لندن:چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ ہم وہ نہیں ہیں جو بھارت ہمیں بنا کر پیش کرتا ہے، پاکستان جنوبی ایشیا میں امن قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ جبکہ ہم مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے امن چاہتے ہیں۔
جنگ بندی عالمی برادری کے کردار کی بدولت ممکن ہوئی۔ غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک بھارت بات چیت میں کردار عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔ جبکہ کشمیر اور دہشت گردی سمیت تمام مسائل پر بات ہونی چاہیے۔ اور جنگ بندی کے وقت نیوٹرل مقام پر تمام حساس نکات پر بات چیت طے پائی تھی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارتی حکومت کے بیانات سے واضح ہے کہ وہ بات چیت کے لیے تیار نہیں۔ امریکا اور دیگر اتحادی بھارت کو سمجھائیں کہ یہ رویہ کسی کے مفاد میں نہیں۔ اور برطانوی حکومت بھی بھارتی حکومت سے دوستانہ طور پر بات کر سکتی ہے۔ 2 جوہری طاقتوں میں تنازع کے حل کے لیے نظام نہ ہونا کسی کے مفاد میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کا تھریش ہولڈ کم ہو چکا ہے۔ اور بھارت یا مقبوضہ کشمیر میں دہشت گرد حملے کی صورت میں بغیر ثبوت کے جنگ کی کیفیت ہو سکتی ہے۔ پہلگام حملے کے معاملے میں بھارت کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں۔ اور بھارت نے نہ ہمیں، نہ اپنی عوام کو، نہ ہی عالمی برادری کو کوئی ثبوت فراہم کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آج تک بھارت پہلگام حملے میں ملوث ایک بھی دہشت گرد کا نام نہیں بتا سکا۔ مقبوضہ کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ ملٹرائزڈ زون میں سے ہے۔ اور حقائق کو جان بوجھ کر توڑ مروڑ کر پیش کرنا معاملے کو پیچیدہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر تعاون کرتے آئے ہیں۔ بھارت نے کالعدم بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے گروپوں کی حمایت کا اعتراف کیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ 2016ء میں ہم نے بھارتی نیول افسر کو بلوچستان سے گرفتار کیا۔
اور پہلگام حملے کا ڈوزیئر برطانوی حکومت اور اقوامِ متحدہ کو پیش کیا، بھارت اور پاکستان الزام تراشی کر سکتے ہیں یا تعاون، یہ فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہمارے تحفظات سنے تو ہم بھی ان کے خدشات سننے کو تیار ہیں۔ ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ ہم وہ نہیں ہیں جو بھارت ہمیں بنا کر پیش کرتا ہے۔