ایک لاکھ ٹن چینی در آمد کرنے کا ٹینڈر منسوخ کرنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے ایک لاکھ ٹن چینی در آمد کرنے کا ٹینڈر منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت در آمدی چینی کے حصول میں کوئی خلاف ضابطہ اقدام نہیں کرے گی اور چینی کی درآمد میں قیمت اور سائز پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کیا جا رہا ہے، کیوں کہ اس کے ٹینڈر میں چینی کے ریٹ کا سائز معیار کے مطابق نہیں ملا ہے، اور ایک لاکھ ٹن چینی کی امپورٹ کی بولی دینی والی تینوں کمپنیوں سے ڈیل فائنل نہیں ہو سکی۔

ذرائع کے مطابق ایک لاکھ ٹن باریک چھوٹی چینی کے لیے 539اور 567ڈالر فی ٹن کا ریٹ ملا جو قابل قبول نہیں، جب کہ درمیانی سائز کی چینی کے لیے 599 ڈالر فی ٹن کا ریٹ ملا جو قابل قبول نہیں۔حکومت کے مطابق ایک لاکھ ٹن چینی کے کراچی پورٹ پہنچنے پر کارگو ہینڈلنگ چارجز بھی دینا ہوں گے۔

چینی کی ان لوڈنگ اور پھر ٹرکوں پر لوڈنگ کے اخراجات بھی دینا پڑیں گے اور پورٹ سے مارکیٹوں تک پہنچانے کے لیے ترسیلی اخراجات بھی دینا پڑیں گے۔ادھرملک میں چینی کی بلا تعطل فراہمی نہ ہونے کی وجہ سامنے آگئی، حکومت اور شوگر ملز مالکان کے درمیان معاہدے کے باعث چینی ذخیرہ کی گئی۔ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ حکومت اور شوگرملز مالکان کے درمیاں چینی کی قیمت کا فارمولا طے پایا تھا معاہدے کے تحت جولائی کیلئے چینی کی ایکس ملز قیمت ایک 165روپے فی کلوگرام مقرر کی گئی۔ ہر ماہ چینی کی ایکس مل قیمت میں دو روپے فی کلو اضافے پر بھی اتفاق ہوا تھا۔

معاہدے کے تحت اگلے تین ماہ میں چینی کی ایکس مل قیمت 171روپے فی کلو تک ہونی ہے۔ ذرائع کے مطابق قیمتوں میں طے شدہ اضافے کے پیش نظر چینی کی سپلائی محدود ہو رہی ہے۔حکومت چھاپوں اور جرمانوں کے باجود چینی کی سپلائی اور قیمت کو معمول پر لانے میں ناکام ہے۔