نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (نیشنل سرٹ) نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ سوشل میڈیا اور میسجنگ پلیٹ فارمز پر ہنی ٹریپ اسکیمز تیزی سے پھیل رہی ہیں، جن میں نوجوان، طلبہ اور فری لانسرز کو جعلی نوکریوں اور فری لانسنگ کے مواقع کا لالچ دے کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ ان اسکیمز میں سائبر کرائم گروہ خود کو جعلی سرکاری یا نجی اداروں کا نمائندہ ظاہر کرتے ہیں اور متاثرہ افراد کو واٹس ایپ گروپس میں شامل کر کے فحش مواد دکھاتے ہیں، جس کے بعد انہیں بلیک میل کیا جاتا ہے۔ متاثرین سے جعلی قانون نافذ کرنے والے اہلکار بن کر 10 سے 15 لاکھ روپے تک وصول کیے جا رہے ہیں۔
نیشنل سرٹ کا کہنا ہے کہ ان وارداتوں میں ملوث افراد جعلی ریکروٹرز کے ذریعے رابطہ کرتے ہیں اور سوشل میڈیا سرگرمیوں کی بنیاد پر متاثرہ افراد کا انتخاب کرتے ہیں۔
ایڈوائزری میں شہریوں کو درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے:
-
واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر پرائیویسی سیٹنگز کو محدود رکھیں
-
غیر تصدیق شدہ ملازمت کی پیشکشوں سے بچیں
-
صرف معتبر اور مستند فری لانسنگ پلیٹ فارمز کا استعمال کریں
-
کسی بھی فحش مواد والے گروپ سے فوری طور پر باہر نکل جائیں
عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر وہ کسی بلیک میلنگ یا مشتبہ سرگرمی کا شکار ہوں تو فوری طور پر نیشنل سرٹ، پی ٹی اے یا سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی سے رابطہ کریں۔