیے سب سے المناک دن تھا، اسی طرح7اکتوبر کا دن یہودی عوام کے لیے بدترین المیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے نائن الیون کے بعد دہشت گردوں کو ڈھونڈ کر ختم کرنے کا عزم کیا اور وہ جہاں بھی تھے، انہیں نشانہ بنایا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے بھی اسی اصول پر عمل کرتے ہوئے قطر میں ان دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جو7اکتوبر کے حملوں کے ذمہ دار تھے۔ ان کے مطابق قطر نہ صرف انہیں پناہ دیتا ہے بلکہ مالی اور پرتعیش سہولیات بھی فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی بالکل اسی طرح کی گئی جیسے امریکا نے افغانستان میں القاعدہ کے جنگجوئوں اور پاکستان میں اسامہ بن لادن کو نشانہ بنایا تھا۔اسرائیلی وزیر اعظم نے تنقید کرنے والے ممالک کو شرم دلانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ جب امریکا نے اسامہ بن لادن کو مارا تو کسی نے پاکستان یا افغانستان کے لیے افسوس نہیں کیا بلکہ دنیا نے امریکا کی تعریف کی تھی۔
ان کے مطابق اب دنیا کو اسرائیل کے اقدامات کی بھی حمایت کرنی چاہیے۔نیتن یاہو نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہاکہ میں قطر اور دیگر ممالک کو خبردار کرتا ہوں کہ یا تو دہشت گردوں کو ملک سے نکالیں یا انہیں عدالت میں لائیںورنہ ہم خود کارروائی کریں گے۔
انہوں نے غزہ شہر کے باشندوں کو سخت الفاظ میں خبردار کیاکہ وہ فوری طور پر علاقے سے نکل جائیں کیونکہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی علاقے پر اپنی زمینی اور فضائی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔نیتن یاہو نے کہا کہ ہم نے دو دن میں 50 دہشت گرد ٹاورز کو تباہ کیا ہے اور یہ صرف ابتدائی مرحلہ ہے۔
غزہ شہر میں زمینی کارروائی کو مزید شدت دی جائے گی۔ میں مقامی لوگوں کو صاف صاف کہتا ہوں کہ آپ کو وارننگ دی جا چکی ہے ابھی نکلیں۔اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں ہوا کے طوفان کی مانند بمباری شروع کر دی ہے جسے انہوں نے زبردست طوفان قرار دیا ہے اور حماس کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے تمام یرغمالیوں کو آزاد نہ کیا اور ہتھیار نہ ڈالے تو یہ علاقہ مکمل تباہی کے دہانے پر ہے۔
اسرائیلی دفاعی وزیر اسرائیل کاٹز نے ٹوئٹر پر لکھا کہ آج غزہ شہر کے آسمانوں پر زبردست طوفان آئے گا اور دہشت گرد ٹاورز کی چھتیں ہل جائیں گی۔کاٹز نے مزید کہا کہ یہ حماس کے قاتلوں اور زبردستی کرنے والوں کے لیے آخری وارننگ ہے یرغمالیوں کو آزاد کرو ورنہ غزہ کا مکمل صفایا ہو جائے گا۔
دریں اثناء عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو حماس کے زیر استعمال عسکری مرکز قرار دیتے ہوئے سیکنڈوں میں منہدم کردیا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے رہائشیوں کو عمارت خالی کرنے کے لیے چند منٹ دیے جس کے بعد مسطحہ ٹاور پر تین حملے کیے گئے۔
مقامی افراد نے الزام لگایا کہ ہزاروں بے گھر شہری پہلے ہی عارضی کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور ان کے پاس محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ عمارت کے زیرِ زمین خفیہ راستے اور کمانڈ سینٹر موجود تھے جسے حماس فوجی کارروائیوں اور گھات لگا کر حملوں کے لیے استعمال کرتی تھی۔
اسرائیلی فوج کے بقول غزہ کے شمالی حصے میں اسلحہ کے ذخائر اور حماس کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جبکہ متعدد جنگجو مارے گئے۔تاہم بیان میں حماس کے شہید جانبازوں کی تعداد نہیں بتائی گئی اور نہ ہی شناخت ظاہر کی گئی۔
قبل ازیں اسرائیلی فوج نے بتایا تھا کہ ایک اہم حماس رہنما ”نورالدین دباغش” کو قتل کردیاگیا ہے جو تنظیم کے مالیاتی نیٹ ورک کا انچارج اور جنگ کے دوران کروڑوں ڈالر حماس کو فراہم کرتے تھے۔اسرائیل کی ان تازہ کارروائیوں کے ساتھ ہی مصر نے ایک بار پھر متنبہ کیا کہ فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر جبری بے دخلی ناقابلِ قبول ہے۔
مصری وزیرِ خارجہ بدر عبدالاطی نے کہا کہ یہ نسل کشی ہے، لاکھوں بے گناہ شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور مصنوعی قحط مسلط کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرنا قانونی، اخلاقی اور انسانی بنیادوں پر ناقابلِ قبول ہے۔
علاوہ ازیںفلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں غزہ کے ہسپتالوں میں 72 شہید اور 356 نئے زخمی داخل ہوئے ہیں۔
وزارت صحت نے جمعرات کو جاری بیان میں بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں شہداء اور زخمیوں میں شہید9 افراداور 87 زخمی ایسے ہیں جو انسانی مدد کے لیے ہسپتال پہنچے جس کے بعد مجموعی طور پر قحط اور مجبوری کی وجہ سے شہداء کی تعداد 2,465 اور زخمیوں کی تعداد 17,948 ہو گئی۔
غزہ کے ہسپتالوں نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قحط اور غذائی قلت کے باعث 7 نئی اموات کی تصدیق کی، جن میںایکبچہ بھی شامل ہے جس سے مجموعی تعداد 411 تک پہنچ گئی، جن میں 142 بچے شامل ہیں۔
وزارت صحت نے مزید کہا کہ 18 مارچ 2025ء سے اب تک شہداء اور زخمیوں کی مجموعی تعداد 12,170 اور 51,818 تک پہنچ چکی ہے۔اس طرح قابض اسرائیل کے جاری جارحانہ حملوں کے نتیجے میں 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک 64,718 فلسطینی شہید اور 163,859 زخمی ہو چکے ہیں۔
ادھرتیونس کے ساحل پر بڑی تعداد میں عوام جمع ہوئے اور غزہ کے لیے روانہ ہونے والے عالمی صمود فلوٹیلا کو الوداع کہا۔رپورٹس کے مطابق شرکاء نے فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے فلوٹیلا کے رضا کاروں کو نعروں اور دعاؤں کے ساتھ رخصت کیا۔
اس فلوٹیلا کا مقصد غزہ کے محصور عوام تک انسانی ہمدردی اور مزاحمتی یکجہتی کا پیغام پہنچانا ہے۔فلوٹیلا میں شریک کارکنان کا کہنا تھا کہ یہ سفر صرف سمندری راستے کا نہیں بلکہ فلسطین کی آزادی کے لیے دنیا بھر کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا بھی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں یمن کے دارالحکومت صنعاء اور الجوف گورنریٹ میں کم از کم 35 افراد جاں بحق اور 130 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا جن میں ایک طبی مرکز بھی شامل ہے۔
وزارت صحت یمن کا کہنا ہے کہ زیادہ تر متاثرین عام شہری ہیں۔اسرائیلی فوج نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یمن میں حوثی حکومت سے تعلق رکھنے والے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا تاہم حوثیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل ان پر غزہ کے لیے حمایت ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے لیکن وہ جنگ ختم ہونے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
ادھرقطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے نے یرغمالیوں کی رہائی کی تمام امیدیں ختم کر دی ہیں۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اسرائیل نیتن یاہو نے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
قطری وزیراعظم نے کہا کہ حماس پر اسرائیلی حملے نے یرغمالیوں کا مستقبل مزید تاریک کر دیا ہے اور اب ان کی رہائی تقریباً ناممکن ہوگئی ہے۔
سعودی عرب کے وزیرِ داخلہ، شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف نے کہاہے کہ سعودی قیادت نے قطر کی سلامتی و استحکام اور اس کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں وقف کر دی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مملکت قطر کے ساتھ بھرپور یکجہتی اور مکمل تعاون کے ساتھ کھڑی ہے۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف نے قطر کے وزیرِ داخلہ اور داخلی سلامتی فورس کے سربراہ، شیخ خلیفہ بن حمد بن خلیفہ آل ثانی سے ٹیلیفونک رابطے کے دوران یہ بات کہی ۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے قطری ہم منصب سے اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں داخلی سلامتی فورس کے ایک اہلکار کی وفات پر تعزیت اور ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔
علاوہ ازیںاسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے برطانیہ کی ڈائوننگ اسٹریٹ میں وزیر اعظم کیر اسٹارمر کے ساتھ غیر معمولی مشکل ملاقات کی ہے۔ برطانیہ نے ان کی یہ میزبانی ایسے موقع پر کی ہے جب دونوں کے درمیان کئی امور پر عدم اتفاق اور ناراضگی کا ماحول ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی صدر نے اس ملاقات کے حوالے سے کہا کہ بلاشبہ چیزیں بڑی مشکل اور دقت آمیز تھیں۔ لیکن ہم ایک دوسرے کے ساتھ کھلے دل سے اختلاف اور اپنی دلیل پیش کرنے کی بات کر سکتے تھے کیونکہ جب اتحادی آپس میں ملتے ہیں تو اختلاف رائے کے باوجود اپنی بات کھلے دل سے کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کیر سٹارمر کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا منصوبہ اور انسانی بنیادوں پر غزہ میں امدادی سرگرمیوں کے بارے میں خیالات دو بنیادی ایشو ہیں جن پر اختلاف پایا جاتا ہے۔اس لیے ہم نے برطانوی حکومت کو دعوت دی ہے کہ وہ ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے تاکہ اسے اسرائیل کے اندر سے مختلف حالات کی خبر مل سکے۔
دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر کے دفتر نے کہاکہ ہرزوگ کے ساتھ خیالات کا تبادلہ ہوا اور برطانیہ کی طرف سے غزہ میں انسانی بنیادوں پر پیدا شدہ صورتحال پر سخت تشویش ظاہر کی گئی ۔ ہرزوگ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ امدادی سرگرمیوں میں تعطل پیدا کرنے والی رکاوٹوں کو دور کریں تاکہ خوراک کے مسائل باقی نہ رہیں۔
ادھراقوامِ متحدہ نے جب تک ممکن ہوا غزہ سٹی اور پٹی کے تمام حصوں میں رہنے کا عہد کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے زندگی بچانے والی امداد اور خدمات فراہم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کرنے کا بھی وعدہ کیا۔
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے اسپین کی طرف سے اسرائیل کے خلاف کیے گئے ان اقدامات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے جن کے تحت اسرائیل کے لیے اسلحہ لے جانے والے بحری جہازوں کو اپنی بندرگاہ پر نہیں آنے دے گا جبکہ اسرائیل کے لیے اسلحہ لے جانے والے کارگو جہازوں کو اپنی فضائی حدود سے بھی گزرنے نہیں دے گا۔
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس پر برطانوی اخبار کوبھیجی گئی ایک ای میل میں کہا اسپین کے یہ اقدامات دہشت گردوں کو مزید جری کرنے کے لیے ہیں جبکہ کینیڈا کی وزیرِ خارجہ انیتا آنند نے کہا ہے کہ ان کا ملک قطر میں حماس کے رہنمائوں پر اسرائیل کے حملے کے بعد اپنے تعلقات کا دوبارہ جائزہ لے رہا ہے۔
انیتا آنند نے اس حملے کو ناقابلِ قبول قرار دیا اور کہا کہ یہ قطر کی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہے جبکہ روس نے بھی دوحہ میں اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فریقین سے اپیل کی کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جس سے اسرائیل فلسطین تنازعہ مزید بڑھ جائے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے روسی وزارت خارجہ کے بیان کے حوالے سے بتایا کہ روس اس حملے کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی، ایک آزاد ریاست کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر تجاوز اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال کو مزید کشیدگی اور عدم استحکام کی طرف لے جانے والا اقدام سمجھتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں امریکا و اسرائیلی ریاست کے باہمی اتفاق و تعاون سے قائم کیے گئے امدادی مراکز کی حفاظت کا ذمہ نجی شعبے میں کام کرنے والے سول کنٹریکٹرز کو دیا گیا ہے تاکہ وہ غزہ میں اپنے بائیکرز کے زریعے امدادی مراکز کے اردگرد حفاظتی گشت کریں تاہم سول امریکی بائیکرز کے گینگ مسلم دشمنی کا سبب بننے لگے ہیں۔
اس امر کا اظہار ایک رپورٹ میں کیا گیا جس میں بائیکرز گینگ کے 10 ایسے ارکان کی شناخت کی گئی ہے جو بظاہر موٹر سائیکل کلب کے رکن ہیں اور امریکا کی طرف سے تجویز کردہ ذمہ داریوں میں خدمات انجام دیتے ہیں نیز یہ بائیکرز مسلم دشمنی کاریکارڈ رکھتے ہیں۔
ادھرحماس نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کی جانے والی درندگی نہ صرف قطر کی خودمختاری اور امن و استحکام پر حملہ ہے بلکہ یہ عرب اور اسلامی دنیا کے خلاف کھلی جنگ کا اعلان اور پورے خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
یہ بات حماس کے رہنما فوزی برہوم نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہی، جس میں انہوں نے قطر میں حماس کے مذاکراتی وفد کو نشانہ بنانے والی صہیونی جارحیت کی تفصیلات بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں پر لازم ہے کہ وہ اس صہیونی تکبر کے سامنے ڈٹ جائیں اور اپنی سیاسی، سفارتی، اقتصادی اور قانونی قوت استعمال کرتے ہوئے بنجمن نیتن یاھو اور اس کی فاشسٹ حکومت کو ان کے جرائم کی قیمت چکانے پر مجبور کریں۔
شمالی مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے محاصرے کے دوران قابض اسرائیل کے دو فوجی بم دھماکے میں زخمی ہوگئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ دھماکہ ایک فوجی گاڑی کے قریب 104 نمبر کے چیک پوائنٹ کے نزدیک ہوا جس کی اطلاع قابض اسرائیل کی فوجی ریڈیو نے دی۔