ایک لاکھ ماہانہ تنخواہ پرایک ہزار ٹیکس سے آسمان نہیں گریگا،چیئرمین ایف بی آر

اسلام آباد:چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پرایکہزار روپے ٹیکس سے آسمان نہیں گرے گا۔

سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 6 لاکھ روپے سالانہ انکم ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے اور 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن ٹیکس 2.5 فیصد ہوگا۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ایک ہزار روپے ٹیکس دینے سے کوئی آسمان نہیں گرے گاجس پرسینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ انکم ٹیکس چھوٹ کی سالانہ حد 12 لاکھ روپے ہونی چاہیے جبکہ سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ آج 50 ہزار روپے کی ویلیو 42 ہزار روپے ہوچکی ہے۔

دریں اثناء سینیٹ کی قائمہ برائے خزانہ نے جائیداد خریداری پر نان فائلرز کے لیے 130 فیصد ٹیکس کی حد کو 500 فیصد کرنے کی تجویز منظور کرلی۔

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ کلبز کی آمدنی پر ٹیکس وصولی کی جائے گی۔کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی مخالفت کی۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ عام لوگوں کو اس کلب سے فائدہ نہیں ہے، 300 لوگوں کی عیاشی کیلئے کلب بنا ہے۔وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ آمدنی کا اخراجات سے بڑھ جانے پر ٹیکس عائد کیا جائے گا، یہ مسئلہ مراعات یافتہ طبقے کا ہے۔

کمیٹی ممبران نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی حمایت کردی۔ایف بی آر حکام نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری کے لیے 130 فیصد کی حد کو بڑھایا جائے، اگر کسی نان فائلر کے پاس ایک کروڑ روپیہ ہے تو اسے 5 کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت دی جائے۔

کمیٹی نے نان فائلرز کے لیے 130 فیصد کی حد کو 500 فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ گذشتہ برس نان فائلرز پر جرمانے بڑھائے گئے تھے، نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

قائمہ کمیٹی نے آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آن لائن اکیڈمیز دو دو کروڑ روپے ماہانہ کما رہی ہیں، اگر کوئی ٹیچر آن لائن کما رہا ہے تو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔

چیئرمین ایف بی آر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری ایف بی آر کی منظوری سے مشروط ہوگی جبکہ نان فائلرز کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا ہاؤسز کے خلاف ایف بی آر میں ٹیکس جمع نہ کرانے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ میڈیا ادارے ملازمین سے ٹیکس تنخواہوں سے کاٹ لیتے ہیں لیکن جمع نہیں کراتے۔

اجلاس میں اسٹیل انڈسٹری کے نمائندوں نے بھی اپنی مشکلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ٹیرف اصلاحات سے انڈسٹری بند ہونے کے خدشات ہیں، لہٰذا ان اصلاحات کو کم از کم ایک سال کے لیے مؤخر کیا جائے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس کو بتایا کہ اسٹیل انڈسٹری میں اصلاحات کا عمل پانچ سال میں مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو اصلاحات پر عملدرآمد اور متعلقہ مسائل کے حل کو یقینی بنائے گی۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے عام شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے سالانہ 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کر دی ہے۔