جی ہاں، سرکاری ڈیوائسز پر اب واٹس ایپ کا استعمال سختی سے منع کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے پیچھے جو وجوہات دی گئی ہیں وہ بھی خاصی سنجیدہ ہیں۔ دفترِ سائبر سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ صارفین کی پرائیویسی اور ڈیٹا سیکیورٹی کے حوالے سے “ہائی رسک” ایپ ہے۔ نہ انکرپشن کا پتا، نہ ڈیٹا کے تحفظ میں کوئی شفافیت — تو بھلا بھروسہ کیسے کیا جائے؟
چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر کی طرف سے جاری نوٹس میں مائیکروسافٹ ٹیمز، سگنل، ایپل آئی میسج، فیس ٹائم اور ایمیزون وکر کو واٹس ایپ کے بہتر اور محفوظ متبادل کے طور پر تجویز کیا گیا ہے۔
دوسری طرف، میٹا (واٹس ایپ کی مالک کمپنی) اس فیصلے سے خوش بالکل نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ کی سیکیورٹی تو دیگر ایپس سے بہتر ہے، اور اسے غلط طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بات یہیں ختم نہیں ہوتی! رواں سال کے آغاز میں واٹس ایپ کے ایک عہدیدار نے انکشاف کیا تھا کہ ایک اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی “پیراگون سولیوشنز” نے واٹس ایپ کے ذریعے صحافیوں اور سول سوسائٹی کے افراد کو نشانہ بنایا تھا — اور یہی بات شاید واٹس ایپ کے خلاف اس بڑے فیصلے کی بنیاد بنی۔
ایوانِ نمائندگان نے اس سے پہلے بھی ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی تھی، اب واٹس ایپ بھی ان کی “سیکیورٹی بلیک لسٹ” میں شامل ہو چکی ہے۔
تو کیا آپ بھی اپنی ڈیوائس کی سیکیورٹی پر نظر ثانی کریں گے؟ یا واٹس ایپ کا دفاع کریں گے؟