بارکھان / نصیر آباد: بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کیخلاف ایکشن، 6 دہشت گرد مارے گئے۔
بلوچستان کے علاقے بارکھان اور ڈیرہ بگٹی کے سرحدی علاقے میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں اور امن لشکر کے درمیان جاری جھڑپوں میں 4 دہشت گرد جہنم واصل کیا گیا۔ امن لشکر کی قیادت وزیراعلیٰ بلوچستان کے بھائی کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بارکھان ڈیرہ بگٹی سرحد پر فتنہ الہندوستان سے منسلک دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر بیکڑ سے لیویز اور مسوری قبائل کے لشکر نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے بھائی میر آفتاب بگٹی اور حاجی خان محمد بگٹی کی قیادت میں دہشت گردوں کا تعاقب کر کے گھیر لیا۔
جمعہ کی صبح سے دہشت گردوں اور قبائلی لشکر کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں، جھڑپوں کے دوران چار دہشت گرد ہلاک ہوگئے، جبکہ دو زخمی ہوئے جن کی زندہ گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ برآمد کر لیا اور اور لاشوں کو قبائلی لشکر نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ ہلاک دہشت گرد فتنہ الہند سے وابستہ تنظیموں سے تعلق رکھتے تھے۔ قبائلی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کی لاشیں بلوچی روایات کے مطابق شناخت کے بعد ورثاء کے حوالے کی جائیں گی۔
دہشت گردوں کی نقل و حرکت اس وقت بڑھی جب وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اپنے آبائی علاقے بیکڑ میں موجود تھے۔آخری اطلاعات آنے تک دہشت گردوں اور امن لشکر کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں اور امن لشکر اور انتظامیہ نے دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا ہوا ہے۔
دوسری جانب سیکورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع کچھی میں فتنة الہندوستان کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے دو دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق سیکورٹی فورسز نے 6 جون کو بلوچستان کے ضلع کچھی کے عمومی علاقے کولپور میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ایک آپریشن کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کو اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ مذکورہ علاقے میں بھارت کے آلہ کار دہشت گرد گروہ فتنہ الہندوستان کے دہشت گرد موجود ہیں اور آپریشن کے دوران سیکورٹی فورسز نے مؤثر انداز میں دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد دو بھارتی سرپرستی میں سرگرم دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا اور مارے گئے دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔
