اسلام آباد:وزیر اعظم شہباز شریف سے ایرک میئر کی قیادت میں امریکی وفد نے ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کیلئے امریکی انتظامیہ کے ساتھ ملکر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں وسیع استعداد موجود ہے، امریکی کمپنیوں کو اس ترجیحی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے مستفید ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے ساتھ باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔
امریکی وفد نے پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم کے کامیاب انعقاد پر پاکستان کو مبارکباد دیتے ہوئے پاکستان کے معدنیات کے شعبے کے وسیع استعداد کا اعتراف کیا۔ایرک میئر نے وزیراعظم کو امریکی کمپنیوں کی جانب سے سرمایہ کاری میں دلچسپی سے آگاہ کیا اور پاکستان کے ساتھ مشترکہ دلچسپی کے امور پر کام کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہا امریکا پاکستان کیساتھ دو طرفہ تعلقات کے مزید فروغ کا خواہاں ہے۔
علاوہ ازیںآرمی چیف جنرل سید عاصم منیرسے بھی امریکا کے اعلیٰ سطح کے وفدنے ملاقات کی،آئی ایس پی آرکے مطابق امریکی وفد کی قیادت سینئر بیورو آفیشل ایرک میئر نے کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق امریکی وفد نے وسیع معدنیات کی دولت کی ترقی کی پاکستان کی پالیسی پر اظہار اعتماد کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ایرک میئر نے پاکستان کے بتدریج بہتر ہوتے سرمایہ کاری ماحول پر اظہار اطمینان کیا۔مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ملاقات میں دونوں فریقین کو عالمی تبدیلیوں پر موقف شیئر کرنے کا موقع ملا اور پاکستان کی علاقائی سیکورٹی ضروریات پربھی بات چیت کی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں فریقوں نے دو طرفہ تعلقات کی مثبت سمت پر اظہار اعتماد کیا اور موجودہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ اور پی ٹو پی تعاون کو وسعت دینے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔
دریں اثناء پاکستان نے نئے ٹیرف سے متعلق مذاکرات کے لیے اعلیٰ سطح وفد امریکا بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت نئے امریکی ٹیرف پر جائزہ اجلاس ہوا جس میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار،وفاقی وزرا احد خان چیمہ،محمد اورنگزیب ، پرویز ملک، مشیر وزیرِاعظم سید توقیر شاہ، طارق فاطمی اور ہارون اختر شریک ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان سے وفد امریکا جائے گا، وفد امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ اور نئے ٹیرف پر بات کرے گا جب کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر وفد میں معروف کاروباری شخصیات اور برآمد کنندگان بھی شامل ہوں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے وفد کو نئے ٹیرف پر مذاکرات کے بعد لائحہ عمل طے کرنے کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔اس کے علاوہ وزیراعظم کو نئے ٹیرف پر اسٹیئرنگ کمیٹی اور ورکنگ گروپ کی رپورٹ پیش کی گئی اور مستقبل کا مجوزہ لائحہ عمل پیش کیا گیا۔
اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ امریکا میں پاکستانی سفارتخانہ مسلسل امریکی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ امریکا پاکستان کے تجارتی تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں، حکومت امریکا کے ساتھ تجارتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی خواہاں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے،عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات اور ان کو قائل کرنے کے بعد بجلی کی قیمتوں کی کمی کا سہرا معاشی ٹیم کو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں کمی سے صنعتوں کی پیداواری لاگت کم ہوگی، پیداواری لاگت کم ہونے سے اضافی پیداوار اور نتیجتاً برآمدات میں اضافہ ہوگا، مقامی صنعتوں کی پیداواری لاگت کم کرنے سے پاکستانی مصنوعات کی بین الاقوامی سطح پر مسابقت ممکن ہوسکے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صنعتی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، صنعتی ترقی سے ملک میں روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا اور شعبے کے ماہرین کی تجاویز سے معیشت میں مزید بہتری لا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جامع مشاورتی عمل سے پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول ان شا اللہ جلد ممکن ہوگا۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائزیشن سے اصلاحات کے ذریعے کاروبار اور سرمایہ کاری میں آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ معیشت کا استحکام، مہنگائی کی شرح میں کمی، شرح سود میں خاطر خواہ کمی، عالمی اداروں کے اعتماد میں اضافہ اور دوست ممالک سے سرمایہ کاری حکومتی معاشی ٹیم کی محنت کا ثمر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی مشاورتی کونسل میں شامل شعبے کے ماہرین اپنی مفید تجاویز سے ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کریں۔اجلاس کے دوران شرکا نے پاکستان کی معیشت کی ترقی بالخصوص برآمدات میں اضافے کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل پر تجاویز پیش کیں اور وزیراعظم کو حکومت کی جانب سے صنعتوں کو فراہم کی جانے والی بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی پر خراج تحسین پیش کیا۔
شرکا نے گزشتہ روز منعقد ہونے والی منرل انویسٹمنٹ فورم کی خصوصی پذیرائی کی اور اسے پاکستان کے معدنیات و کان کنی کے شعبے کی ترقی کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔انہوں نے حکومتی پالیسی سازی کو خام مال کے بجائے ویلیو ایڈیشن اور تیار مصنوعات کی برآمد پر توجہ مرکوز کرنے کی تجویز دی۔
وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں شرکا نے سامان کی صنعتوں سے بندرگاہوں تک ترسیل کے لیے مواصلاتی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے، ملکی افرادی قوت کو فراہم کردہ ہنر کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے، بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں کے ذریعے پاکستانی اشیا کی تشہیر میں بہتری، ایکسپورٹ پروموشنل کونسلز کے قیام، خصوصی اقتصادی زونز و صنعتی علاقوں میں سہولیات کی مزید بہتری کی تجاویز پیش کیں۔
انہوں نے قابل برآمد مصنوعات اور ان کے خام مال کے حصول سے تیاری کے مراحل کے حوالے سے جامع تحقیق کی تجویز پیش کی، جس سے پاکستانی صنعت کاروں کو عالمی منڈی میں مسابقت اور برآمدات میں اضافے میں مدد ملے گی۔
مزید برآں شرکا نے پاکستان کے بینکنگ شعبے کی برآمدات میں سہولت کے لیے اصلاحات کی تجاویز بھی پیش کیں، امریکا کی جانب سے حالیہ ٹیرف کے نفاذ کے معاملے پر مذاکرات کے لیے پاکستان کے اعلیٰ سطح وفد بھیجنے کے فیصلے کی تعریف کی اور کونسل میں ہر شعبے سے نمائندگی اور جامعیت کو سراہا۔
وزیراعظم نے حکومتی معاشی ٹیم کو کونسل ارکان کی تجاویز کے حوالے سے ایک قابل عمل ایکشن پلان مرتب کرکے پیش کرنے اور اقتصادی مشاورتی کونسل کے تحت مختلف شعبہ جات کی علیحدہ علیحدہ ذیلی کمیٹیاں بنانے کی ہدایت کی جو ان شعبوں کے حوالے سے قابل عمل تجاویز مرتب کرکے پیش کریں گی۔