ملک بھر کی ٹرانسپورٹرز تنظیموں نے حکومت کو بجٹ کی منظوری تک ود ہولڈنگ ٹیکس میں 2فیصد اضافے کو واپس لینے کا آخری الٹی میٹم دے دیا، بصورت دیگر ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کے خلاف ملک بھر کے ٹرانسپورٹرز غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کریں گے۔
یہ بات فلیٹ آپریٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رانا عاصم شکور، آل پاکستان کار کیرئیرز ایسوسی ایشن کے صدر امداد حسین نقوی، کراچی گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے ملک شیرخان اعوان اور ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں کے ہمراہ پیر کو فیڈریشن ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو 4 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کردیا گیا ہے۔حکومت سے ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کے حوالے سے متعدد میٹنگز ہوئی ہیں اور حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بجٹ میں ٹیکسوں میں کمی آئی ایم ایف کی مرضی کے بغیر نہیں کرسکتے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات حکومت جانے کیونکہ 4فیصد ودہولڈنگ ٹیکس دے کر کاروبار جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز ملکی جی ڈی پی میں 12.5فیصد اور روزگار میں 6فیصد شراکت دار ہیں۔کراچی پورٹ سے روزانہ 10ہزار گاڑیاں اندرون ملک روانہ ہوتی ہیں تاہم محض 1400 گاڑیوں کا لوڈ چیک کرنے کی استعداد موجود ہے۔سینئرنائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ مالی سال 26 کے بجٹ میں لاجسٹک سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے 6فیصد کردیا گیا ہے۔
ٹرانسپورٹرز جی ڈی پی میں ساڑھے 12 فیصد اور روزگار میں 6 فیصد شراکت داری رکھتے ہیں۔حکومت سے مطالبہ ہے کہ ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافے سے متعلق فیصلے کو واپس لے، رانا عاصم شکور نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ودہولڈنگ ٹیکس بڑھا کر خودکش حملہ کیا گیا ہے۔ودہولڈنگ ٹیکس کو 2 فیصد اضافے سے 6 فیصد کر دیا گیا ہے۔
متعدد ٹرانسپورٹرز غیر دستاویزی معیشت کی طرف منتقل ہورہے ہیں۔ حکومت نے گزشتہ سال میں 5 مرتبہ ٹول ٹیکس میں اضافہ کیا ہے۔ ایکسائز، پولیس ودیگر سرکاری ادارے ٹرانسپورٹرز سے ناجائز وصولیاں کرتے ہیں۔ہم پہلے ہی 30 سے 35فیصد تک ٹیکس ادا کررہے ہیں۔ اگر 2 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس بڑھ گیا تو مجموعی ٹیکس 50 فیصد سے تجاوز کر جائے گا۔ اگر یہ فیصلہ واپس نہ کیا گیا تو ٹرانسپورٹرز کاروبار بند کر دیں گے کیونکہ ہم مائنس میں اپنا کاروبار جاری نہیں رکھ سکتے ۔