امریکی طیاروں کے بھارتی فضائی حدودکے استعمال کا انکشاف

واشنگٹن/اسلام آباد:امریکی بی-2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں کی جانب سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے مشن کے دوران بھارت کی فضائی حدود استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس سے جنوبی ایشیا کو ممکنہ طور پر ایک نئے جنگی دلدل میں دھکیلے جانے کا خدشہ بڑھ گیاہے ۔

غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ گوام میں واقع امریکی اڈے سے اڑان بھرنے والے یہ بمبار طیارے انڈمان سی کے راستے بھارت کے وسطی علاقوں بالخصوص مدھیہ پردیش اور مہاراشٹرا کے اوپر سے گزرے اور بحیرہ عرب کے ذریعے ایرانی سرحد کی جانب بڑھے۔

اس فضائی راہداری کو استعمال کرتے ہوئے طیاروں نے ایران میں واقع حساس ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔یہ انکشاف ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب خطہ پہلے ہی امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کے باعث تنائوکا شکار ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے امریکی جنگی مشن کے لیے اپنی فضائی راہداری کی اجازت دینا خطے کے اسٹریٹجک توازن کو متاثر کر سکتا ہے بلکہ پاکستان سمیت کئی ممالک کی جانب سے سخت ردعمل کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

ادھرسیکورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ امریکی بی ٹو بمبار طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود استعمال نہیں کی، ایران کیخلاف فضا، زمین یا اپنا سمندر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی۔

سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے تمام عالمی فورمز پرایران پراسرائیلی حملوں کی مذمت کی، اسرائیلی جارحیت پر پاکستان ایران کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کسی بلاک سیاست یا دوسرے ملک کے فوجی تنازع کاحصہ نہیں بنے گا۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے بھی پر امن ایرانی جوہری توانائی کی تنصیبات پرامریکی حملے کی مذمت کی اور کہاکہ ایران کو اپنے دفاع کے تمام حقوق حاصل ہیں۔دریں اثناء ایران پر امریکی حملے کے بعد فیک نیوز کا بازار گرم ہوگیا۔

ملک دشمن عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا پر پاکستان کی جانب سے امریکا کو ایئرسپس فراہمی کی جھوٹی خبریں گردش کرنے لگی ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر @rkmtimes نامی ہینڈل نے اپنی ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ پاکستانی فوج نے اپنی فضائی حدود امریکی بی-2 بمبار طیاروں، جنگی بحری جہازوں اور آبدوز کو ایرانی اہداف پر حملے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اس کے علاوہ دیگر پروپیگنڈا چینلز نے بھی اسی سے ملتے جلتے دعوے کئے، جن میں اکثریت بھارتی اکائونٹس کی تھی۔