ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی ساتویں روز میں داخل ہو چکی ہے اور دونوں ممالک کی جوہری تنصیبات پر حملے کے امکانات کے پیش نظر تابکار مادوں کے اخراج سے متعلق خدشات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو قریبی ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
برطانوی اخبار فائنینشل ٹائمز نے ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا گیا تو عالمی سطح پر تابکاری اور کیمیکل آلودگی کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔ ادھر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایران میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے پر سخت خبردار کیا ہے۔ ان کے مطابق ایسی کارروائیوں کے نتیجے میں تابکار مواد کا اخراج ہو سکتا ہے جو پورے خطے پر مہلک اثرات ڈال سکتا ہے۔ جہاں اسرائیل ایرانی جوہری مراکز پر حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے، وہیں ایران نے بھی جوابی طور پر اسرائیل میں قائم دیمونا کے جوہری ری ایکٹر کو نشانہ بنانے کی وارننگ دے دی ہے۔ اگر ایران نے دیمونا پر حملے کی دھمکی پر عمل کیا تو یہ ردعمل اسرائیلی حملے کا جواب ہونے کے ساتھ ایک بڑی علاقائی آفت کو بھی جنم دے سکتا ہے، جس کے اثرات صرف مقبوضہ فلسطینی علاقوں تک محدود نہیں رہیں گے، بلکہ اردن، شام، لبنان، مصر اور قبرص سمیت کئی دیگر ہمسایہ ممالک بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ عالمی منظرنامے میں جوہری حادثات کے حوالے سے ماضی میں جو بڑے سانحات رونما ہوئے، ان پر ایک نظر ڈالی جا رہی ہے۔
1- ہیروشیما اور ناگاساکی
تاریخ میں ایٹمی ہتھیار صرف دو بار جنگی مقاصد کے لیے استعمال کیے گئے، جب امریکا نے دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے۔
چھ اگست 1945ء کو لٹل بوائے نامی پہلا بم ہیروشیما پر گرایا گیا اور تین دن بعد فیٹ مین نامی دوسرا بم ناگاساکی پر گرایا گیا۔ دونوں حملوں میں لگ بھگ ایک لاکھ بیس ہزار افراد موقع پر جاں بحق ہوئے، جبکہ سال کے اختتام تک تابکاری کے اثرات سے ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہو گئی۔
2- چرنوبل
یہ تاریخ کی سب سے بڑی جوہری تباہی مانی جاتی ہے جو 26 اپریل 1986ء کو یوکرین کے شہر چرنوبل میں پیش آئی۔ سوویت یونین کے تحت چلنے والی ایٹمی تنصیب میں ایک آزمائشی تجربہ ناکام ہوا، جس کے نتیجے میں ری ایکٹر پھٹ گیا اور تابکار مادہ فضا میں پھیل گیا۔ حادثے کے فوری بعد 30 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، لیکن برسوں تک ہزاروں لوگ سرطان اور دیگر مہلک بیماریوں میں مبتلا ہوئے۔ لاکھوں افراد کو متاثرہ علاقوں سے نکالا گیا اور تابکاری سے متاثرہ مویشیوں کو تلف کرنا پڑا۔ 3 سے 6 لاکھ کے درمیان افراد نے حادثے کے بعد صفائی اور کنٹرول کے عمل میں حصہ لیا۔
3- فوكوشيما
11 مارچ 2011ء کو جاپان میں آنے والے شدید زلزلے اور سونامی کے باعث فوکوشیما کے جوہری پلانٹ میں تین ری ایکٹرز پگھل گئے اور اگلے ہی دن بڑے پیمانے پر تابکاری کا اخراج شروع ہوا۔ یہ حادثہ چرنوبل کے بعد سب سے سنگین مانا گیا۔ اس واقعے میں فوری طور پر کوئی ہلاکت ریکارڈ نہیں ہوئی، لیکن احتیاطی تدابیر کے تحت 3 لاکھ افراد کو منتقل کیا گیا۔ زلزلے اور سونامی سے 15 ہزار افراد جاں بحق اور 1600 اموات انخلاء اور اس کے اثرات کے نتیجے میں ہوئیں۔
ایران کے بعد ترکی نشانہ، اِسلامی ممالک سے متعلق اسرائیل کے خطرناک عزائم کھلنے لگے
4- تھری مائل آئی لینڈ
28 مارچ 1979ء کو امریکا کی ریاست پنسلوانیا کے علاقے “تھری مائل آئی لینڈ” میں واقع ایک جوہری پلانٹ میں جزوی انشقاق ہوا، جب کولنگ سسٹم میں خرابی پیدا ہوئی۔ یہ امریکی تاریخ کا بدترین جوہری حادثہ تھا جو بین الاقوامی سطح پر خطرے کی درجہ بندی میں پانچویں درجے پر رکھا گیا۔ اس حادثے کو سنبھالنے پر ایک ارب ڈالر سے زائد لاگت آئی۔
5- امریکی جوہری تجربہ
18 دسمبر 1970ء کو امریکا نے نیواڈا میں زمینی سطح سے 270 میٹر نیچے ایک جوہری تجربہ کیا، تاہم اس کا اثر زمین کی سطح تک پہنچا اور 3 کلومیٹر بلند تابکار بادل بن گیا، جو 120 کلومیٹر دور لاس ویگاس سے بھی دکھائی دے رہا تھا۔ تابکار ہوا کئی ریاستوں تک پھیل گئی اور 86 کارکنوں کو تابکاری کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکی نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق اس تجربے میں 80 ہزار یونٹ ’آیوڈین 131‘ خارج ہوا۔
مبصرین کے مطابق موجودہ حالات میں خطے میں کسی بھی جوہری تنصیب کو نشانہ بنانا ان تباہ کن مثالوں کی یاد دہانی ہے اور اس کے ممکنہ اثرات پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی بن سکتے ہیں۔