طالبان حکومت کے وزیر اعظم ملا محمد حسن اخند کی زیر صدارت افغان صدارت محل ارگ میں خصوصی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔
اجلاس میں کابینہ کے دیگر ارکان بشمول نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر اخوند، نائب وزیراعظم برائے انتظامی امور مولوی عبدالسلام حنفی اور وزیر برائے امور مہاجرین مولوی عبدالکبیر نے شرکت کی۔
اجلاس میں اس امر کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ نامناسب سلوک کیا جا رہا ہے جو قابل مذمت ہے۔ اجلاس نے افغان مہاجرین کی جبری واپسی کی کارروائی کو اسلامی تعلیمات، بین الاقوامی اصولوں اور پڑوسیوں کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
افغان قیادت نے اس موقع پر پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے قائدین، علمائے کرام اور بااثر شخصیات سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنی اسلامی اور ہمسائیگی کی ذمہ داریاں پوری کریں۔
انہوں نے کہا یہ سب پر واضح ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے عوام کے درمیان کئی دہائیوں سے اچھے تعلقات ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ مذہبی، تاریخی اور ثقافتی تعلقات جوں کے توں رہیں، کیونکہ یہ دونوں ملکوں اور عوام کی ضرورت ہیں اور اس طرح کے غلط اقدامات دونوں ملکوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔
اجلاس میں اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس انسانی تباہی کو روکنے اور افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کو یقینی بنانے میں اپنی ذمہ داری پوری کریں۔