ملک میں ڈیٹا چوری، شناختی دستاویزات کے غلط استعمال اور پرائیویسی کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (نیشنل سرٹ) نے خبردار کیا ہے کہ شناختی کارڈ نمبرز، طبی اور مالیاتی ریکارڈ کے لیک ہونے سے قومی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ ادارے نے واضح کیا کہ شہریوں کے ذاتی ڈیٹا کو جمع، ذخیرہ اور پراسیس کرنے والے تمام سرکاری و نجی ادارے اس کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں۔
نیشنل سرٹ کے مطابق غیر محفوظ سسٹمز، انکرپشن کی کمی اور بدنیتی پر مبنی ایپس ڈیٹا چوری کی بڑی وجوہات ہیں۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ صرف ضرورت پڑنے پر ہی شناختی کارڈ یا ذاتی کاغذات شیئر کریں، جبکہ مضبوط پاس ورڈز اور ٹو فیکٹر آتھنٹیکیشن کا استعمال لازمی اپنائیں۔
مزید ہدایت دی گئی ہے کہ غیر تصدیق شدہ سروس پرووائیڈرز اور غیر معتبر ایپس سے بچا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ اداروں کو ڈیٹا انکرپٹ کرنے، بیک اپ رکھنے اور ملازمین کی سائبر سیکیورٹی ٹریننگ یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نیشنل سرٹ نے زور دیا کہ ذاتی ڈیٹا کا تحفظ محض قانونی تقاضا نہیں بلکہ قومی سلامتی اور شہریوں کے اعتماد کے لیے انتہائی ضروری ہے۔