ٹرمپ کا پیوٹن، شی جن پنگ اور کم جونگ اُن پر امریکا کیخلاف سازش کا الزام

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ وہ صدرپیوٹن سے بہت مایوس ہیں‘ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ولادیمیر پیوٹن‘ شی جن پنگ اور کِم جونگ اُن بیجنگ میں امریکا کے خلاف سازش کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں۔
ادھر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کا کہنا ہے کہ نیا عالمی نظام تشکیل پارہا ہے۔عالمی ہلچل میں یورپ کو اپنی جیو پولیٹیکل طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔روس کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کے خلاف کوئی سازش نہیں کرہا۔
تفصیلات کے مطابق صدرٹرمپ نے دوسری عالمی جنگ کے اختتام کی چینی تقریبات پر تبصرہ کرتے ہوئے چین پرامریکا کے خلاف سازش کا الزام لگایا۔ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھاکہ چین کی فتح اور عظمت کی جستجو میں کئی امریکی جانیں قربان ہوئیں، امید ہے کہ ان کی بہادری اور قربانی کو درست طور پر یاد رکھا جائے گا!
ٹرمپ نے مزید کہا کہ صدر شی اور چین کے شاندار عوام کو جشن کا ایک عظیم اور دیرپا دن مبارک ہو۔ براہ کرم میری گرمجوشی سے سلام پوٹن اور کم جونگ اُن کو پہنچائیں، جب آپ امریکا کے خلاف سازش کررہے ہوں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے چین کو جاپان سے آزادی دلانے میں مدد دی تھی۔

حماس تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے پر آمادہ

علاو ازیں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ نے کہا ہے کہ نیا عالمی نظام تشکیل پارہا ہے۔ بیجنگ کے مناظرعالمی نظام کو براہ راست چیلنج ہے۔ ان خیالات کا اظہاریورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ نے صحافیوں سے گفتگو اور خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہاجب ہم صدر شی کو بیجنگ میں روس، ایران اور شمالی کوریا کے رہنماؤں کے ساتھ کھڑا دیکھتے ہیں تو یہ صرف مغرب مخالف مناظر نہیں ہیں بلکہ یہ قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کو براہِ راست چیلنج ہے۔ یہ صرف علامتی بات نہیں۔ روس کی یوکرین میں جنگ چینی حمایت سے قائم ہے۔ یہ وہ حقائق ہیں جن کا یورپ کو اب سامنا کرنا ہوگا۔
بعد ازاں اپنے خطاب میں کایاکالاس نے کہا کہ نے کہا کہ ہم بین الاقوامی نظام میں تبدیلی کی کوششوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ چین اور روس ایک ساتھ ایسی تبدیلیوں کی قیادت کی بات کرتے ہیں جو سو سال میں نہیں دیکھی گئیں اور عالمی سلامتی کے ڈھانچے کی از سرِ نو تشکیل چاہتے ہیں۔ یورپ کو اس عالمی ہلچل کے مقابلے میں اپنی جیو پولیٹیکل طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ایک نیا عالمی نظام تشکیل پا رہا ہے۔ یہ یورپ کے بغیر تشکیل نہیں پائے گا، لیکن یہ اس بات پر منحصر ہے کہ یورپ کیا کرنے کو تیار ہے۔ کیا ہم یہ تسلیم کرنے کو تیار ہیں کہ یورپ کو جیو پولیٹیکل کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
ادھر روس نے کہا ہے کہ اسے امید ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاروس، چین اور شمالی کوریا کے رہنماؤں پر امریکا مخالف سازش کا الزام ایک مذاق ہے اور انہوں نے یہ پوسٹ طنزاً کی ہوگی۔ ولادیمیر پیوٹن، شی جن پنگ اور کِم جونگ اُن بیجنگ میں امریکا کیخلاف کوئی سازش نہیں کررہے۔