غزہ/تل ابیب/قاہرہ/واشنگٹن/نیویارک/لندن:اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں دو دن میں تباہ حال پٹی کی دوسری بلند ترین عمارت تباہ کر دی۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی فوج نے فلسطینی عوام کو متنبہ کیا کہ وہ جنوب کی طرف چلے جائیں جب کہ یہ اسرائیلی حملہ علاقے پر قبضے کے لیے منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔
15 منزلہ سوسی ٹاور علاقے کی معروف پہچان تھا۔ عمارت کے رہائشیوں نے بتایا کہ انہیں صرف 20 منٹ دیے گئے تاکہ جو کچھ ساتھ لے جا سکتے ہیں سمیٹ لیں اور عمارت خالی کر دیں۔ بعد میں جنگی طیاروں نے عمارت کو ملبے کا ڈھیر بنادیا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ حماس اس عمارت کو خفیہ معلومات جمع کرنے کے لیے استعمال کر رہی تھی اور قریب ہی بارودی مواد نصب کیا گیا۔مقامی لوگوں نے کہا کہ یہ عمارت بے گھر ہونے والوں کو پناہ دینے کے لیے استعمال ہو رہی تھی۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ویڈیو شیئر کی جس میں دکھایا گیا کہ حملے کے بعد یہ کثیرمنزلہ عمارت گر گئی اور دھول و ملبے کا بادل فضا میں پھیل گیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہماری کارروائی جاری ہے۔
سوسی ٹاور کی رہائشی عیدہ ابو قیس نے عمارت سے افراتفری میں انخلا کی صورت حال بیان کرتے ہوئے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہم گھر میں بیٹھے تھے اور لوگ اچانک چلانے لگے۔ کچھ نے کہا یہ جھوٹ ہے اور کچھ نے کہا یہ سچ ہے۔ ہم باہر نکل آئے اور سمجھ نہیں آ رہا تھا کیا کریں۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کے دعوے کہ ٹاور کو عسکریت پسند استعمال کر رہے تھے جھوٹے منظم جبری بے دخلی منصوبے کا حصہ ہیں۔ یہ عمارت سخت نگرانی میں ہے۔ صرف عام شہری اندر جا سکتے ہیں۔
ادھراسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مزید 62 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں 16 امداد کے متلاشی افراد بھی شامل ہیں۔علاوہ ازیں24 گھنٹوں میں بھوک کی شدت سے مزید 6 فلسطینی انتقال کر گئے۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ سٹی پر حملے فوری بند کرے اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو روکے۔ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں ہونے والے حملوں میں درجنوں عام شہری شہیداور کئی گھر تباہ کیے گئے ہیں۔
دریں اثناء یمن کے حوثیوں کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے دھماکا خیز ڈرونز میں سے ایک اسرائیل کے جنوبی علاقے میں واقع رامون ائیرپورٹ سے ٹکرا گیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ڈرون حملے کے نتیجے میں2افراد معمولی زخمی ہوئے جبکہ حملے کے بعد ائیرپورٹ کی فضائی حدود بند کردی گئی۔
اسرائیلی امدادی ادارے کے مطابق زخمیوں میں سے ایک کو شریپنل لگنے سے زخم آئے ہیں۔حوثیوں کے ڈرون نے پسینجر ٹرمینل کو نشانہ بنایا اور جائے وقوعہ سے اٹھتے دھویں کی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ۔حملے سے کچھ ہی دیر قبل اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ اس نے یمن سے آنے والے 3 ڈرون مار گرائے ہیں۔
علاوہ ازیں مصر کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی کو ریڈ لائن قرار دینے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اشتعال انگیز بیانات پر اتر آئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بیدخلی پر اسرائیل اور مصر کے درمیان لفظی جنگ تیز ہوگئی۔
چار روز قبل مصر نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بیدخلی کو اپنی ریڈ لائن قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو اس اقدام سے باز رہنے کی تنبیہ کی تھی جس پر نیتن یاہو نے الزام عائد کیا ہے کہ مصر غزہ کے ان شہریوں کو زبردستی قید کر رہا ہے جو جنگ زدہ علاقے سے نکلنا چاہتے ہیں۔
مصر نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسرائیل پر نسل کشی کا الزام دہرایا۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حالیہ انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ غزہ کی نصف آبادی علاقے سے نکلنا چاہتی ہے لیکن مصر انہیں سرحد پار نہیں کرنے دیتا۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ ہم فلسطینیوں کو نکالنا نہیں چاہتے لیکن انہیں زبردستی بند رکھنا کہاں کا انصاف ہے؟ انسانی حقوق کے علمبردار کہاں ہیں؟قطر نے بھی نیتن یاہو کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کی اس پالیسی کا تسلسل ہے جس کا مقصد فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کرنا اور دو ریاستی حل کے امکانات کو ختم کرنا ہے۔
اسرائیل نے قطر کے اس الزام کو مسترد کردیا کہ اسرائیل غزہ میں قحط پیدا اور نسل کشی کروا رہا ہے۔اسرائیلی حکام کا موقف ہے کہ وہ شہری ہلاکتوں سے بچنے اور انسانی امداد کی ترسیل میں سہولت دینے کی کوشش کرتے ہیں تاہم حماس شہری آبادی کے اندر سے لڑائی لڑتی ہے اور امداد کو ضبط کر لیتی ہے۔
ادھرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ امن معاہدے پر تفصیلی بات چیت جاری ہے لیکن اطلاعات ہیں کہ کچھ اسرائیلی یرغمالی حال ہی میں مر گئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان خیالات کا اظہار وائٹ ہائوس کے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے حماس سے کہا ہے کہ تمام یرغمالیوں کو ایک ساتھ اور فوراً رہا کرو تو آپ کے حق میں بہت بہتر چیزیں ہوں گی تاہم امریکی صدر نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو پھر ایک سخت اور ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوگی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ بعض مقتول یرغمالیوں کے والدین اپنے بچوں کی واپسی کے لیے اس طرح تڑپتے ہیں جیسے وہ زندہ ہوں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا کہ کم از کم 20 یرغمالیوں میں سے کچھ ممکنہ طور پر حال ہی میں ہلاک ہوگئے ہوں تاہم وہ دعا گو ہیں کہ یہ خبریں درست نہ ہوں۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ لوگ 7 اکتوبر کو بھول جاتے ہیں لیکن اس دن کے واقعات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔انھوں نے اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کے حق میں جاری بڑے مظاہروں کو بھی نیتن یاہو کی حکومت کے لیے مشکل قرار دیا کیونکہ ان کے بقول اس سے جنگ جاری رکھنا مزید مشکل ہو جاتا ہے ۔
اقوام متحدہ انسانی حقوق ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکا فلسطینی غیر سرکاری تنظیموں پر سے پابندیوں کا خاتمہ کرے۔عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ انسانی حقوق ایجنسی کے سربراہ وولکر ترک نے فلسطینی تنظیموں پر لگائی گئی امریکی پابندیوں کو بلاجواز قرار دیا ہے۔
وولکر ترک نے کہا کہ یہ فلسطینی این جی اوز ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے انتہائی اہم خدمات انجام دے رہی ہیں اور اس قسم کی پابندیاں بذات خود ایک انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں امریکی حکومت پر زور دیتا ہوں کہ فوری طور پر ان پابندیوں کو ختم کیا جائے۔
ان پابندیوں کے حوالے سے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ تنظیمیں براہ راست عالمی عدالت انصاف سے رابطے میں ہیں جو اسرائیلی حکومت کی مرضی کے بغیر اسرائیلی شہریوں کے خلاف مقدمات چلاتی ہیں۔
برطانیہ میں فلسطینی حمایتی گروپ کی جانب سے احتجاج کے بعد اسرائیلی ہتھیار بنانے والی کمپنی نے اپنا پلانٹ بند کردیا۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی کمپنی ایلبٹ سسٹم نے فلسطینی حمایتی گروپ کی جانب سے مسلسل احتجاج کے بعد برطانیہ کے شہر برسٹل میں اپنا پیداواری یونٹ بند کر دیا ہے۔
اس پیداواری یونٹ کو 2019ء میں لیز پر شروع کیا گیا تھا جس کی میعاد 2029ء تک تھی۔ایلبٹ کا شمار اسرائیل کی بڑے ہتھیار ساز کمپنیوں میں ہوتا ہے، اس ادارے نے گزشتہ سال 9 اعشاریہ 8 بلین ڈالر کمائے تھے اور یہ ادارہ اسرائیل کی فوج کے لیے ڈرونز بنانے والی کمپنیوں میں ریڑھ کی ہڈی جیسی اہمیت رکھتا ہے۔
علاوہ ازیںغزہ میں اسرائیلی جارحیت سے ہر گھنٹے میں ایک بچہ زندگی کھو رہا ہے۔عالمی تنظیم سیو دی چلڈرن نے اعداد و شمار کو دنیا کے لیے شرمناک قرار دے دیا۔سیو دی چلڈرن کا کہنا تھا کہ منظم اسرائیلی حملوں میں 23 ماہ میں 20 ہزار بچے جان سے گئے۔
ادھرنہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف اسٹاپ دی وار اور دیگر جنگ مخالف تنظیموں کے زیرِ اہتمام وسطی لندن میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے جس کا آغاز رسل اسکوائر سے ہوا، شرکا مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے وائٹ ہال تک پہنچے۔
اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف یہ 30 واں قومی احتجاج تھا جس میں ملک بھر سے شرکا کوچز کے ذریعے لندن پہنچے تھے۔مظاہرے کے شرکا تمام راستے اسرائیل کے خلاف اور فلسطینوں کے حق میں نعرے بلند کرتے رہے، مظاہرے میں شریک افراد سے مختلف ارکانِ پارلیمنٹ اور جنگ مخالف تنظیموں کے رہنمائوں نے خطاب کیا۔
رہنمائوں کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی افسوس ناک ہے، غزہ میں روزانہ لوگ بم باری کے ساتھ بھوک سے بھی شہید ہو رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل فوری طور پر خوراک اور ضروریات زندگی کی اشیا غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے۔
مظاہرے میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ برطانیہ اسرائیل پر ہر طرح کے ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کرے اور اسلحہ فروخت کرنے کے تمام معاہدے بھی منسوخ کرے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطین ایکشن کے حامیوں کی گرفتاری قابلِ مذمت ہے، پرامن احتجاج کرنے والوں پر دہشت گردی کے مقدمات قائم کرنا کہاں کا انصاف ہے۔
پولیس نے مظاہروں سے پہلے ہی متنبہ کیا تھا کہ اگر فلسطین ایکشن کی حمایت کا پوسٹر نظر آیا تو ایکشن ہو گا، حکومت فلسطین ایکشن پر پابندی عائد کر چکی ہے اور اس کی حمایت کرنا یا اس کا رکن بننا جرم تصور ہوتا ہے۔اس کے باوجود پارلیمنٹ اسکوائر پر درجنوں افراد نسل کشی کے خلاف اور فلسطین ایکشن کے حق میں پوسٹر لے کر جمع ہوئے جن میں سے متعدد کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی وارننگ کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی کارروائی روک دی، نیتن یاہو کی کابینہ کا اجلاس مغربی کنارے کے بڑے حصے پر اسرائیلی خودمختاری کے نفاذ پر بات کرنے کے لیے طے تھا، تاہم ایجنڈا بدل کر فلسطینی علاقوں میں بگڑتی ہوئی سیکورٹی صورتحال پر مرکوز کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت متحدہ عرب امارات کی جانب سے مغربی کنارے کے انضمام پر دی گئی عوامی تنبیہ پر حیران رہ گئی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ سرخ لکیر ہے جو علاقائی انضمام کے خاتمے کا باعث بنے گی۔
امریکی اخبار نے یہ بات ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے بتائی، نامعلوم اہلکار کو یہ کہتے ہوئے نقل کیا گیا کہ امارات نے اس سے پہلے بھی دیگر ذرائع سے انضمام کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا لیکن یہ بیان حیران کن تھا، یہ بہت غیر معمولی ہے۔یہ انتباہ امارات کی خصوصی ایلچی لانا نسیبہ نے ٹائمز آف اسرائیل کو دیے گئے ایک انٹرویو اور بعد کے بیان میں جاری کیا تھا، مزید انتباہات خفیہ ذرائع سے بھیجے گئے۔