پاکستان کی اہم وزارتیں اور محکمے سائبر حملوں کی زد میں آنے کا انکشاف ہوا ہے، ڈیٹا کے مستقل نقصان، کاروباری نظام جام ہونے اور حساس معلومات لیک ہونے کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے 39 وزارتوں اور اہم اداروں کو ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ) نے بلو لاکر رینسم ویئر سے پاکستانی اداروں کو نشانہ بنائے جانے سے متعلق ایڈوائزری بھی بھیجی ہے، ایڈوائزری کے مطابق حملے کے نتیجے میں مستقل ڈیٹا نقصان، کاروباری سرگرمیوں میں تعطل اور حساس معلومات افشا ہوسکتی ہیں۔اس سلسلے میں نیشنل سیکورٹی ڈویژن، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، الیکشن کمیشن اور قومی اسمبلی کو بھی خط بھیجا گیا ہے۔
این آئی ٹی بی، پیمرا، این ڈی ایم اے، اوگرا اور ایف بی آر کو بھی خبردار کردیا گیا۔نیشنل سرٹ نے ہدایت کی کہ ایڈوائزری تمام متعلقہ محکموں اور اداروں تک پہنچائی جائے، بلیو لاکر سائبر حملے کی شدت انتہائی سنگین ہے، ونڈوز پر مبنی ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ، سرورز، نیٹ ورک اور کلاؤڈ اسٹوریج حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔
نیشنل سرٹ نے ونڈوز کمپیوٹرز، ای میل اور ویب سیکورٹی کے لیے اقدامات اٹھانے اور غیر تصدیق شدہ ذرائع سے مواد ڈاؤن لوڈ نہ کرنے اور مشکوک لنک اور فائل کو کلک نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔’بلو لاکر’ ٹروجنائزڈ ڈاؤن لوڈز، فشنگ ای میلز،غیر محفوظ فائل شیئرنگ پلیٹ فارمز اور ہیک شدہ ویب سائٹس کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے ۔
ایڈوائزری میں ہدایت کی گئی ہے کہ کمپیوٹر سسٹمز کے دفاع کو مضبوط بنایا جائے، خطرات کے خلاف ادارہ جاتی چوکسی کو بڑھایا جائے۔ خطرناک رینسم ویئر فائلز لاک کر کے تاوان طلب کرتا ہے، بلیو لاکر اینٹی وائرس کو غیر فعال کر کے پورے نیٹ ورک میں پھیلنے اور حساس ڈیٹا چوری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔نیشنل سرٹ نے اداروں کو آف لائن اور محفوظ بیک اپ رکھنے کی تاکید کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ ملازمین کو سائبر حملوں سے بچاؤ ،مشکوک ای میلز اور لنکس پہچاننے کی فوری تربیت دی جائے۔