لاہور/اسلام آباد/راولپنڈی/چکوال/جہلم: پنجاب بھر میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، راولپنڈی میں 15 گھنٹے میں 230 ملی میٹر بارش برسنے پر ندی نالے بپھر گئے، نالہ لئی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے پر سائرن بجادیے گئے جبکہ پاک فوج گوالمنڈی پل پہنچ گئی۔
چکوال میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد 423 ملی میٹر بارش برسنے پر ڈیم کا بند ٹوٹ گیا، 24 گھنٹے میں حادثات و واقعات میں 63افراد جاں بحق اور339 زخمی ہوگئے۔
راولپنڈی انتظامیہ نے جمعرات کے روز شدید بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے پیش نظر وہاں سے لوگوں کے انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے، جڑواں شہروں میں مسلسل 15 گھنٹے سے زائد وقت تک موسلا دھار بارش ہوتی رہی جس کے باعث مختلف علاقے زیرِ آب آ گئے۔
ترجمان واسا راولپنڈی کے مطابق نالہ لئی میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے جو کٹاریاں کے مقام پر 21 فٹ اور گوالمنڈی کے مقام پر 20 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ محکمہ موسمیات نے بتایاکہ جڑواں شہروں میں اب تک 230 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
صورتحال کے پیشِ نظر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے ضلع بھر میں ایک روزہ تعطیل کا اعلان کرتے ہوئے شہریوں کو ہدایت کیکہ وہ صرف انتہائی ضرورت کے تحت ہی گھروں سے نکلیں، انہوں نے شہریوں سے واسا، راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیموں سے مکمل تعاون کی اپیل کی اور انہیں خبردار کیا کہ نشیبی علاقوں میں پانی کے قریب جانے سے گریز کریں۔
شدید بارش کے باعث مری روڈ کے متعدد مقامات کمیٹی چوک انڈرپاس، مری چوک، بنی چوک، جامع مسجد روڈ، اقبال روڈ اور دیگر سڑکوں پرٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد میں سیدپور گاؤں میں 132 ملی میٹر، گولڑہ (ایـ11 کے قریب) میں 164 ملی میٹر، بوکرا (سی ٹی ٹی آئی، آئیـ12) میں 185 ملی میٹر، پی ایم ڈی (ایچـ8/2) میں 152 ملی میٹر اور شمس آباد میں 158 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
راولپنڈی میں کچہری (چکلالہ کے قریب) میں 235 ملی میٹر، پیرودھائی میں 196 ملی میٹر، گوالمنڈی میں 220 ملی میٹر اور نیو کٹاریاں میں 200 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔نالہ لئی کی سطح بلند ہونے کے باعث خطرے کے سائرن بجادیے گئے جبکہ پاک فوج نالہ لئی کی صورتحال کا جائزہ لینے گوالمنڈی پل پہنچ گئی، نالہ لئی کے اطراف کی مساجد سے اعلانات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
راولپنڈی کنٹونمنٹ اور چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کی جانب سے نالہ کی صفائی نہ ہونے پر بارشی پانی گھروں میں داخل ہوگیا، بحریہ ٹاون فیز8 میں نالے کا پانی سڑکوں پرآگیا، راولپنڈی اور اسلام آباد میں شدید بارشوں سے موٹروے بھی زیر آب آگئی، موٹر وے پر موجود شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
راولپنڈی میں نیو چاکرا، ٹینچ بھاٹہ اور جان کالونی میں بھی بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا،گرجا روڈ اور محلہ قریشی میں بھی پانی کا زور ٹوٹ نہ سکا۔محلہ قریشی آباد کے متعدد گھر زیرِ آب آگئے،راولپنڈی میں چکری روڈ لادیاں گاؤں میں پھنسی فیملی کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر پہنچ گیاجس نے چھت پر پھنسی فیملی کو ریسکیوکیا۔
کمشنر راولپنڈی عامر خٹک کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 سمیت تمام ادارے ہائی الرٹ ہیں۔ریسکیو 1122 نے پورے ضلع میں ریسکیو آپریشن جاری رکھا ہے، ترجمان کے مطابق لادیاں میں پھنسے 19 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا جبکہ مجموی طور پر 59 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔
طوفانی بارشوں کے باعث آئیسکو کے زیرانتظام علاقوں میں بجلی کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق راولپنڈی، جہلم اور چکوال میں ہونے والی شدید بارشوں سے نقصانات کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق راولپنڈی، جہلم اور چکوال کے ہزاروں بجلی صارفین متاثر ہوئے، مسلسل بارش اور سیلابی ریلے متعدد ٹرانسفارمر، بجلی کے کھمبے اور تاریں بہا کر لے گئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے زیر انتظام 47 ہائی ولٹیج پولز تباہ ہوئے، 7 ایل ٹی کے کھمبے اور تاریں بھی بارش اور سیلابی ریلے کی نظر ہو گئیں۔
چکوال کے5 فیڈرز بارش سے بری طرح متاثر ہوئے جبکہ بجلی کی سپلائی میں بھی خلل آیا۔طوفانی بارشوں کے باعث تلاگنگ، دھدیال، پی ڈی خان، چکوال میں بجلی کی سپلائی بری طرح متاثرہوئی، جہلم میں بھی تیز بارش کے باعث دومیلی، سنگوئی کے علاقوں میں بجلی کا نظام متاثرہوا۔
راولپنڈی میں سہیام، کمال آباد دیگر علاقوں میں بجلی کی سپلائی میں خلل آیا ہے۔دریں اثناء چکوال میں موسلادھار بارش کے باعث متعدد نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس کے باعث شہر میں سیلابی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق چکوال میں ریکارڈ بارش کلاؤڈ برسٹ کے باعث ہوئی۔کلر کہار ، وہالی زیر میں 325 اور چو آسیدن شاہ میں 310 ملی میٹربارش ریکارڈ کی گئی۔پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے ملک بھر میں حالیہ بارش کا ریکارڈ جاری کر دیا جس کے مطابق سب سے زیادہ بارش چکوال میں ریکارڈ کی گئی۔
کلاؤڈ برسٹ کے باعث نواحی علاقہ للیاندی میں 423 ملی میٹر ، وہالی زیر میں 351 اور چوآسیدن شاہ چکوال میں 330 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔چکوال میں ڈھوک مستانی، پادشہان اور دیگر علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے جس کی وجہ سے پانی آبادیوں میں داخل ہوگیا اور شہریوں کی جانب سے نقل مکانی کا عمل جاری ہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق عملہ شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہے۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بلال بن حفیظ کا کہنا ہے کہ کلاوڈ بلاسٹ کے باعث ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی ،ضلع بھر میں 370ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ، سول انتظامیہ شہریوں کو ریسکیو کرنے کیلئے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے اسپیشل فورسز کا تعاون ناگزیر ہے جبکہ چکوال میں بادل پھٹنے سے شدید بارش کے سبب جہلم میں سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی جہاں فوج نے 29 افرد کو ریسکیو کرلیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیر مملکت خزانہ اور ریلوے بلال اظہر کیانی کی نگرانی میں جہلم میں بڑا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن گزشتہ 24 گھنٹے سے تیزی سے جاری ہے اور ڈپٹی کمشنر جہلم نے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن پر تازہ ترین حالات سے وزیر مملکت کو آگاہ کیا۔
پاک فوج کی مدد سے جمعرات کو صبح جہلم سے 35 کلومیٹر دور ڈھوک مرجان میں انتظامیہ نے پانی میں گھرے 29 لوگوں کو ریسکیو کر لیا۔ادھرآرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز نے دشوار گزار علاقوں میں امدادی سرگرمیاں انجام دیں، گاؤں چکری راجن میں 3 افراد کو ریسکیو کیا گیا، چکوال اور خان پور میں فضائی ریسکیو آپریشن کے ذریعے 27 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔
چک مونجوکے میں ریسکیوآپریشن کے دوران 10 افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔ڈھوک بھدر کے علاقے میں کامیاب آپریشن میں 31 متاثرین کو نکالا گیا، داراپور میں فضائی ریسکیو مشنز میں 38 شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا، متاثرین کو لائیو جیکٹس اور فوری امداد کی فراہمی بھی کی جا رہی ہیں۔
آرمی ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن میں مقامی انتظامیہ بھی بھرپور حصہ لے رہی ہے، پاک فوج اس مشکل وقت میں عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں بھی رات گئے سے موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، شدید بارش کے باعث دریائے نیلم اور ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔علاوہ ازیںاین ڈی ایم اے کا بتانا ہے کہ 26 جون سے اب تک مون سون بارشوں کے نتیجے میں ملک بھر میں 178 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 85 بچے بھی شامل ہیں جبکہ اس دوران 491 افراد زخمی ہوئے۔
اکثر ہلاکتیں مکانات گرنے، سیلاب اور کرنٹ لگنے کے باعث ہوئیں جبکہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں شدید بارشوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد میں 24 سے48 گھنٹوں تک وقفے وقفے سے تیزبارش کا امکان ہے جس کے باعث نالہ لئی میں ممکنہ طغیانی اور نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال کا امکان ہے۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے مون سون بارشوں کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی۔ترجمان کے مطابق رواں سال مون سون بارشوں کے باعث 103 شہری جاں بحق اور 393 زخمی ہوئے ،مون سون بارشوں کے باعث 128 مکانات متاثر اور 6 مویشی ہلاک ہوئے۔
ترجمان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مون سون بارشوں کے باعث 63 شہری جاں بحق اور 290 زخمی ہوئے،لاہور میں 15، فیصل آباد 9، ساہیوال 5، پاکپتن 3 اور اوکاڑہ میں 9 اموات رپورٹ کی گئیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے،حکومت کی پالیسی کے تحت جاں بحق افراد کی فیملیز کو بھی امداد فراہم کی جائے گی۔