اسلام آباد/استنبول:وزیراعظم شہباز شریف اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے درمیان ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی،شہباز شریف نے ایران پر امریکی حملوں کی مذمت کی۔
وزیراعظم نے ایرانی عوام اور حکومت کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔شہباز شریف نے کہا کہ امریکی حملوں میں ان تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جو عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے تحفظات کے تحت تھیں۔
حملے آئی اے ای اے کے قانون اور دیگر بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل51 کے تحت ایران کو دفاع کاحق ہے۔وزیراعظم نے امن کیلئے فوری مذاکرات اور سفارتکاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات اور سفارتکاری آگے بڑھنے کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایران کے لیے پاکستان کی حمایت کو سراہا۔ایرانی صدر نے ایران کے عوام اور حکومت کے ساتھ اظہارِ یک جہتی پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا، حکومت اور پاکستان کے عوام بشمول عسکری قیادت کا بھی شکریہ ادا کیا۔
وزیرِاعظم آفس کے مطابق دونوں رہنمائوں نے اس نازک موڑ پر امت کے درمیان اتحاد قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔اس موقع پرایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ امریکا نے اسرائیل کی بے بسی دیکھ کر خود میدان میں قدم رکھ دیا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ امریکی حملہ واضح ثبوت ہے کہ اسرائیلی حملوں کے پیچھے اصل محرک امریکا ہے۔مسعود پزشکیان نے یہ بھی کہا کہ ایرانی قوم بارہا ثابت کرچکی کہ وہ اپنی سر زمین کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔
دوسری جانب وزیراعظم نے ایران اسرائیل امریکا جنگ پر اہم فیصلوں کیلئے کل قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ،ذرائع کے مطابق اجلاس میں عسکری اور سول قیادت شرکت کرے گی، اجلاس میں ایران اسرائیل امریکا تنازع پر تفصیلی مشاورت ہوگی۔
اجلاس میں عسکری اور سول قیادت شرکت کرے گی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایران، اسرائیل اور امریکا کے درمیان جاری تنازعے پر تفصیلی مشاورت کی جائے گی اور ایران کی حمایت سمیت دیگر اہم امور پر بڑے فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔
اجلاس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اپنے حالیہ دورہ امریکا پر شرکاء کو اعتماد میں لیں گے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی داخلی اور سرحدی سیکورٹی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
اجلاس دوپہر 12 بجے وزیراعظم ہائوس میں ہوگا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سمیت دیگر شریک ہوں گے۔
علاوہ ازیںپاکستان نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے اسرائیل کی جانب سے جاری جارحیت کے تسلسل میں کیے گئے جن پر پاکستان کو نہایت گہری تشویش ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حملے سے خطے میں کشیدگی کے مزید بڑھنے کا خدشہ انتہائی سنگین ہے، یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہیں اور ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔
ترجمان نے خطے میں جاری غیر معمولی کشیدگی اور تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ صورتحال یونہی بڑھتی رہی تو اس کے نہایت تباہ کن نتائج مرتب ہوں گے جو صرف اس خطے تک محدود نہیں رہیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ شہری جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ضروری ہے اور تمام فریقین فوری طور پر جنگ بندی کریں۔دفتر خارجہ نے کہا کہ تمام اقوام کو بین الاقوامی قانون، خصوصاً بین الاقوامی انسانی قوانین کی پابندی کرنی چاہیے۔
خطے میں بحران کا حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کے مطابق مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان نے اپنی فضائی، زمینی یا سمندری حدود کسی بھی امریکی یا اسرائیلی کارروائی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہ دی ہے اور نہ ہی دے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کسی بھی غیر ملکی جنگ، بلاک سیاست یا عسکری تنازعے کا حصہ نہیں بنے گا اور اپنا اصولی موقف برقرار رکھے گا کہ ایران کو اپنے دفاع کا مکمل اور جائز حق حاصل ہے۔
پاکستان نے اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر سمجھوتے کو بھی خارج از امکان قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ خطے میں کسی بھی قسم کی غیر یقینی صورت حال کو بڑھاوا دینے کے بجائے امن کی بحالی کے خواہاں ہیں۔
بیان کے مطابق پاکستان تمام متعلقہ فریقین سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ جلد از جلد ایسی جنگ بندی ممکن ہو سکے جو پائیدار، باعزت اور تمام فریقوں کے لیے قابل قبول ہو۔بیان میں پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیاکہ وہ مشرقِ وسطی کو مزید عدم استحکام اور تباہی کی طرف دھکیلنے کے بجائے امن، استحکام اور مذاکرات کو ترجیح دے۔
ادھرنائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی سے ترکیے میں ملاقات کے دوران اسرائیل اور امریکا کے ایران پر بلاجواز اور غیرقانونی حملوں پر اظہار مذمت کرتے ہوئے ایران کے حق دفاع کی حمایت کے پاکستانی عزم کا اعادہ کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایران کے وزیرخارجہ برادر سید عباس عراقچی سے استنبول میں اسلامی سربراہی کانفرنس کے دوران غیررسمی ملاقات ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی وزیرخارجہ نے خطے میں ابھرتی ہوئی صورت حال پر ایرانی موقف سے آگاہ کیا۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ میں نے پاکستان کی جانب سے ایران پر اسرائیل کے بلاجواز اور غیرقانونی حملوں اور اس کے ساتھ ہی ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی مذمت کی۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ میں نے ایران کی خود مختاری، استحکام اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اس کو حاصل اپنے دفاع کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔