اسلام آباد:بند پاور پلانٹس اور سسٹم میں خرابیاں بجلی ریلیف دینے میں بڑی رکاوٹ بن گئیں۔ نیپرا دستاویز میں سسٹم کنسٹرین اور بند پاور پلانٹس سے نقصانات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
نیپرا دستاویز کے مطابق سسٹم میں خرابیوں اور بند پاور پلانٹس کی وجہ سے صارفین پرموجودہ مالی سال کے ابتدائی 8ماہ میں 148ارب روپے سے زائد کااضافی بوجھ پڑا۔ اگر پاور پلانٹس بند نہ ہوتے تو بجلی مزیددوروپے فی یونٹ تک سستی ہوسکتی تھی۔نیلم جہلم اور گڈو پلانٹس بند ہونے سے 136ارب 40 کروڑ روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
اگر پاور پلانٹس بند نہ ہوتے تو بجلی مزید2 روپے فی یونٹ تک سستی ہوسکتی تھی۔نیلم جہلم پلانٹ کی بندش سے موجودہ مالی سال 23 ارب 70 کروڑ روپے کا مجموعی نقصان ہوا، گڈو پلانٹ کے اوپن سائیکل موڈ میں چلنے سے صرف فروری میں 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ نیپرا دستاویز کے مطابق گڈو پلانٹ کے اوپن سائیکل موڈ میں چلنے سے 5.7 ارب روپے کا مجموعی نقصان ہوا۔
مہنگے تھرمل پلانٹس پر انحصار سے مجموعی طور پر 107ارب روپے کا نقصان ہوا۔مہنگے تھرمل پلانٹس سے صرف فروری میں 22ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا، 8 ماہ میں سسٹم نقائص سے نقصان 11.69ارب روپے تک پہنچ گیا، نیلم جہلم اور گڈو پلانٹس کی بحالی میں تاخیر سے نقصانات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ جنوبی علاقوں کی سستی بجلی استعمال نہ ہونے سے صارفین پر بوجھ بڑھا۔