اسلام آباد:قومی سلامتی کمیٹی نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد بگڑتی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ حملے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی قراردادوں، عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
تنازع کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جائے، پاکستان خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششیں اور اقدامات جاری رکھے گا۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اہم اجلاس پیر کو منعقد ہوا جس میں ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی علاقائی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وفاقی وزرا اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں خطے کی صورتحال سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس میں اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ یہ فوجی حملے اس وقت کیے گئے جب ایران اور امریکا کے درمیان تعمیری مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا۔
کمیٹی نے ان غیرذمہ دارانہ اقدامات کو خطے میں کشیدگی بڑھانے کا سبب قرار دیا جو ایک وسیع تر تنازع کو ہوا دے سکتے ہیں اور بات چیت اور سفارت کاری کے مواقع کو کمزور کر رہے ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج خود دفاع کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے ایران کے دفاع کے حق کی توثیق کی۔کمیٹی نے ایران میں بے گناہ جانوں کے ضیاع پر ایرانی حکومت اور عوام سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
پاکستان کے اصولی موقف کو دہراتے ہوئے کمیٹی نے 22 جون کو فردو، نطنز اور اصفہان میں ایرانی جوہری تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے بعد مزید کشیدگی کے خدشات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
ان حملوں کو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی قراردادوں، عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
اجلاس میں پاکستان کی متعلقہ فریقین سے قریبی سفارتی مشاورت کی پالیسی کو دوبارہ واضح کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششیں اور اقدامات جاری رکھے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی روشنی میں بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے اس تنازع کا حل تلاش کریں۔کمیٹی نے اس امر پر زور دیا کہ تمام فریقین بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی سے متعلق قوانین کی مکمل پاسداری یقینی بنائیں۔