فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں ایک جامع معاہدے کے لیے تیار ہے جس کے تحت تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ممکن ہو۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرے۔
عرب میڈیا کے مطابق ٹرمپ نے بدھ کے روز “ٹروتھ سوشیل” پر لکھا کہ “حماس کو کہہ دو کہ وہ فوراً تمام 20 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے (نہ کہ 2 یا 5 یا 7)، سب کچھ تیزی سے بدل جائے گا اور جنگ ختم ہو جائے گی”۔
جس کے ردعمل میں حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے پر تیار ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاھو نے تاحال اس تازہ ترین تجویز کو قبول نہیں کیا جو ثالثوں نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے پیش کی تھی۔ قطری ثالث نے تصدیق کی ہے کہ نیتن یاھو نے اس تجویز پر اتفاق نہیں کیا جبکہ حماس نے اس پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
اسرائیل میں مظاہرے،نیتن یاہو کے گھر پر حملہ،ریزرو اہلکاروں کا ڈیوٹی سے انکار
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے بدھ کو اعلان کیا کہ “عربات جدعون” آپریشن کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے۔ ان کے مطابق مقصد جنگ کے اہداف حاصل کرنے کے لیے لڑائی کو مزید تیز کرنا اور زمینی کارروائی کو گہرا کرنا ہے۔ زامیر نے کہا کہ “ہمارے قیدیوں کی واپسی اخلاقی اور قومی فریضہ ہے۔ ہم حماس کے مراکز کو اس وقت تک نشانہ بناتے رہیں گے جب تک اسے شکست نہ دے دیں”۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے 21 اگست کو “عربات جدعون 2” منصوبے کی منظوری دی تھی، جس کا مقصد شہر غزہ پر مکمل قبضہ کرنا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے وسیع عسکری کارروائی کی تھی جو غزہ شہر کے الزیتون محلے سے شروع ہو کر جنوب میں واقع الصبرہ محلے تک جاری رکھی گئی تھی۔
اس اعلان کے ساتھ ہی اسرائیل کے اندر کشیدگی بڑھ گئی ہے کیونکہ فوج نے شہر غزہ کے گرد دائرہ تنگ کرنا شروع کر دیا ہے جس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔