اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کیلئے ایک متوازن اور عوام دوست بجٹ تیار کیا ہے جس کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنا، ٹیکس نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور عوامی مسائل کا حل فراہم کرنا ہے،ٹیکس قوانین میں بہتری لا رہے ہیں، صنعتی پالیسی کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں، 5کروڑ تک کے کیسز میں عدالتی وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں ہوسکے گی، گرفتاری ایک افسر کی بجائے ایف بی آر کی تین رکنی کمیٹی کرے گی۔75سال سے زائد عمرکے پنشنرزکو کسی بھی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
حکومت سولر پینلز ازخود مہنگے کرنے والوں کیخلاف کارروائی کرے گی ۔پیر کو قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 26-2025 کے بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے اہم اقتصادی پالیسیوں اور ٹیکس اصلاحات پر اظہار خیال کیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کے سامنے احتجاج کیا جبکہ رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے حکومتی ارکان سے ہاتھا پائی کی۔
اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے ٹیکس اصلاحات متعارف کرا رہی ہے جبکہ ٹیکس قوانین میں بہتری لانے پر بھی کام جاری ہے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا گیا ہے اور 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ٹیکس کی شرح کم کر کے صرف 1 فیصد کر دی گئی ہے۔
32 لاکھ روپے تک آمدن والے افراد کیلئے بھی ریلیف تجویز کیا گیا ہے۔محمداورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس دائرہ کار کو بڑھایا جائے گا،سالانہ ایک کروڑ سے زائد پنشن وصول کرنے والوں پرٹیکس لگایا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سولر پینلز پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دی ہے تاکہ قابل تجدید توانائی کو فروغ ملے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جو افراد سولر پینلز کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کر رہے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ حکومت بینظیر ہنرمند پروگرام کو مکمل وسائل فراہم کرے گی تاکہ نوجوانوں کو باہنر بنایا جا سکے۔
چھوٹے کسانوں کو 10 لاکھ روپے تک قرض دیا جائے گا جبکہ چھوٹے گھروں کیلئے 20 سالہ قرض اسکیم بھی متعارف کرائی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اخراجات کو کنٹرول میں رکھا ہے اور ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا گیا ہے تاکہ پارلیمانی مشاورت کے ساتھ عوامی مفادات کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ای کامرس پر بھی ٹیکس تجویز کیا گیا ہے، تاہم یہ ٹیکس صرف بڑے کاروبار پر ہوگا جبکہ چھوٹے آن لائن کاروبار پر معمولی شرح رکھی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ماضی میں لوگ ظاہر کئے گئے معاشی وسائل سے بڑھ کر بڑی بڑی جائیدادیں خریدتے تھے۔ مجوزہ فنانس بل میں انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 114 سی کے تحت ایسے لوگوں پر بڑی معاشی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز تھی۔
وزیراعظم کی خصوصی ہدایات پر اس نئے قانون کا اطلاق فی الوقت 5کروڑ روپے مالیت کے رہائشی پلاٹ یا مکان، دس کروڑ روپے مالیت تک کے کمرشل پلاٹ یا جائیداد اور 70 لاکھ روپے تک کی گاڑی کی خریداری پر نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پولٹری کی صنعت میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور اس صنعت میں چوزوں کی ہیچری کا کاروبار ایک اہم جزو کی حیثیت رکھتا ہے لیکن اس سے وصول ہونے والا ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے۔
لہٰذا اس کی درستگی کیلئے تجویز کیا جا رہا ہے کہ ہیچری کے ایک دن کے چوزوں پر دس روپے فی چوزہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے تاکہ قومی آمدنی میں اس شعبے کا حصہ بھی شامل ہو سکے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایران۔ اسرائیل جنگ کی وجہ سے ہمارے خطے کے معاشی توازن پر منفی اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے انہوںنے کہاکہ میں اس معزز ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت ان تمام معاملات پر اور ان کے نتیجے میں ہماری معیشت پر ممکنہ اثرات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
وزیراعظم نے اس حوالے سے ایک اہم کمیٹی 14 جون کو ہی تشکیل دے دی تھی جس میں میرے علاوہ متعلقہ وزرء ا اور اعلیٰ حکام شامل ہیں۔