اسلام آباد : بنگلا دیش کی مشیر ماحولیات نے ماحولیاتی بہتری کیلئے پنجاب حکومت کے اقدامات اور تجربات سے سیکھنے اور مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کردیا۔
چیف ایڈوائزر بنگلا دیش محمد یونس کی مشیر ماحولیات، جنگلات اور کلائمیٹ چینج سیدہ رضوانہ حسن نے مقامی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ بنگلہ دیش لاہور میں ماحول کی بہتری کیلئے لاگو کردہ نظام سے سیکھنے کا خواہشمند ہے، ماحول کی بہتری کیلئے پنجاب حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔
رضوانہ حسن کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے آلودگی کے خاتمے کے لیے بڑے تخلیقی اور جدت سے بھرپور اقدامات کیے ہیں، مجھے بڑی خوشی ہوگی اگر پنجاب حکومت ہمیں ماحولیاتی بہتری کے لیے اپنے تجربات اور حکمت عملی سکھائے، پلاسٹک ویسٹ اور دیگر آلودگی کے ذرائع کے خاتمے، قدرتی ذخائر کے تحفظ، واٹر سکیورٹی اور مینجمنٹ میں لاہور نے مثالی کام کیا ہے۔ ہم بنگلہ دیش میں لاہور کے اس ماڈل کو اپنانا چاہتے ہیں، آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے زراعت اور خوراک کی پیداوار پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، موسمیاتی تبدیلی کے یہ اثرات قحط سالی کی وجہ بنتے ہیں، پنجاب حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں کے مقابلے کے لیے جو تدابیر اپنائی ہیں، وہ ہمارے لئے سبق ہے۔
سیدہ رضوانہ کا کہنا تھا کہ علاقائی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے مقابلے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، بنگلہ دیش بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی لپیٹ میں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ لاہور کے تجربات سے سیکھیں اور مل کر ماحولیاتی مشترکہ مقاصد کے لیے کام کریں، میں خود بنگلہ دیش میں ماحول کی بہتری کے لیے کام کرنے والی ایک ورکر رہی ہوں، فضائی معیار کی بہتری کے لیے کچھ نہ کرنے پر حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب بنگلہ دیش کی ماحولیاتی بہتری کی وزیر کے طور پر پنجاب حکومت کے تخلیقی اور جدت پر مبنی اقدامات کو بنگلہ دیش میں لاگو کرنا چاہتی ہوں، بنگلہ دیش سو فیصد قابل تجدید توانائی پر جانے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے، سولر پینلز کے فروغ سے پاکستان نے قابل تجدید توانائی کو مقبول بنانے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔

