کُردوں کے معاملے میں ناکامی، اسرائیل نے شام میں مداخلت کیلئے دروز کو نیا وسیلہ بنالیا

رپورٹ: علی ہلال
ترکی کی جانب سے ماہرانہ سفارت کاری کے ذریعے کُرد مسلح گروپ پی کے کے کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہونے سے اسرائیل کا بڑا منصوبہ ناکامی سے دوچار ہوگیا ہے جس کے بعد مشرق وسطیٰ کے عرب ممالک میں صہیونی مداخلت کا راستہ روکنے کے بعد اسرائیل نے دروز کو نیا ہدف بنالیا ہے۔ اسرائیل نے اس وقت شام کی نوزائیدہ کمزور حکومت کے خلاف دروز کمیونٹی کو کھڑا کردیا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ جنگ یسرائیل کاٹز نے بدھ کے روز کہا کہ شامی حکومت کو چاہیے کہ وہ دروز (اقلیتی گروہ) کو ان کے حال پر چھوڑ دے اور جنوبی شام کے شہر السویدا سے اپنی فوجیں واپس بلا لے۔ صہیونی وزیر کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب تین روز قبل دروز مسلح ملیشیا گروپوں نے ایک مرتبہ پھر شامی حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے السویدا کے حالات خراب کئے اور اسلحہ لیکر سڑکوں پر آگئے۔ شامی حکومتی فورسز نے السویدا میں داخل ہوکر دروز بغاوت ناکام بنانے کے لئے آپریشن کیا جس پر اسرائیل فوری طور پر دروز کی مدد کے لیے شام پر بمباری کرنے لگا۔ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے دمشق میں شامی فوج کے جنرل اسٹاف ہیڈکوارٹر کے داخلی دروازے کو نشانہ بنایا ہے۔
شامی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’سانا‘ کے مطابق:اسرائیلی قابض افواج کے ڈرون طیارے نے السویدا شہر پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں شہریوں کے درمیان زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔یسرا ئیل کاٹز نے اپنے دفتر سے جاری بیان میں کہا:شامی حکومت کو السویدا میں دروز برادری کو ان کے حال پر چھوڑ دینا چاہیے اور اپنی افواج وہاں سے نکال لینی چاہییں۔اس نے مزید کہا:جیسا کہ ہم پہلے بھی واضح کر چکے اور خبردار کر چکے ہیں۔ اسرائیل شام میں دروز برادری کو تنہا نہیں چھوڑے گا اور ہم اسلحہ ختم کرنے کی وہ پالیسی نافذ کریں گے جس کا ہم نے فیصلہ کیا ہے۔اسرائیلی وزیر نے دھمکی دیتے ہوئے کہا:اگر پیغام نہ سمجھا گیا تو اسرائیلی فوج شامی حکومت کے خلاف اپنی کارروائیاں مزید بڑھائے گی اور فوجی ردعمل کی شدت میں اضافہ کرے گی۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے شام کے ساتھ سرحد پر اپنی افواج میں اضافے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ جنوبی شام میں کسی بھی قسم کے عسکری خطرے کو برداشت نہیں کرے گی اور حالات کے مطابق کارروائی کرے گی۔فوج کے ترجمان اویخای ادرعی نے ایک بیان میں کہا کہ صورتحال کے جائزے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ شام کی سرحد پر حفاظتی باڑ کے قریب تعینات فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق فوج کو اس وقت شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ سینکڑوں اسرائیلی دروز افراد سرحد پار کرکے شامی علاقوں میں داخل ہو گئے ہیں۔
خیال رہے کہ شامی حکومت نے السویدا میں منگل سے کرفیو نافذ کردیا ہے۔ بدھ کے روز شامی وزارتِ دفاع نے السویدا کے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ منگل سے نافذ کردہ کرفیو کی پابندی کریں۔ وزارت نے کہا کہ یہ کرفیو ان قانون شکن گروہوں کے دوبارہ حملے کے بعد نافذ کیا گیا ہے جنہوں نے شہر میں فوج اور داخلی سلامتی کے اہلکاروں پر حملہ کیا، حالانکہ شہر میں جنگ بندی کا معاہدہ ہو چکا تھا۔ وزارتِ دفاع کے شعبہ اطلاعات و نشریات نے اپنے بیان میں کہا:شہر السویدا میں معززین کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد بھی بعض قانون شکن گروہوں نے دوبارہ حملے شروع کر دیے ہیں۔ ہم نے پہلے ہی اپنے ہدایات میں وضاحت کی ہے کہ فوج کو فائرنگ کے مقامات کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے۔
شامی انسانی حقوق کے نگران ادارے المرصد السوری لحقوق الانسان نے کہا ہے کہ جنوبی شام کے صوبہ السویدا میں جاری پُرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 248 تک پہنچ گئی ہے۔مرصد کے مطابق اتوار کے روز جھڑپوں کے آغازسے اب تک64 دروز عسکریت پسند مارے گئے، 28 عام شہری جاں بحق ہوئے، جن میں سے 21 افراد کو فیلڈ میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا اور ان کا الزام وزارتِ دفاع اور وزارتِ داخلہ کے اہلکاروں پر لگایا گیا ہے،جبکہ وزارتِ دفاع اور سیکیورٹی ایجنسیز کے 138اہلکاراور18 بدو مسلح افراد بھی ہلاک ہوئے۔اس سے قبل منگل کی رات جاری ہونے والی ایک سابقہ رپورٹ میں مرصد نے دونوں جانب سے مجموعی طور پر 203 افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔
مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہرین کے مطابق اسرائیل ہر صورت خطے کے عرب ممالک میں مداخلت کے لئے جواز تراش رہا ہے۔ لبنان اور فلسطین میں مزاحمتی تنظیموں کے وجود کو جواز بناکر صہیونی ریاست نے ملیامیٹ کردیا۔ اب شام میں احمد الشرع کی حکومت کو دروز کمیونٹی کا دشمن قرارداد ے کر اسرائیل دروز کے تعاون کی آڑ میں شام میں کھلی مداخلت کررہاہے۔ حالانکہ شام میں دروز کمیونٹی کے تین گدیاں ہیں جن میں سے صرف شیخ حکمت کی گدی اسرائیل کی حمایت کررہی ہے، اس کے علاوہ دروز کی اکثریت شامی حکومت کے ساتھ ہے۔ ماہرین اور تجزیہ کاروں کے مطابق السویدا میں دروز کے شامی حکومت کے ساتھ جھڑپوں کا سلسلہ گزشتہ سات ماہ سے جاری ہے جس میں وقتا فوقتاً شدت آتی ہے لیکن یہ معاملہ فرقہ وارانہ نہیں ہے بلکہ سیاسی ہے۔
اسرائیل نے شام میں احمدالشرع کی حکومت کے قیام کے فوری بعد شام میں حملے کرکے سرکاری ہتھیاروں کے ذخائر کو تباہ کیا۔ اس کے بعد قنیطرہ میں پیش قدمی کرکے شام کے ساتھ 1947ء کا فوجی معاہدہ ختم کردیا۔ اسرائیل اس وقت شام کے قنطیرہ، السویدا میں سرگرم ہے جس کے بارے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست اپنی توسیع پسندانہ منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے دروز کو ایک کارڈ کے طور پر استعمال کررہی ہے اور حالیہ واقعہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔