کے پی میں جعلی حکومت، تبدیلی آنی چاہئے،مولانا فضل الرحمن

پشاور:سربراہ جے یو آئی نے خیبر پختونخوا میں تبدیلی کی خواہش کا اظہار کردیا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت جعلی ہے۔ صوبہ کسی کشمکش کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ تبدیلی پی ٹی آئی کے اندرسے آنی چاہئے، کوئی بھی فیصلہ پارٹی مشاورت سے کریں گے، پی ٹی آئی رویہ تبدیل کرے تو بات ہو سکتی ہے۔

مسلح جتھوں کو تسلیم نہیں کرتے۔ فاٹا کا انضمام غلط فیصلہ تھا۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں مفتی محمود مرکز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ خیبرپختونخوا کی موجودہ حکومت جعلی مینڈیٹ کی پیداوار ہے اور صوبہ بدامنی، دہشتگردی اور عوامی بے چینی کی لپیٹ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں عوام غیر محفوظ ہو چکے ہیں اور کوئی شخص خود کو محفوظ نہیں سمجھتا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں آج جو حالات ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہیں۔ عام آدمی کا گھر سے باہر نکلنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی قسم کی مسلح جدوجہد یا جتھوں کی رٹ کو تسلیم نہیں کرتے۔

انہوں نے باجوڑ میں ایک عالم دین کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے مرحوم کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کا راج ہے، سندھ ڈاکوؤں کے قبضے میں ہے اور خیبرپختونخوا میں بدامنی نے جڑیں پکڑ لی ہیں جس کے باعث ملک کے تینوں صوبے امن و امان کی بدترین صورتحال کا شکار ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں سے بات چیت ابتدائی مراحل میں ہے جبکہ سینیٹ الیکشن میں کسی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2010ء میں خیبرپختونخوا میں جب جے یو آئی کی حکومت تھی تو امن و امان کی صورتحال تسلی بخش تھی۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ خیبرپختونخوا میں تبدیلی آئے، تاہم چونکہ اس وقت تحریک انصاف کو اکثریت حاصل ہے، اس لیے بہتر یہی ہوگا کہ تبدیلی ان کے اندر سے آئے۔

ہم سیاسی اختلاف رکھتے ہیں لیکن کسی سے دشمنی نہیں۔انہوں نے فاٹا انضمام پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ یہ ایک غلط فیصلہ تھا۔ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم بحث کے بغیر کی گئی جو ملکی مفاد میں نہیں تھی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بڑے افسر نے بتایا کہ فاٹا میں زمینوں کی تقسیم سیٹلائٹ کے ذریعے ہو رہی ہے اور لینڈ ریکارڈ بنایا جا رہا ہے جو مزید پیچیدگیاں پیدا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی صوبے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ مشاورت سے کرے گی اور جلد خیبرپختونخوا کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔