پنجاب، 5335ارب کا بجٹ پیش،تعلیم، صحت کیلئے بڑی رقم مختص

لاہور:پنجاب اسمبلی میں 5335ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ اس دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابا کیا اور اسپیکر کی ڈیسک کے سامنے جمع ہوکر بجٹ تقریر کی کاپیاں پھاڑ دیں۔پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران وزیر خزانہ پنجاب مجتبی شجاع الرحمان نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو نظام مفلوج تھا۔

اب پنجاب میں دن رات ترقی ہو رہی ہے۔موجودہ بجٹ عوامی خدمت کا بجٹ ہے اور اس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا۔انہوں نے اعلان کیا کہ اب تک 50 ہزار طلبا کو لیپ ٹاپ فراہم کیے جا چکے ہیں اور 10 ارب روپے سے وزیراعلیٰ پنجاب لیپ ٹاپ اسکیم کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ پنجاب بھر کے 3,500 سے زائد سرکاری اسکولوں میں بچوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔صحت کے شعبے میں نمایاں اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہور میں نواز شریف کینسر اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ قائم کیا جا رہا ہے جبکہ جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی بھی زیر تعمیر ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ موٹرویز پر ایمرجنسی ایمبولینس سروسز متعارف کرائی جا رہی ہیں اور پنجاب میں اب تک 20 ہزار مریضوں کو ڈائلیسز کی مفت سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ لاہور میں 67 کروڑ روپے کی لاگت سے جدید آٹنرم اسکول کا آغاز ہو چکا ہے جو تعلیمی میدان میں ایک انقلابی قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں صوبے میں گورننس کی رفتار اور معیار یکسر تبدیل ہو چکا ہے اور ان کی قیادت میں صرف ایک سال کے دوران 6,104 منصوبے مکمل کیے جا چکے ہیں جو پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔

وزیرخزانہ پنجاب مجتبی شجاع الرحمن نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ 1240 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے،صوبے کا مجموعی بجٹ 5335 ارب روپے پر مشتمل ہے، جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 47 فیصد کا تاریخی اضافہ کیا گیا ہے۔

صحت کے لیے مجموعی طور پر 631 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جن میں ترقیاتی مد میں 181 ارب روپے اور غیرترقیاتی اخراجات کے لیے 450 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔رہائش کے شعبے میں بھی بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے اپنی چھت، اپنا گھر منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جس پر 85.5 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔

وزیرخزانہ کے مطابق یہ منصوبہ کم آمدنی والے افراد کے لیے اپنے گھر کا خواب پورا کرنے میں سنگ میل ثابت ہوگا۔تعلیم کے میدان میں اسکولوں کو بنیادی سہولتوں سے آراستہ کرنے کے لیے 5 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

بجٹ میں عوامی مفاد کے منصوبوں اور فلاحی پروگرامز کو ترجیح دی گئی ہے۔وزیر خزانہ کے مطابق نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے لیے 2.6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز کے دو بڑے منصوبے ہیلتھ کلینک پروگرام اور کمیونٹی ہیلتھ پروگرام کے لیے بالترتیب 9 ارب اور 12.6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

تعلیم کے شعبے میں بھی بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق محکمہ تعلیم کے غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 661 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 127 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔

ہونہار طلبہ کے لیے اسکالرشپس کی مد میں 15 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 4.5 ارب روپے سے طلبہ کو وظائف دیے جائیں گے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت پنجاب بھر کے 112,000 طلبہ کو لیپ ٹاپ دیے جائیں گے تاکہ تعلیمی میدان میں ڈیجیٹل سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ صوبے میں عوام کو مفت ادویات کی فراہمی کے لیے بھی خطیر رقم رکھی گئی ہے جس سے لاکھوں مریضوں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔بجٹ میں عوامی ریلیف، ترقیاتی منصوبوں اور فلاحی اقدامات کو نمایاں ترجیح دی گئی ہے۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 1240 ارب روپے رکھا گیا ہے، جو صوبے کی تاریخ کا ایک بڑا ترقیاتی پیکیج قرار دیا جا رہا ہے۔وفاقی محاصل سے پنجاب کو 4062.2 ارب روپے کی منتقلی متوقع ہے جبکہ صوبائی سطح پر محاصل کا ہدف 828.1 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

بجٹ میں ٹارگٹڈ سبسڈیز کے لیے 72.27 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ مستحق طبقات کو مہنگائی کے اثرات سے بچایا جا سکے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔

بجٹ میں تعلیم کے لیے 811.8 ارب روپے، صحت کے لیے 630.5 ارب روپے اور امن و امان کے لیے 299.3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بلدیاتی نظام کی مضبوطی کے لیے 411.1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

زراعت کے شعبے کے لیے 129.8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ تنخواہوں کی مد میں 630 ارب اور پنشن ادائیگیوں کے لیے 462 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی کو 340 ارب روپے کا ہدف دیا گیا ہے، بورڈ آف ریونیو کا ہدف 135.5 ارب جبکہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا ہدف 70 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ کے لیے 97.9 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ بجٹ میں مفت ادویات کی فراہمی کے لیے 79.5 ارب روپے اور رمضان پیکج کے لیے 35 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

تعلیم کے بجٹ میں 127 فیصد اضافہ،صحت میں 41 فیصد، پولیس میں 132 فیصد، زراعت میں 24 فیصد، ٹرانسپورٹ میں 359 فیصد، انوائرمنٹ پروٹیکشن کے بجٹ میں 50 فیصد، بلدیہ کے بجٹ میں 130 فیصد، ہائوسنگ اربن ڈوپلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ کے بجٹ میں 211 فیصد، فشریز، وائلڈ لائف، جنگلات کے بجٹ میں 59 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

پنجاب حکومت نے موجودہ بجٹ میں کم از کم اجرت کو بڑھا کر 40 ہزار روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو اپنی چھت دینے کی سوچ کے تحت جرنلسٹ ہائوسنگ فائونڈیشن کے لئے بجٹ میں چالیس کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

صحافی برادری اور میڈیا ورکرز کی فلاح و بہبود کے لئے جرنلسٹ انڈومنٹ فنڈ بھی قائم کیا جارہا ہے جس کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبہ بھر میں 100 نئے سہولت بازار قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سہولت بازار پنجاب کی 100 تحصیلوں میں پرائس کنٹرول اینڈ کموڈیٹیز ڈیپارٹمنٹ کے تحت قائم کیے جائیں گے جن کی تکمیل کی آخری تاریخ 30 جون 2026 مقرر کی گئی ہے۔منصوبے کے لیے آئندہ بجٹ میں 13 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں امن و امان کے شعبہ کے لیے ترقیاتی مد میں 10 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 290 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔پنجاب پولیس کی صلاحیت بڑھانے کے لیے مجوزہ غیر ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

پنجاب پولیس کی بلڈنگز کنسٹرکشن و دیگر منصوبوں کے لیے 7 ارب 49 کروڑ 99 لاکھ روپے مختص ہوئے ہیں۔ پولیس دفاتر، ہائوسنگ و دیگر ہیڈ کوارٹرز کی تعمیر و توسیع کے نئے منصوبوں کے لیے 5 ارب 25 کروڑ 60 لاکھ کی رقم مختص ہوئی ہے۔

آئی ٹی کے لیے 5 ارب 94 کروڑ 66 لاکھ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ ایک ارب 35 کروڑ 51 لاکھ روپے کی رقم سے آئی ٹی کی نئی اسکیمیں اور منصوبے شروع ہوں گے۔