شہید ختم نبوت۔ مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ

مولانا مجیب الرحمن انقلابی
شہید ختم نبوت حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ ان علماءحق اور اُلوالعزم انسانوں میں سے ہیں کہ جن کی روشن زندگی دین اسلام کی ترویج و اشاعت اور مختلف اسلام دشمن فتنوں کی سرکوبی میں گزرتی ہے اور آخرکار وہ اپنے عظیم مشن کی تکمیل کی خاطر مردانہ وار جدوجہد کرتے ہوئے شہادت کا تاج پہن کر حیاتِ جاوداں پالتے ہیں۔ حضرت مولانا محمدیوسف لدھیانویؒ عالمی مجلسِ تحفظ ختم نبوت کے مرکزی نائب امیر، جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاون کراچی کے اُستاذالحدیث، عظیم محقق و مصنف ، بلندپایہ محدث، اعلیٰ درجہ کے انشاءپرداز ادیب، ہفت روزہ ختم نبوت اور ماہنامہ بینات سمیت کئی علمی و دینی رسائل کے مدیر اورسینکڑوں دینی مدارس کے سرپرست و بانی تھے۔
آپؒ 1932ء میں عیسیٰ پور لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد چوہدری اللہ بخشؒ اپنے گاوں کے نمبردار لیکن ولی کامل حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ کے مرید ہونے کی وجہ سے دیندار اور متقی و پرہیز گار انسان تھے۔ اسی وجہ سے آپؒ کے والد ؒ نے آپ کو حافظ قرآن اور عالم دین بنانے کا فیصلہ کیا۔ آپؒ نے اپنی خداد ذہانت اور شوق کی وجہ سے بچپن میں ہی قرآن مجید کی تعلیم قاری ولی محمد صاحبؒ سے حاصل کی اور پھر دینی تعلیم کے حصول کے لیے مدرسہ جامعہ محمودیہ لدھیانہ میں آپ ؒداخل ہوجاتے ہیں۔
دورانِ تعلیم ہی قیام پاکستان کے اعلان کے بعد آپؒ لدھیانہ سے ہجرت کرکے پاکستان تشریف لاتے ہیں اور ملتان کے قریب ایک گاوں میں سکونت اختیار کرتے ہوئے مدرسہ جامعہ رحمانیہ میں مولانا غلام محمد لدھیانویؒ سے دینی تعلیم حاصل کرنا شروع کردیتے ہیں اور پھر آپؒ جامعہ قاسم العلوم فقیر والی میں ایک سال کتابیں پڑھنے کے بعد جامعہ خیر المدارس ملتان میں مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے داخل ہو جاتے ہیں جہاں حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ کی خصوصی توجہ اور زیر شفقت تعلیم مکمل کرتے ہوئے امتیازی حیثیت کے ساتھ دورہ حدیث کر کے عالم دین کے اعلیٰ منصب پر فائز ہوجاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی آپؒ حضرت مولانا خیرمحمد جالندھریؒ کے ’دستِ حق‘ پر بیعت کرتے ہوئے بڑی تیزی کے ساتھ تزکیہ و سلوک کی منازل طے کرتے چلے گئے اور پھر اپنے استاذ و مرشد حضرت مولانا خیرمحمد جالندھریؒ کے حکم پر آپؒ نے فیصل آباد کے ایک دینی مدرسے میں دینی کتب پڑھانے کا آغاز کر دیا۔
اس کے بعد جامعہ رشیدیہ ساہیوال میں بھی دینی کتب پڑھانے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے احادیث نبوی کی بڑی کتب پڑھانے میں ملک گیر شہرت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ وطن عزیز میں اٹھنے والے اسلام دشمن مختلف فتنوں کے خلاف آپؒ نے مختلف دینی رسائل میں مضامین تحریر کرنے کا سلسلہ بھی شروع کردیا، جس کی وجہ سے آپؒ بڑی تیزی کے ساتھ علمی و ادبی حلقوں میں مقبول ہوتے چلے گئے۔ تحریک تحفظ ختم نبوت کے قائد اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ نے آپ ؒ کی صلاحیت اور طرزِ تحریر سے متاثر ہو کر آپ ؒ کو جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاون کراچی سے شائع ہونے والے ملک کے ممتاز دینی جریدے ماہنامہ بینات کی ادارت و ذمہ داری سونپ دی اور اس کے ساتھ ہی مولانا محمد یوسف بنوریؒ کی خواہش پر آپؒ جامعہ رشیدیہ ساہیوال سے مستقل طور پر کراچی منتقل ہوگئے اور جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاون میں درس و تدریس کا سلسلہ بھی شروع کردیا۔ جب حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ عالمی مجلسِ تحفظِ ختم نبوت کے مرکزی امیر منتخب ہوئے تو انہوں نے آپ ؒ کی علمی و قلمی صلاحیتوں اور اخلاص و للہیت کو دیکھتے ہوئے آپ ؒ کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے شعبہ نشر و اشاعت کا سربراہ بنا دیا۔
اِس دوران آپؒ نے مختلف دینی کتب و رسائل ترتیب دیے اور فتنہ قادیانیت کو بے نقاب کیا۔ ان میں قادیانیت علامہ اقبالؒ کی نظر میں، قادیانیوں کو دعوت اسلام، مرزائی اور تعمیر مسجد ،آپ کے مسائل اور ان کا حل (9 جلدیں) رجم کی شرعی حیثیت، اصلاحی مواعظ، حسنِ یوسف (3 جلدیں)، رسائل یوسفی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات اور تحفہ قادیانیت سمیت دیگر کتب کی تحریر کیں۔ حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ کی وفات کے بعد قطب الاقطاب حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب ؒ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر منتخب ہوئے جبکہ آپؒ بدستور مرکزی شعبہ نشر و اشاعت کے سربراہ کی حیثیت سے ہی کام کرتے رہے اور پھر مرکزی نائب امیر حضرت مولانا مفتی احمد الرحمن ؒ کی وفات کے بعد آپ ؒ کو متفقہ طور پر عالمی مجلس تحفظِ ختم نبوت کا نائب امیر مرکزیہ منتخب کر لیا گیا اور جام شہادت نوش کرنے تک آپؒ اسی منصب پر کام کرتے رہے۔
امیر مرکزیہ حضرت مولانا خواجہ خان صاحبؒ سے ایک مرتبہ لندن میں کسی صاحب نے سوال کیا کہ حضرت آپ بیان کیوں نہیں فرماتے؟ حضرت خواجہ خان محمد صاحبؒ نے جواب میں فی البدیہہ ارشاد فرمایا کہ” میری زبان حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ ہیں جس نے مجھے سننا ہے وہ مولانا یوسف لدھیانوی ؒ کو سنے“۔ مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی عالمی دفتر ملتان کے علاوہ کراچی ، لندن کے دفاتر اور چناب نگر کی جامع مسجد و مدرسہ کی تعمیر و ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ آپؒ نے برطانیہ، افریقہ، انڈونیشیا اور عرب ممالک سمیت دیگر کئی ممالک کے تبلیغی دورے کرکے لاکھوں لوگوں کو قادیانی فتنے سے آگاہ کرتے ہوئے ان کے ایمان کی حفاظت کا ذریعہ بنے۔جنوبی افریقہ میں بھی قادیانیوں کو سرکاری طور پر غیرمسلم قرار دلوانے میں آپ نے اہم کردار ادا کیا۔ چناب نگر میں ہر سال عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام آپؒ نے ردقادیانیت پر سینکڑوں علماءکو کورس کراتے ہوئے ’تحفظ ناموس رسالت‘ کے مبلغ بنا دیا۔ قادیانیت سمیت دیگر فتنوں کے خلاف بھی آپ نے قلمی جہاد کیا۔ ماہنامہ بینات کراچی میں آپ کی تحریریں عظمتِ صحابہ ؓ کے پاسبانوں کے لیے مشعل ِراہ ہیں۔
مولانا یوسف لدھیانوی شہیدؒ علمائے حق کی مختلف دینی و مذہبی جماعتوں کی سرپرستی و حمایت کے ساتھ ساتھ ان کے لیے ہر وقت دعاءگو رہتے تھے۔ آپ ؒکی تمام زندگی دعوت و تبلیغ، تحفظِ ناموسِ رسالت و ناموسِ صحابہؓ، درس و تدریس، تحریر و تصنیف اور مختلف فتنوں کے خلاف ’قلمی جہاد‘ میں گزری۔ آپ کی پاکیزہ زندگی جہد مسلسل سے عبارت ہے۔ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے آپ کی بے مثال خدمات ناقابلِ فراموش اور تاریخ کا سنہری حصہ ہیں۔ آخرکار اِسلام دشمن قوتوں نے ایک بین الاقوامی سازش کے تحت 18 مئی 2000ء کو کراچی میں مولانا محمدیوسف لدھیانوی ؒ کو گھر سے عالمی مجلسِ تحفظ ختم نبوت کے دفتر جاتے ہوئے ڈرائیور عبدالرحمن سمیت فائرنگ کر کے شہید اور آپؒ کے بیٹے صاحبزادہ مولانا محمد یحییٰ یوسف کو شدید زخمی کردیا۔ رحمة اللہ علیہ رحمة ًواسعةً !