نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ غزہ ملٹری زون بن چکا ہے جس میں شہری رہ نہیں سکتے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے مستقبل مندوب عاصم افتخار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں دل دہلا دینے والی اسرائیلی بربریت سامنے آئی ہے، خواتین، بچے، ڈاکٹرز خوفناک صورت حال کا سامنا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ انڈر سیکریٹری جنرل ٹام فلیچر نے حقائق پر مبنی بریفنگ دی جس پر تنقید قابل قبول نہیں۔عاصم افتخار نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، ایک لاکھ 22 ہزار سے زائد فلسطیی شہری زخمی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے شہری ایسی نفسیاتی اذیت برداشت کررہے ہیں جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، ہم اس وقت غزہ میں تاریخ کی بدترین بربریت دیکھ رہے ہیں، مذمت کے الفاظ کافی نہیں اب ردعمل کا وقت ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی ختم کی جائے، غزہ میں طبی سسٹم کو منصوبہ بندی کے تحت تباہ کردیا گیا ہے، اسپتالوں میں مریضوں کے علاج کے لیے ایندھن نہیں، 800 طبی سہولتوں کو نشان زد کر کے تباہ کیا گیا، طبی عملے کے رکن مارے گئے، امدادی قافلوں کو روکا جاتا ہے اور ان پر حملے کیے جاتے ہیں، 57 بچے بھوک کی وجہ سے انتقال کرچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں شہری آبادی کے اسٹرکچر کو تباہ کردیا گیا ہے، پانی، بجلی اور کمیونی کیشن نظام ختم کردیا گیا ہے، 80 فیصد گھر تباہ ہوگئے، فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال، خصوصاً مسئلہ فلسطین پر ہونے والی سلامتی کونسل کی بریفنگ کے دوران سوال اٹھایا کہ اور کتنے مظالم درکار ہوں گے تاکہ یہ کونسل وہ اقدام کرے جو اخلاقی، قانونی اور اقوام متحدہ کے منشور کے تحت درست ہے؟۔
انہوں نے واضح کیا کہ صرف تشویش کا اظہار کافی نہیں، بلکہ اب نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اور عملی اقدام ناگزیر ہے۔ اسرائیلی مظالم کو معمول کا حصہ بننے سے روکنا ضروری ہے کیونکہ ایسا نہ کرنا بین الاقوامی قانون اور انسانی وقار کی صریح توہین ہو گی۔
اپنے خطاب میں سفیر پاکستان نے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار سیگریڈ کاگ، ڈاکٹر فیروز صدیقوا اور انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر کی غیرجانبدار اور دیانت دارانہ خدمات کی بھرپور حمایت کی اور ان پر کی جانے والی کسی بھی غیرضروری تنقید کو ناقابل قبول قرار دیا۔