2025 کی بین الاقوامی سیاست اور معیشت کا منظرنامہ اُس وقت ایک غیرمتوقع موڑ پر آ گیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کمپنی کے بھارت میں توسیعی منصوبوں پر شدید اعتراض کیا اور انہیں فوری طور پر روکنے کی ہدایت جاری کی۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب صدر ٹرمپ خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ کے دورے پر تھے۔ اسی دوران انہوں نے ایپل کے سی ای او، ٹم کُک، سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ٹرمپ نے بھارت میں ایپل کی بڑھتی ہوئی مینوفیکچرنگ سرگرمیوں پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کیا۔
صدر ٹرمپ نے واضح الفاظ میں کہا:
“ہم نے تمہیں چین میں فیکٹریاں لگانے پر برداشت کیا، لیکن ہم یہ نہیں چاہتے کہ تم بھارت میں بھی یہی کرو۔ بھارت اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے، وہ بہت اچھا کر رہا ہے۔ ہمیں تمہاری پیداوار امریکہ میں چاہیے۔”
اس بیان کے بعد عالمی کاروباری حلقوں میں ہلچل مچ گئی۔ بھارت کے لیے یہ ایک بڑا جھٹکا تھا کیونکہ ایپل کی توسیعی حکمت عملی بھارتی معیشت کے لیے نہایت اہم سمجھی جا رہی تھی۔ امریکی صدر کے اس اقدام کو “مینوفیکچرنگ کی وطن واپسی” کی مہم کا حصہ سمجھا جا رہا ہے، جو ٹرمپ کے 2025 کے دوبارہ صدارتی دور میں ایک نمایاں نکتہ بن چکی ہے۔
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ ایپل کو اپنی توجہ امریکہ میں پیداواری مراکز پر مرکوز کرنی چاہیے تاکہ مقامی روزگار میں اضافہ ہو اور امریکہ کی صنعتی طاقت بحال ہو سکے۔
یہ فیصلہ نہ صرف ایپل بلکہ دنیا کی دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے بھی ایک سخت پیغام ہے کہ امریکی حکومت اپنی کمپنیوں سے عالمی معیشت میں کردار کے بجائے مقامی معیشت پر توجہ مرکوز کرنے کی توقع رکھتی ہے۔