مہربان امریکا

امریکا اور ایران مذاکرات کی دہلیز پہ ہیں، امریکا ایران تعلقات کے پس منظر پر نگاہ رکھنے والے کئی ماہرین اور تجزیہ کار ابھی تک موصول اطلاعات اور خبروں کی روشنی میں یہ دعویٰ کرتے نظر آ رہے ہیں کہ امریکا ایران پر مہربان تھا، مہربان ہے اور مہربان رہے گا۔ امریکی میڈیا نے اس مہربانی کی تصویر کھینچنے کی کوشش کی، جس پر مسٹر ٹرمپ نے نہ صرف ناراضی کا اظہار کیا بلکہ ان کا حکم نما اصرار ہے کہ ان رپورٹروں کی چھٹی کی جائے، جنھوں نے امریکی حملے کو ناکام اور محض دکھاوا قرار دیا ہے۔ امریکی وزیرِ دفاع تو خیر سے بڑی دور کی کوڑی لائے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ امریکی میڈیا کے وہ لوگ جو ناکامی اور دکھاوے کا الزام لگا رہے ہیں، وہ نہیں چاہتے کہ صدر ٹرمپ کامیاب ہوں، صدر کی کامیابی کو دھندلا اور ناکام ثابت کرنے کیلئے ایسے مفروضے گھڑے جا رہے ہیں۔
٭٭٭

امریکی میڈیا کا کہنا ہے ایران پر لگی اقتصادی پابندیاں بہت نرم ہونے والی ہیں، بیرونی بنکوں میں پڑے اس کے 6 ارب ڈالر بھی اس کے استعمال میں بس آیا ہی چاہتے ہیں، دوسرے ممالک کو ایران اپنی مصنوعات اور تیل فروخت کرسکے گا۔ امریکی صدر نے ایران کو داد دیتے اور اس کی تحسین کرتے ہوئے کھلے دل کا مظاہرہ کیا ہے اور کہا ہے: ”ایران بڑی بہادری سے لڑا ہے ۔ اسے اپنی معیشت سنبھالنا ہوگی، اسے پیسے بھی چاہیے ہوں گے۔ امریکا ایران سے جوہری معاہدہ بھی کرنے کو تیار ہے۔” معاہدے کی شقیں کیا ہوں گی اور اس کی شکل کیا ہوگی۔ جہاں اس بابت ماہرین اپنی اپنی آرائ دے رہے ہیں، وہیں کئی تجزیہ کار اور مبصرین یہ کہتے بھی نظر آرہے ہیں کہ ایران بیچ کی راہ نکالنے میں عافیت سمجھے گا۔ کوئی ایسی ضد نہیں کرے گا، جو اس کے راستے بند ہی کردے۔ کچھ حضرات کا یہ بھی کہنا ہے کہ خطے کا چودھری بننے کا خواب پورا کرنے کیلئے اسے جو موقع ملا ہے، اسے بھلا ایران کیوں ضائع کرنے لگا۔ ہو سکتا ہے مزید میٹھا کرنے کیلئے گڑ وُڑ ڈالے لیکن ایسا نہیں ہوگا کہ ایران اپنا نقصان کردے۔

ماضی میں امریکا نے بہت سے ممالک کیلئے ایران کو ہوا بنایا ہوا تھا اور اب امریکی صدر پورے خلوص کے ساتھ ایرانی غبارے میں ہوا بھر رہے ہیں، دیکھنے کا موقع ہوگا کہ ایران کتنی دانش مندی دکھاتا ہے، سعودیہ و پاکستان نے جس طرح ایران کا ساتھ دیا، ایران کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہونا چاہیے۔ خصوصاً ہندوستان کیلئے ہمہ وقت دیدہ و دل فرش راہ کرنے والے ایران کو جس طرح را و موساد نے گہرے زخم لگائے ہیں، ان کا تقاضا تو یہی ہے کہ پاکستان کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کر لے اور اچھے پڑوسی کا کردار نبھائے، اپنے عقیدے و نظریات کو دوسرے ممالک پر مسلط کرنے کی بجائے اچھا بچہ بن کے دکھائے۔
٭٭٭

مرحبا ہجری سال7 144ھ!! ماہرین ِ فلکیات اور محکمہ موسمیات نے جمعرات کی شام محرم 1447ھ کا چاند نظر آنے کا بہت واضح امکان ظاہر کیا تھا لیکن اس شام ہر طرف بادلوں کا راج تھا،حضرتِ چاند بھی بادلوں کی اوٹ میں چھپے چاند کمیٹی سے آنکھ مچولی کھیل رہے تھے، ہر طرف سے چاند نظر نہ آنے کی اطلاع مل رہی تھی، جہاں جہاں سے یقینی اطلاع کا امکان تھا،وہاں بھی خاموشی اور اچھی خاصی مایوسی تھی۔ چاند کی خبر کا انتظار کرنے والے یہی سوچ رہے تھے کہ بس ابھی یہ اعلان ہوگا کہ محرم کا چاند نظر نہیں آیا لیکن چاند کمیٹی نے محنت جاری رکھی اور مایوسی کے بادل مکمل چھانے سے پہلے ہی چاند ڈھونڈ نکالا۔ چاند کمیٹی کیلئے داد تو بنتی ہے۔احباب کو نیا سال 1447ھ مبارک ہو اور محرم کا چاند بھی۔
٭٭٭

قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی ۔ اپوزیشن نے ایک طرح قسم کھا رکھی تھی کہ بجٹ منظوری کیلئے حکومت کو اتنا تنگ کیا جائے گا کہ وہ اڈیالہ والی سرکار کے سامنے حاضری پر مجبور ہوجائے، بلاول بابو کی پارٹی کے لوگ بھی پرجوش تھے۔ خصوصاً پی پی پنجاب کی قیادت اپنے بابو سے بڑ ی توقع لگائے بیٹھی تھی لیکن چھوٹے میاں بھی آخر چھوٹے میاں ہیں۔ بابو کو چپکے سے ساتھ ملا لیا اور اس کی کچھ تجاویز مان کر بجٹ منظوری کی راہ ہموار کردی۔ اڈیالہ سرکار انتظار ہی کرتی رہ گئی۔ اہل وطن کو نیا بجٹ مبارک ہو ، کمر کس لیں۔ اس کے اثرات یکم جولائی سے ملنا شروع ہو جائیں گے۔
٭٭٭

محرم کا چاند اہل کراچی کیلئے پہلی شب ہی مبارک ثابت ہوا اور مون سون کی پہلی بارش چلی آئی، جس پر اہل کراچی یقینا مبارکباد کے مستحق ہیں، جمعے سے اتوار کیلئے بھی انھیں امید سے رکھا گیا ہے۔ ویسے کراچی اب اتنا نازک ہو گیا ہے کہ ذرا زور کی بارش ہوجائے تو لوگ بارش رکنے کی دعا مانگنے لگ جاتے ہیں لیکن فی الحال ایسی کیفیت نہیں ہوئی، اس لیے امید کی جانی چاہیے کہ کراچی کے بیشتر گھروں میں آنے والی شام پکوڑوں کے ساتھ منائی جا رہی ہوگی۔ یہ بھی خیال رہے کہ کراچی کے موسم اور محبوب کے مزاج کا پتا نہیں چلتا کب کیا ہو جائے، اس لیے پکوڑوں کے انتظامات اپنی ذمے داری پہ کریں، محکمہ موسمیات کی پیشین گوئیاں دیکھ کر نہیں۔