غزہ/تل ابیب/لندن:فلسطینی مزاحمتی تنظیم القسام بریگیڈزکی تابڑ توڑ کارروائیاں،کئی صہیونی فوجی ہلاک وزخمی،6مہنگے ترین ٹینک تباہ کردیے۔
القسام بریگیڈز کی جانب سے اپنے ٹیلیگرام چینل کے ذریعے کارروائیوں کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں جس کے مطابق اس کے جاں نثار مجاہدین نے غزہ شہر اور شمالی علاقے جبالیہ میں کارروائیوں کے دوران ایک گھات حملے میں اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا جس میں کئی فوجی ہلاک وزخمی ہوگئے۔
حملے کے دوران تین ”میرکافا” ٹینکوں کوبھی مکمل طور پر تباہ کر دیاگیا۔القسام بریگیڈز نے ایک دوسرے بیان میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ مجاہدین نے دشمن کے تین میرکافا ٹینکوں کو انتہائی طاقتور دیسی ساختہ بارودی سرنگوں کے ذریعے نشانہ بنایا۔
یہ کارروائی جبالیا کے مشرقی علاقے میں کی گئی جہاں دشمن کی گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ میدان جنگ سے لوٹنے والے مجاہدین نے تصدیق کی ہے کہ ٹینکوں کے پرخچے ادھر ادھر بکھر گئے تھے جس سے تباہی کی شدت کا اندازہ ہوتا ہے۔
القسام بریگیڈز کی یہ کارروائیاں قابض اسرائیل کی وحشیانہ نسل کشی اور درندگی کا مؤثر جواب ہیں جو2023ء کے بعد سے غزہ پر قیامت ڈھا رہا ہے۔ مزاحمتی قوتوں کا یہ پیغام ہے کہ ظلم کے ہر وار کا جواب جرات اور استقلال سے دیا جائے گا اور مظلوم فلسطینی عوام کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
ادھرغزہ میں اسرائیلی فوج کی دہشت گردی تھم نہ سکی، صہیونی فوج نے جمعہ کوپھر امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 35 فلسطینی شہید ہوگئے۔عرب میڈیا نے فلسطینی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی علاقے میں نتساریم راہداری کے قریب امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ کردی۔
صہیونی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ہاتھوں میں برتن پکڑے کئی روز سے بھوک کا شکار فلسطینی زندگی گنوا بیٹھے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے علاقے دیرالبلاح میں ایک گھرکو بھی نشانہ بنایا جس کے باعث 8 فلسطینی شہید ہوگئے۔
فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی فوج کی جارحیت کے نتیجے میں جمعہ کومجموعی طور پر 50 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔دوسری جانب الخلیل کے علاقے صورِیف میں قابض اسرائیلی آبادکاروں نے ایک بار پھر وحشیانہ درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک شہری شہید اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔
فلسطینی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ 48 سالہ محمد احمد محمود الہْور قابض آبادکاروں کی فائرنگ سے شہید ہو گئے۔ ان کے علاوہ ایک اور فلسطینی شدید زخمی ہوا جسے انتہائی نازک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ہلال احمر فلسطین کے مطابق زخمیوں میں ایک 42 سالہ شہری شامل تھا جو گردن میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا۔ اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
ایک اور 40 سالہ فلسطینی شہری کو قابض آبادکاروں کے جسمانی تشدد کے باعث پیٹ میں شدید چوٹیں آئیں۔ہلال احمر نے مزید بتایا کہ الخلیل میں اس کے عملے نے دو اور زخمیوں کو بھی ابتدائی طبی امداد دی جنہیں قابض آبادکاروں نے بے دردی سے مارا پیٹا۔
ان کی عمریں تقریباً 52 برس تھیں۔ذرائع کے مطابق قابض آبادکاروں نے صورِیف کے وادِ الوطاوط کے علاقے میں فلسطینیوں پر حملہ کیا ان کی زمینوں میں آگ لگا دی اور گھروں پر دھاوا بول کر املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔
دریں اثناء یمن کی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے قائد عبدالملک الحوثی نے واضح کیا ہے کہ غزہ سے ایران تک کا معرکہ ایک ہی ہے، دشمن ایک ہے اور امت بھی ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف ہونے والا ظلم کسی ایک خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری امت اسلامیہ کی اجتماعی آزمائش ہے۔
ایک ٹیلی ویژن خطاب میں عبدالملک الحوثی نے کہا کہ قابض اسرائیل کا بنیادی مشن، جسے مغرب کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے امت مسلمہ کو نشانہ بنانا، اسے جھکانا اور غلام بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن ایک ہے اور اس دشمن کے پیچھے ایک پورا سامراجی محاذ موجود ہے جو ہر ممکن ہتھیار، طریقہ اور سازش سے امت اسلامیہ کو مٹانے پر تْلا ہوا ہے۔عبدالملک الحوثی نے کہا کہ یہ ہفتہ فلسطینی عوام پر صہیونی درندگی کا بدترین ہفتہ ثابت ہوا ہے جس میں شہداء اور زخمیوں کی تعداد تین ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیل پوری فلسطینی قوم کو اجتماعی طور پر صفحہ ہستی سے مٹانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ بچوں، خواتین اور معمر افراد سمیت کوئی بھی اس کی درندگی سے محفوظ نہیں۔
انہوں نے مزید کہاغزہ میں قابض اسرائیلی افواج کی خونریزی، انسانی ہمدردی کے نام پر دی جانے والی امداد کے گرد گھومتی ہے۔ یہ امداد اب ایک بہانہ بن چکی ہے اور قابض اسرائیل و امریکا کی مشترکہ سازش کے تحت اسے قتل گاہ میں بدل دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیںقابض اسرائیل کے جنگی طیاروں نے غزہ شہر کے مختلف علاقوں میں نہتے شہریوں اور بے گھر پناہ گزینوں کی خیمہ بستیوں کو جان بوجھ کر وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا جو حالیہ دنوں کا سب سے خونریز حملہ ثابت ہوا۔
اس درندگی کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں بڑی تعداد عورتوں، بچوں اور بزرگوں کی ہے۔غزہ میں سول ڈیفنس کے ترجمان رائد محمود بصل نے مرکزاطلاعات فلسطین کو ایک مختصر بیان میں بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے شہری آبادی اور پناہ گزینوں کے گنجان علاقوں پر براہ راست اور شدید بمباری کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
رائد بصل کے مطابق اب تک شہداء کی تعداد 55 سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ 180 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ ہسپتالوں اور طبی نظام کے مکمل انہدام کے باعث زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہم کرنا ممکن نہیں رہا۔
وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے دنیا بھر کی یہودی برادری سے پْرسوز اپیل کی ہے کہ وہ قابض اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو لگام دیں جو عالمی عدالت انصاف کو مطلوب ہے اور ایران کے خلاف گذشتہ جمعے سے ایک وسیع جارحیت کا آغاز کر چکا ہے۔
سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مادورو نے دنیا بھر کے یہودیوں، بالخصوص ان یہودیوں سے جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں یا قابض اسرائیل کی حدود میں رہتے ہیں، مؤثر آواز بلند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میں دنیا بھر میں بسنے والے شریف یہودی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس جنگ کو روکیں۔
آپ ہی ہیں جو اس جنگ کو روک سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہبنجمن نیتن یاھو کو روکنا ضروری ہے۔ اس دیوانگی کا خاتمہ ہونا چاہیے جو ہمسایہ ممالک کے خلاف مسلسل جنگ، مشرق وسطیٰ اور مغربی ایشیا پر قبضے اور استعمار کے خبط کی صورت میں جاری ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ سے متعلق ادارے (یونیسیف) نے غزہ کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کردیے۔ یونیسیف کے اعدادوشمار کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک کی فراہمی پر پابندی جاری ہے اور غزہ میں غذائی قلت کا شکار فلسطینیی معصوم بچوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔
یونیسیف کا بتانا ہے کہ مئی میں 6 ماہ سے 5 سال تک کے 5119 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوئے، اپریل میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد 3444 تھی جب کہ غذائی قلت کا شکار بچوں کو علاج کیلئے اسپتال میں داخل کیا گیا مگر ادویات بھی میسر نہیں، فوری مدد نہ ملی تو شدید غذائی قلت کے کیسز بڑھ سکتے ہیں۔
یونیسیف کے مطابق غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے خوراک اور ادویات دستیاب نہیں، اسرائیلی حملوں کی وجہ سے پانی، صحت اور صفائی کے نظام کو شدید نقصان پہنچا۔
اقوام متحدہ کے ادارے کا بتانا ہے کہ غزہ کے 236 میں سے صرف 127 سینٹرز علاج کیلئے کام کررہے ہیں، غزہ میں صاف پانی کی فراہمی نہ ہونے سے بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، ہیپاٹائٹس اے اور ڈائریا کے کیسز بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ایندھن کی کمی سے علاج کیلئے ضروری خدمات بند ہونے کا خدشہ ہے۔یونیسیف نے اسرائیل سے فوری امداد کیلئے راستے کھولنے کی اپیل کی ہے۔