حوثی رہنماؤں کی نماز جنازہ ادا، مفتاح حوثی نئے سربراہ مقرر

ہزاروں سوگواران نے پیر کے روز یمن کے دارالحکومت صنعا کی سب سے بڑی مسجد میں 12 سینئر حوثی شخصیات کے جنازے میں شرکت کی۔ اِن میں ان کے وزیرِاعظم بھی شامل تھے جو حالیہ اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے۔
گذشتہ جمعرات کو اعلیٰ حکام پر ہونے والے پہلے حملے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نشانہ بنی جو حوثی رہنما عبدالمالک الحوثی کی ٹیلی ویژن پر ریکارڈ کردہ تقریر دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اس میں گروپ کی کابینہ کے بیشتر ارکان ہلاک ہوگئے۔
سوگواروں نے “اللہ اکبر، امریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد، یہودیوں پر لعنت، اسلام کی فتح” کے حوثی نعرے لگائے اور محمد مفتاح نے انتقام کے ساتھ ساتھ جاسوسوں کے خلاف داخلی سکیورٹی کریک ڈاؤن کا عزم کیا۔ وہ اب صنعا میں ایران سے منسلک حکومت کے حقیقی سربراہ ہیں۔
مفتاح نے مسجد الصالح میں سوگواران کے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “ہمیں دنیا کی مضبوط ترین انٹیلی جنس سلطنت کا سامنا ہے جس نے حکومت کو نشانہ بنایا – یعنی امریکی انتظامیہ، صہیونی ادارے، صہیونی عرب اور یمن کے اندر موجود جاسوسوں (پر مشتمل) پوری صہیونی ہستی”۔
وزیرِ اعظم احمد غالب الرھوی کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے بعد مفتاح ہفتے کے روز حوثی حکومت کے قائم مقام سربراہ بن گئے۔ الرھوی بہت حد تک ایک ظاہری اور رسمی سربراہ تھے اور طاقت کے اندرونی دائرے کا حصہ نہیں تھے۔

اسرائیل کی مسجداقصیٰ کے نیچے کھدائی،اسلامی آثار قدیمہ مٹانے کی کوشش

اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اتوار کو صنعاء میں اس کے دفاتر پر چھاپے کے نتیجے میں ادارے کے کم از کم 11 اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا۔ حوثیوں نے اس حملے کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے لیکن انہوں نے ماضی میں اقوامِ متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کے متعدد یمنی ملازمین کو جاسوسی کے شبے میں حراست میں لیا ہے۔
اسرائیل نے جمعہ کو کہا کہ اس کے فضائی حملے میں حوثیوں کے فوجی سربراہ، وزیرِ دفاع اور دیگر اعلیٰ حکام کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس نے نتائج کی تصدیق کی۔
حوثیوں کے طاقتور وزیرِ دفاع محمد العاطفی جو میزائل بریگیڈز گروپ چلاتے ہیں، کا انجام تاحال واضح نہیں ہے کیونکہ وہ حملے کے بعد سے سامنے نہیں آئے ہیں۔
اسرائیل نے لبنان کی حزب اللہ سمیت خطے میں اپنے کئی دشمنوں کو کمزور کر دیا ہے جس کے بعد عبدالمالک الحوثی جو زندہ ہیں، حالیہ برسوں میں ایران کے ایک نمایاں ترین عرب اتحادی اور اسرائیل کے لیے ایک مستقل کانٹا بن کر ابھرے ہیں۔
بحیرۂ احمر کی جہاز رانی پر حوثی حملوں کے نتیجے میں امریکا اور اسرائیل نے یمن کو بمباری کا نشانہ بنایا ہے لیکن حوثی غزہ جنگ کے بعد سے بدستور کھڑے ہیں۔