تین ملین ڈالر کا عشائیہ

علی ہلال

اس امت کی سخاوت کا عالم یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قطر کے دورے پر آئے تو قطری حکومت نے ان کی ضیافت کرتے ہوئے صرف ایک ڈنر ( رات کے کھانے) پر 3 ملین ڈالرز پھونک دئے۔ یہ کسی مہمان کے اعزاز میں دیئے جانے والا دنیا کا مہنگا ترین عشائیہ تھا۔ جس کے ٹیبل سجانے کے لئے پھول سویزر لینڈ سے منگوائے گئے تھے ۔

ٹرمپ کے قافلے میں 500 گاڑیاں تھیں جن میں دنیا کی ایسی جدید گاڑیاں شامل تھیں جو اب تک امریکا اور اسرائیل کو بھی میسر نہیں آئی ہیں۔ جن اونٹوں اور گھوڑوں سے انہیں سلامی دی گئی ان میں ہر ایک کی قیمت کی ملین ڈالرز تھی۔
امریکی صدر کو جس محل میں بٹھایا اس کے سنگ مرمر نے ان کی آنکھیں خیرہ کیں اور سپرپاور کا صدر کہنے پر مجبور ہوا کہ میں اس سنگ مرمر کا عاشق تھا لیکن اس کی خریداری میرے بس میں نہیں تھی۔ انہیں تحفے میں جو قلم دیا گیا اس میں 14 سو انتہائی قیمتی ہیرے جڑے ہوئے تھے۔

دوسری جانب اس امت کی بے حسی اور بے بسی کا عالم ملاحظہ کیجئے کہ غزہ کا اسرائیل نے 2 مارچ سے شدید محاصرہ کر رکھا ہوا ہے۔ ایک لقمہ اندر نہیں جاسکتا۔ 80 روز گزر جانے کے بعد فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے اسرائیل کو حصار ختم نہ کرنے کی صورت میں تعاون ختم کرنے کی دھمکی دی ہے ۔ مگر اسلامی ممالک میں کسی کو توفیق نہیں ہوسکی ہے۔ غزہ میں اس وقت بچے بھوک سے بلک رہے ہیں۔ بزرگ رو رہے ہیں اور خواتین جھولیاں اٹھا اٹھا کر رب سے موت مانگ رہی ہیں۔
وہ وصیت نامے لکھے رہی ہیں اور امت کے دولت مند حکمرانوں کو پکار رہی ہیں ۔ لیکن غزہ کے کھنڈرات سے کچھ فاصلے پر پھیلے ہوئے عربوں کے لبالب خزانوں پر بیٹھے ہوئے حکمرانوں میں نہ اسلامی غیرت جاگ اٹھی ہےاور نا ہی جاہلیت کی حمیت میں تحریک پیدا ہورہی ہے ۔

يا عابد الحرمين لو ابصرتنا
علمت أنك بالعبادة تلعب