غزہ سے مزید3اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں برآمد،بمباری میں51فلسطینی شہید

غزہ/میڈرڈ/لندن:اسرائیلی فوج کو غزہ سے مزید3اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں مل گئیں جن میں ایک خاتون اور2نوجوان شامل ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی سے3اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔

انہوں نے تصدیق کی کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی باقیات ہفتے کو ایک فوجی کارروائی کے دوران برآمد کی گئیں۔نیتن یاہو نے کہا کہ میں ہمارے کمانڈرز اور جوانوں کا کامیاب کارروائی، عزم اور دلیری پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ لاشیں ہفتے کو برآمد ہوئیں، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ غزہ میں کہاں سے انہیں نکالا گیا۔غزہ سے ملنے والی لاشیں71سالہ خاتون،19اور تقریباً21سال کے نوجوان کی ہیں۔

ادھراسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھتے ہوئے مزید51نہتے فلسطینیوں کو شہید اور 104 کو زخمی کر دیا۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے پناہ گزین کیمپوں اور گھروں پر بمباری کی جس سے عام شہری نشانہ بنے اور املاک کا نقصان ہوا۔

خان یونس کے مشرق میں عبسان الجدیدہ میں قابض اسرائیل کے حملے سے نوجوان طارق جمیل ابو عنزہ شہید ہو گئے۔شمالی غزہ میں جبالیہ البلدمیںایک مکان پر بمباری کے نتیجے میں کم از کم چار فلسطینی شہید ہوئے، جب کہ متعدد زخمی ہوئے۔

رفح کے مغرب میں قابض فوج کی گولی کا نشانہ بننے والے محمد یوسف النجار اس وقت شہید ہوئے جب وہ بھوک مٹانے کے لیے امداد لینے پہنچے تھے۔خان یونس کے جنوب مغرب میں واقع الطینہ سڑک پر امدادی مرکز کے قریب قابض اسرائیلی فوج نے شہریوں پر فائرنگ کی جس سے ایک فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔

النصیرات میں واقع ہسپتالِ ”العودہ” نے اطلاع دی ہے کہ گذشتہ چند گھنٹوں میں دو شہدا کی میتیں اور پینتیس زخمی لائے گئے۔ یہ تمام افراد صلاح الدین سڑک پر امداد کے انتظار میں کھڑے تھے، جنہیں قابض اسرائیل نے جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔

زخمیوں میں سے سولہ کی حالت نازک ہے۔دیر البلاح پناہ گزین کیمپ میں ایک مکان پر ہیلی کاپٹر سے کیے گئے حملے میں ایک اور فلسطینی شہید ہو گیا۔خان یونس کے وسط اور جنوب میں قابض اسرائیل کی توپ خانے سے کی گئی گولہ باری نے آبادی کو دہلا کر رکھ دیا۔

غزہ شہر کے مغرب میں قابض اسرائیل کی جنگی کشتیوں نے سمندر میں گولہ باری کی۔المواصی، خان یونس کے مغرب میں واقع خیمہ بستی کو بھی صہیونی جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا جہاں بے گھر فلسطینی قریبی ہسپتالوں سے امداد کے منتظر تھے۔

کئی شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔غزہ شہر کے مشرق میں بھی فضائی حملے کیے گئے جن کا ہدف گھروں اور پناہ لینے والے مظلوم فلسطینی تھے جبکہ خوراک اور پانی کی کمی سے غزہ میں ہزاروں بچوں کی زندگی خطرے میں ہے۔

غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 55 ہزار 969 ہوگئی ہے جبکہ ایک لاکھ اکتیس ہزار دو سو بیالیس فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔عالمی اداروں کے مطابق بھوک سے بلکتے فلسطینی بچے مٹی کھانے پر مجبور ہو چکے ہیں، ورلڈ سینٹرل کچن نے چھ ہفتوں سے زائد کی معطلی کے بعد آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

دوسری جانب اسپین کے وزیر خارجہ جوز مینوئل الباریس نے کہا ہے کہ غزہ کے معاملے پر یورپی یونین اسرائیل کے ساتھ معاہدہ معطل کردے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہسپانوی وزیر خارجہ جوز مینوئل الباریس نے کہا کہ وہ یورپی یونین کونسل پر اس حوالے سے دبائو ڈالیں گے کہ وہ غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیاد پر اسرائیل کے ساتھ معاہدہ معطل کرے۔

ہسپانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ وہ اسرائیل کے خلاف اسلحے کی فروخت پر پابندی اور فلسطین کے حوالے سے 2 ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ بھی کریں گے۔

دریں اثناء برطانوی پولیس نے پیر کو مہم کار گروپ فلسطین ایکشن پر پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ ایک غیر معمولی اقدام ہے جو گروپ کے دو ارکان کے گذشتہ ہفتے ایک فوجی مرکز میں گھسنے کے بعد سامنے آیا ہے اور اب حکومت اس تنظیم پر پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔

گروپ نے جواب میں کہا کہ اس نے پیر کے روز اپنے احتجاج کی جگہ تبدیل کر کے ٹریفلگر اسکوائر کر دی تھی جو کہ پولیس کی جانب سے ممنوعہ قرار دیے گئے علاقے سے ذرا باہر ہے۔

فلسطین کی حامی تنظیم ان گروپوں میں شامل ہے جنہوں نے غزہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل سے منسلک برطانیہ میں کام کرنے والی دفاعی اور دیگر کمپنیوں کو باقاعدگی سے نشانہ بنایا ہے۔

برطانوی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حکومت گروپ کو القاعدہ یا داعش کے برابر دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر غور کر رہی ہے۔

میٹ پولیس کمشنر مارک رولی نے کہااحتجاج کا حق ضرور ہے اور ہم ہمیشہ اس کا دفاع کریں گے لیکن ایسے گروپ کی حمایت میں ہونے والے اقدامات اس احتجاج کے کہیں زیادہ ہیں جسے زیادہ تر لوگ جائز سمجھتے ہوں۔ ہم نے حکومت کو بنیادی وجہ بتا دی ہے جس کی بنا پر اس گروپ کو کالعدم قرار دینے پر غور کیا جا سکتا ہے۔