وزیر اعظم نے ناراض بلوچوں کو منانے کیلئے تجاویز طلب کرلیں

کوئٹہ:وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں گرینڈ قبائلی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے ناراض بلوچوں کو منانے کیلئے تجاویز طلب کرلیں،اگلے مالی سال ایک ہزار ارب کے ترقیاتی پروگرام میں بلوچستان کا حصہ 250 ارب روپے ہوگا، یہ فنڈ شفافیت کے ساتھ خرچ کیے جائیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی مسلط کردہ جنگ پر منہ توڑ جواب دیا گیا، ہم نے 1971 کا بدلہ لے لیا۔ یہ مختصرترین مگر خطرناک جنگ تھی۔ دہشت گرد خون کے پیاسے اور اغیار کے ایجنٹ ہیں۔ ان کے ہتھکنڈوں کو مل کر ناکام بنانا ہے۔بلوچستان کے معاملے پر کوئٹہ میں گرینڈ جرگہ ہوا جس میں وزیراعظم، فیلڈ مارشل سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

وزیر اعظم نے گرینڈ جرگے سے خطاب میں کہا کہ میں ممنون ہوں کہ جرگہ میں شرکت کا موقع ملا، معرکہ حق میں کامیابی پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں، بھارت نے پاکستان پر جارحیت مسلط کی، منہ توڑ جواب دیا گیا۔ دشمن کو ایسا جواب ملا جسے وہ بھول نہیں سکے گا۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ یہ جنگ مختصر لیکن انتہائی خطرناک تھی، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مثالی قیادت کا مظاہرہ کیا، عسکری قیادت نے پوری قوم کا سرفخر سے بلند کر دیا، اس صورتحال سے دشمن قوتیں خائف ہو گئی ہیں، پاکستان کی کامیابی سے دوستوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، بھائی باہمی معاملات مل بیٹھ کر حل کرتے ہیں، دہشت گرد عناصر ترقی کے عمل کو متاثر کرنا چاہتے ہیں، ان عناصر کے عزائم کو مل کر ناکام بنانا ہے،وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کو اگر کوئی گلہ ہے تو بھائیوں کے ساتھ بھائی بن کر اسے طے کرنا چاہیے، دہشت گرد خون کے پیاسے ہیں انہیں پاکستان کی ترقی نہیں بھاتی ،ان کا راستہ آپ کو ناکام بنانا ہے، وہ کیا نقائص ہیں جنہیں آپ کے مشورے سے دور کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ سائن ہوا وہ ہرگز سائن نہ ہوتا اگر پنجاب اپنے حصے سے فنڈز نکال کر بلوچستان کی ڈیمانڈ پوری نہ کرتا، پنجاب نے اپنا حصہ ڈالا تو یہ این ایف سی منظور ہوا یہ احسان نہیں، اسی طرح پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئیں تو ہم نے اس رقم سے بلوچستان کی سڑکیں بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عوام کو آسانی ملے ۔

وزیر اعظم نے جرگے میں موجود بلوچستان کے عمائدین سے کہا کہ آپ کی کوئی شکایات ہوں گی ہمارے سر آنکھوں پر، مگر دہشت گردوں کو درندگی کے سوا کچھ نہیں آتا، جو لوگ بھٹک گئے ہیں انہیں واپس لانے کے لیے ہم سب کو بہترین کاوش کرنی ہوگی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ بلوچستان کا وسیع علاقہ سرمایہ کاری کے حجم میں اضافے کا متقاضی ہے، اگلے مالی سال ایک ہزار ارب کے ترقیاتی پروگرام میں بلوچستان کا حصہ 250 ارب روپے ہوگا، یہ فنڈ شفافیت کے ساتھ خرچ کیے جائیں گے۔