بھارت کو پھر منہ کی کھانی پڑ گئی،فیٹف کا بڑا اعلان

بھارت کو پھر منہ کی کھانی پڑ گئی،فیٹف کا بڑا اعلان
اسلام آباد:بھارت کو آئی ایم ایف میں پاکستان کے خلاف رکاوٹ بننے میں ناکامی کی طرح فیٹف (FATF) میں بھی سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب کہ پاکستان عالمی اعتماد کے ساتھ کامیابی کی راہ پر ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت کے سفارتی وفد کی بھرپور کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو فیٹف (FATF) کے اجلاس میں ایک بار پھر گرے لسٹ میں شامل کرایا جائے ، تاہم گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کے بجائے رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

فیٹف (FATF) فیصلے کے بعد بھارت اپنے مقاصد حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ اجلاس کے دوران چین نے پاکستان کے حق میں واضح مؤقف اختیار کیا اور ریلیف کی حمایت کی۔

اسی طرح ترکی اور چاپان نے بھی پاکستان کی مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت نے پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کیں۔

پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” پیش پیش رہی اور اس نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے نئی دہلی میں ایک ڈس انفو لیب بھی قائم کی ہے، جس کا مقصد پاکستان کے حوالے سے دنیا کو گمراہ کرنا ہے۔

اس ڈس انفو لیب کے ذریعے پاکستان کے خلاف جھوٹا اور من گھڑت پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی حکومت کے سفارتی وفود دنیا کے مختلف ممالک گئے اور ہر جگہ پاکستان کے خلاف زہر افشانی کی گئی۔

دنیا کے کسی بھی ملک نے بھارت کے سفارتی وفد کے بیانیے کو پذیرائی نہیں دی۔بھارت اسرائیل کی مدد سے ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا تھا، تاہم FATF کے رکن ممالک نے بھارت کے منفی پروپیگنڈے کو نظر انداز کیا۔

بھارت کی تمام تر سازشوں کے باوجود پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل نہ کرنا ایک بڑی کامیابی ہے۔ذرائع کے مطابق آپریشن بنیان مرصوص کے بعد سے پاکستان کی سفارتی پوزیشن مسلسل مضبوط ہو رہی ہے۔

ہندوتوا اور صہیونی لابی کی مشترکہ کوششیں بھی پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کروانے میں ناکام رہیں۔ یہ پاکستان کی سفارتی محاذ پر ایک اور شان دار کامیابی ہے۔فخیال رہے کہ اکتوبر 2022ء میں فیٹف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا تھا۔

پاکستان 2018ء سے فیٹف کی گرے لسٹ میں تھا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خلیج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔

تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔