معاشی بحالی ، صرف تنخواہ دار طبقے پر بوجھ نہیں ڈال سکتے ، وزیر خزانہ

اسلام آباد : وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی بحالی میں ہر شعبے کو کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کی معاشی بحالی اجتماعی ذمہ داری کا تقاضا کرتی ہے ہم یہ بوجھ صرف رسمی شعبے اور تنخواہ دار طبقے پر نہیں ڈال سکتے۔
وزارت خزانہ کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسر( پی اے ایل ایس پی) کے پیٹرن ان چیف عباس اکبر علی کی قیادت میں ملاقات کیلئے آئے ہوئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں وفد نے اسٹیل انڈسٹری کو درپیش توانائی کی بلند لاگت، ریگولیٹری تضادات، اور دیرپا سرمایہ کاری کے لیے مستحکم پالیسی ماحول جیسے اہم مسائل کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے رسمی کاروباری اداروں پر ٹیکس پالیسیوں کے اثرات کا بھی ذکر کیا اور حکومت سے مساوی مواقع کی فراہمی کے لیے حمایت کی درخواست کی۔وزیرِ خزانہ نے صنعت کے خدشات کو تسلیم کیا اور معیشت کے پیداواری شعبوں کی حمایت کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیل سیکٹر ملک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور روزگار کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یقین دلایا کہ ان کے نکات کو بجٹ سے متعلقہ اجلاسوں اور پالیسی مشاورت میں شامل کیا جائے گا۔
بات چیت کے دوران سینیٹر محمد اورنگزیب نے زور دیا کہ پاکستان کی معاشی بحالی اجتماعی ذمہ داری کا تقاضا کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ معیشت کے استحکام اور ترقی کے لیے ہر شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ، ہم یہ بوجھ صرف رسمی شعبے اور تنخواہ دار طبقے پر نہیں ڈال سکتے۔انہوں نے مزید وضاحت کی کہ حکومت ایک جامع حکمتِ عملی کے تحت ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے، زیادہ ٹیکس شدہ طبقات پر انحصار کم کرنے، اور غیر دستاویزی معیشت کو رسمی دائرے میں لانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم خود باقاعدگی سے اجلاسوں کی قیادت کر رہے ہیں تاکہ معاشی نظم و نسق کو مضبوط بنایا جا سکے اور تمام شعبوں میں مساوات کو یقینی بنایا جا سکے۔وزیرِ خزانہ نے پی اے ایل ایس پی کی تعمیری شرکت کو سراہا اور حکومت و صنعت کے مابین مسلسل رابطے اور عملی اصلاحات کی مطابقت کو فروغ دینے پر زور دیا۔انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت کی اقتصادی پالیسی شفاف، جامع، اور ترقی پر مبنی ہو گی اجلاس کا اختتام اس باہمی اتفاق رائے پر ہوا کہ مستقبل میں بھی رابطے جاری رکھے جائیں گے اور صنعت سے متعلق پالیسی میں بہتری کے لیے مل کر کام کیا جائے گا۔
وزیرِ خزانہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مالی توازن اور معیشت میں انصاف کو فروغ دینے کے لیے ٹیکس نیٹ کا دائرہ بڑھانا ناگزیر ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا عزم ہے کہ ٹیکس کا بوجھ ان شعبوں پر منتقل کیا جائے جو اب تک غیر دستاویزی یا کم ٹیکس شدہ رہے ہیں، بجائے اس کے کہ بوجھ صرف رسمی شعبے اور تنخواہ دار طبقے پر ڈالا جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ذاتی طور پر اعلیٰ سطحی اجلاسوں کی قیادت کر رہے ہیں تاکہ شفافیت، دستاویزی نظام، اور معاشی مساوات کے لیے اصلاحات کو آگے بڑھایا جا سکے۔