اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس میں ردو بدل کی تجویز منظور کرلی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت ہوا جس میں انکم ٹیکس تجاویز کی شق وار منظوری پر غور کیا گیا جب کہ کمیٹی نے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس میں ردو بدل کی تجویز منظور کرلی۔
قائمہ کمیٹی خزانہ نے 6 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ آمدن پر انکم ٹیکس 2.5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کرلی ہے۔اس کے علاوہ کارپوریٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کی تجویز بھی منظور کرلی گئی ہے۔
اجلاس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس پر منافع کیلئے سرمایہ کاری کی کم از کم مدت 3 ماہ کرنے کی سفارش کردی۔نان فائلرز کیلئے بینکوں سے کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کی تجویزبھی منظور کرلی۔
نان فائلرز پر یومیہ 75 ہزار روپے نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کرنے کی تجویز کی بھی منظوری دیدی گئی، کیش آن ڈیلیوری خریداری پر 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی گئی، آن لائن مارکیٹ پر سالانہ 50 لاکھ روپے کی فروخت پر ٹیکس چھوٹ ہوگی۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار چند دنوں کی سرمایہ کاری پر منافع لے جاتے ہیں، چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ایک سال کی مدت بہت زیادہ ہے اس کو ایک سہ ماہی کرلیں سرمایہ کار اتنی دیر انتظار نہیں کرتے۔
کمیٹی رکن مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہے، اس میں کوئی تبدیلی کرنے سے پہلے اچھی طرح غور کیا جائے اوورسیز پاکستانی رقم واپس بھی لے کر جاسکتے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس مدت کو چھ ماہ کر دیں، مدت مقرر کرنے سے پہلے بہتر ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو سن لیا جائے۔چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو آن لائن اجلاس میں شرکت کیلئے بلالیں۔
کمیٹی نے ای کامرس بزنس پر ٹیکس لگانے کی تجویز دیدی، آمدن سے زیادہ بینکاری لین دین کرنیوالے افراد کا ڈیٹا بینکوں سے لینے کی تجویز منظور کرلی گئی۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمپیوٹرائزڈ الگورتھم کے ذریعے ایک حد سے زیادہ ٹرانزیکشنز کا ڈیٹا بینک کو فراہم کیا جائے گا، کرنٹ اکاؤنٹ میں ہائی ٹرانزیکشنز کرنیوالوں کا ریڈ فلیگ جاری کیا جائے گا۔
قائمہ کیٹی فنانس نے کاروباری احاطے میں نگرانی کیلئے ایف بی آر عملے کی تعیناتی کی تجویز منظور کرلی، آن لائن مارکیٹ پر غیر رجسٹرڈ افراد کو فروخت پر جرمانے کی تجویز مسترد کردی گئی۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آئی ایم ایف نے اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز مسترد کردی، ٹیچرز کو 25 فیصد ٹیکس ری بیٹ دلانے کیلئے آئی ایم ایف سے دوبارہ رجوع کیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس حوالے سے آئی ایم ایف کا جواب آگیا ہے، وہ نہیں مانے، اب ہم کچھ نہیں کرسکتے، ویسے یہ زیادتی ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کلرک ہو یا ٹیچرز، ٹیکس میں ہم آہنگی ہونی چاہئے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ارکان نے اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ دینے پر اصرار کیا، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ حکومت اپنے بجٹ سے اساتذہ کو سبسڈی دے سکتی ہے۔وزیر مملکت خزانہ بلال کیانی نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔
رکن کمیٹی عمر ایوب نے کہا کہ بجٹ میں گنجائش ہے، قرضوں پر سود کی لاگت میں ایک ہزار ارب روپے کی کمی آئی، حکومت یہ پیسہ اساتذہ کو ریلیف دینے کیلئے استعمال کرے۔