دبئی: (ویب ڈیسک) مصنوعی ذہانت سے لیس ایک نئی ایپلی کیشن “فیس ایج” صرف ایک تصویر کی بنیاد پر انسان کی حیاتیاتی عمر کا درست اندازہ لگانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
حیاتیاتی عمر دراصل جسمانی خلیوں کی عمر ہوتی ہے جو اکثر انسان کی اصل (تقویمی) عمر سے مختلف ہوتی ہے۔ اس کا تعین تاریخِ پیدائش سے نہیں بلکہ جسم کی اندرونی حالت سے کیا جاتا ہے۔
سائنسی جریدے لانسینٹ ڈیجیٹل ہیلتھ کے مطابق، “فیس ایج” نامی اس ایپ نے ہزاروں تصاویر کی مدد سے تربیت حاصل کی، جس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ کینسر کے مریضوں کی حیاتیاتی عمر، صحت مند افراد کی نسبت اوسطاً پانچ سال زیادہ ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایپ ڈاکٹروں کے لیے ایک مفید ٹول بن سکتی ہے، جو انہیں مریض کی جسمانی حالت کے مطابق مؤثر اور محفوظ علاج کے انتخاب میں مدد فراہم کرے گی۔ اگر کسی مریض کی حیاتیاتی عمر کم ہو تو وہ سخت علاج جیسے جراحی یا ریڈیوتھراپی بہتر انداز میں برداشت کر سکتا ہے، جبکہ زیادہ حیاتیاتی عمر کی صورت میں نرم علاج کے آپشن کو ترجیح دی جا سکتی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے آنکولوجسٹ ریمنڈ میک کے مطابق “فیس ایج” کو کینسر کے علاج میں حیاتیاتی مارکر کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، جو مشکل طبی فیصلے کرنے میں مددگار ہو گا۔
انہوں نے ایک مثال دی: “اگر ایک 75 سالہ شخص کی حیاتیاتی عمر 65 سال ہو اور ایک 60 سالہ شخص کی عمر 70 سال ہو، تو پہلا مریض سخت علاج کے لیے زیادہ موزوں ہو سکتا ہے۔ یہی اصول دل کی سرجری، جوڑوں کی تبدیلی یا بزرگوں کی نگہداشت جیسے فیصلوں میں بھی اپنایا جا سکتا ہے۔”
جہاں مہنگے جینیاتی ٹیسٹ ڈی این اے کی سطح پر معلومات فراہم کرتے ہیں، وہیں “فیس ایج” ایک عام سیلفی کی بنیاد پر فوری اور کم لاگت تجزیہ پیش کرتی ہے۔ اس ایپ کو 60 سال سے زائد عمر کے 58,851 بظاہر صحت مند افراد کی تصاویر پر تربیت دی گئی، جس کے بعد اس کی آزمائش امریکہ اور نیدرلینڈز میں 6,196 کینسر کے مریضوں پر کی گئی۔
کیا آپ اس ٹیکنالوجی کو مفید سمجھتے ہیں؟