آگ نے اسرائیلی غرور بھسم کردیا

رپورٹ: علی ہلال
قابض صہیونی ریاست اسرائیل یکم مئی کو اپنا 77 نیشنل ڈے منانے کی تیاری کرچکی تھی۔ غزہ کو ملیامیٹ کرنے اور شام ولبنان میں فوجی کارروائیوں اور عرب ممالک کی بزدلانہ خاموشی کے باعث ملنے والے غرور میں اسرائیل نے اس مرتبہ جشن منانے کی غیرمعمولی تیاریاں کر رکھی تھیں، تاکہ ریاست کے اندر صہیونی فورسز اور انٹیلی جنس کی کارکردگی سے مایوس یہودیوں کو مطمئن کرسکے جبکہ قاتل فورسز کے گرتے مورال کو بھی سہارا دیا جاسکے۔ اسرائیلی باشندے جشن کی رات باربی کیو پارٹیاں منعقد کرتے ہیں جو ان کی پرانی روایت ہے۔ باربی کیو پارٹیوں کی تیاریاں مکمل تھیںلیکن 30 اپریل کو بدھ کے روز ساڑھے نو بجے مقبوضہ بیت المقدس کے مغرب میں واقع پہاڑیوں میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ زیتون کے درختوں اور جنگل میں لگنے والی آگ کے شعلے دیکھتے ہی دیکھتے آسمان کے ساتھ باتیں کرنے لگ گئے۔ تیز ہواوں نے آگ کو مزید بھڑکایا اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے آگ بے قابو ہوگئی۔
یکم مئی کی صبح تک آگ کی لپیٹ میں آکر 24 ہزار ہیکٹر اراضی جل کر خاکستر ہوگئی ہے۔ اب تک نقصانات کا اعداد و شمار ظاہر نہیں کیا گیا ہے لیکن نجی اداروں کے مطابق 2 سے سے 6 سو تک گاڑیاں جل گئی ہیں جبکہ مقبوضہ القدس شہر اور دارالحکومت تل ابیب کے درمیان چھ یہودی آباد کار کالونیوں کو خالی کردیا گیا ہے۔ ان علاقوں میں آگ کے باعث سینکڑوں رہائشی فلیٹوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ ہزاروں اسرائیلی باشندے گھر چھوڑ کر نقل مکانی کررہے ہیں۔ ماہرین نے اس آگ کو اسرائیلی تاریخ کی تباہ کن آگ قرار دے دیا ہے۔ اسرائیل کو پانچ ممالک یونان، اٹلی، قبرص، کروشیا اور بلغاریہ سے مدد لینی پڑی ہے۔ یکم مئی کو اٹلی اور بلغاریہ سے آگ بجھانے کے لیے دس طیارے بھیج دیے جبکہ دس طیارے اس سے قبل آگ بجھانے میں مصروف تھے۔ اسرائیلی فائر بریگیڈ ،ریسکیو ڈیپارٹمنٹ سمیت تمام فورسز نے نیشنل ڈے تقریبات منسوخ کردی ہیں اور دوسرے روز بھی اسرائیل آگ کی لپیٹ میں ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق جمعرات کو آگ بریگیڈ کی 155 ٹیمیں پوری مہارت اور پیشہ ورانہ تندی کے ساتھ آگ بجھانے میں مصروف ہیں لیکن آگ پر قابو نہیں پائی جاسکی۔ القدس کے ماتیہ یہودا نامی رہائشی کالونی کے مئیر نے بتایا کہ اب تک صرف ایک کالونی سے دس ہزار افراد کو نکال کر دوسرے علاقوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ اسرائیل پر کام کرنے والے ماہرین نے بتایا ہے کہ آگ کے باعث اسرائیل کو اندرون ملک شدید شرمندگی اور تنقید کا سامنا ہے۔ اسرائیل کو پہلے ہی جنگ کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ لبنان اور غزہ جنگ کے باعث تین لاکھ سے زائد اسرائیلی باشندے نقل مکانی کرکے پناہ گزینی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ صہیونی ریاست کے اندر سیاسی اختلافات عروج پر ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں اور عوام کی بڑی تعداد نیتن یاہو اور ان کے حکمران الائنس کے خلاف سڑکوں پر مظاہرے کررہے ہیں۔ ایسے میں آگ نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے، جس کے بعد اسرائیل میں بڑی تیزی سے یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ اسرائیل کو آٹھویں دہائی کی نحوست نے گھیر لیا ہے اور صہیونی ریاست عنقریب اپنے زوال سے دوچار ہونے جارہی ہے۔ غزہ اور لبنان جنگ کے دوران ہونے والے حملوں ، اندرونی سیاسی اختلافات اور اب تباہ کن آگ نے اس بحث کو مزید ہوا دی ہے۔
خیال رہے کہ یہودی تاریخ میں یہودیوں کے کسی ملک نے 80 برس پورے نہیں کئے۔ اس سے قبل ہی ٹوٹ گیا ہے۔ اس کلیہ سے صرف حضرت داو¿د اور حشمو نائیم کی حکومتیں مستثنیٰ ہیں جو اَسی برس کو کراس کر گئی تھیں۔فلسطین کے شہید مزاحمتی کمانڈر شہید احمد یاسین مرحوم نے بھی یہی پیش گوئی کی تھی جبکہ متعدد یہودی ماہرین بھی اسی خدشے کا اظہار کررہے ہیں اور اس وقت صورتحال کو سامنے رکھ کر عبرانی میڈیا بھی اسی خدشے کا اظہار کررہاہے۔اسرائیل نے اپنے 77 ویں یوم آزادی پر اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی آبادی کی تعداد ایک کروڑ 94 ہزار ہے جس میں 77 لاکھ 23 ہزار یہودی ہیں جو صہیونی ریاست کی مجموعی آبادی کے 77.6 فیصد ہیں۔ تاہم ان میں عیسائی اور لادین افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے مذہب کی شناخت نہیں کروائی ہے۔ اسرائیل میں عربوں کی آبادی 21 لاکھ 14 ہزار ہے جو مجموعی آبادی کے 20.9 فیصد ہیں۔ 2 لاکھ 48 ہزار غیرمقامی مزدور بھی اسرائیل میں ہیں۔
1948ء میں اسرائیل میں یہودیوں کی تعداد 8 لاکھ چھ ہزار تھی۔ اسرائیل کے قیام سے اب تک دنیا بھر سے 35 لاکھ یہودی نقل مکانی کرکے اسرائیل آکر آباد ہوگئے ہیں۔ عالمی سطح پر یہودیوں کی تعداد ایک کروڑ 58 لاکھ ہے جن میں سے صرف 45 فیصد اسرائیل میں رہتے ہیں۔ 1939ء میں عالمی جنگ کے آغاز کے وقت عالمی سطح پر یہودیوں کی تعداد ایک کروڑ 66 لاکھ تھی جن میں سے صرف چار لاکھ 49 ہزار یہودی فلسطین میں تھے جس کے مقابلے میں عالمی سطح پر یہودیوں کی تعداد میں آٹھ لاکھ افراد کی کمی واقع ہوئی ہے، لیکن اسرائیل میں آکر مقیم ہونے سے صہیونی ریاست میں یہودی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔