انرجی انسٹیٹیوٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 2024 میں دنیا بھر میں بجلی کی پیداوار کے نظام میں ہونے والے اضافے کا 74 فیصد حصہ ماحول دوست (کلین انرجی) ذرائع سے حاصل کیا گیا۔
یہ تحقیق عالمی تھنک ٹینک Ember کے اپریل 2025 میں شائع ہونے والے “گلوبل الیکٹرسٹی ریویو” کی توثیق کرتی ہے، جس میں یہ نشاندہی کی گئی تھی کہ اگر موسم سے متعلق بجلی کی طلب کو الگ کر دیا جائے تو دنیا میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کا بیشتر بوجھ صاف توانائی کے ذرائع نے اٹھایا ہے۔
Ember کے مطابق 2025 کے ابتدائی مہینوں کے اعداد و شمار بھی یہی ظاہر کرتے ہیں کہ بجلی کی عالمی طلب میں جتنا اضافہ ہوا ہے، وہ تمام ماحول دوست ذرائع سے پورا کیا گیا ہے۔
انرجی انسٹیٹیوٹ کے ڈیٹا پر کیے گئے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں بنیادی توانائی کی طلب میں 11.9 ایگزا جول کا اضافہ ہوا، جس میں سے 7.2 ایگزا جول — یعنی تقریباً دو تہائی — قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل کی گئی۔ اسی سال دنیا بھر میں بجلی کی فراہمی میں مجموعی طور پر 4 فیصد اضافہ ہوا۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (IEA) کے مطابق، 2024 میں توانائی کی مجموعی عالمی مانگ میں 2 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ گزشتہ دہائی کی سالانہ اوسط 1.3 فیصد سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ اس تیزی کی ایک بڑی وجہ چین میں توانائی کی ایفیشنسی میں کمی ہے، جو 2024 میں گھٹ کر 1.2 فیصد ہو گئی۔
ماہرین کے مطابق اگر ایفیشنسی دوبارہ 2 فیصد سالانہ کی طویل مدتی اوسط پر واپس آ جائے تو 2025 میں دنیا بھر میں فاسل ایندھن (تیل، گیس، کوئلہ) کی طلب میں کمی آ سکتی ہے۔
2023 میں چین میں تیل کی طلب ریکارڈ 16.6 ملین بیرل یومیہ پر پہنچ گئی تھی، جو 2024 میں 1.2 فیصد کمی کے بعد 16.4 ملین بیرل یومیہ ہو گئی — یہ رجحان بھی توانائی کے صاف اور پائیدار ذرائع کی طرف منتقلی کی نشاندہی کرتا ہے۔