حکومت،مینگل ڈیڈلاک برقرار،لانگ مارچ سے روک دیا گیا

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل)اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں تاحال ڈیڈ لاک برقرار ہے۔حکومت کی جانب سے وفد سردار اختر مینگل سے تین مرتبہ مذاکرات کے لیے لکپاس گیا تھا جس میں بی این پی کی جانب سے گرفتار شدگان خواتین کی رہائی کا مطالبہ رکھا گیا۔

بی این پی کا دھرنا گزشتہ دس روز سے کوئٹہ سے 30 کلو میٹر کے فاصلے پر لکپاس میں جاری تھا تاہم بی این پی کی جانب سے اتوارکی صبح 9 بجے لکپاس سے کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا تھا۔حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر رات گئے سیکورٹی فورسز کی مزید نفری طلب کر لی گئی۔

لکپاس کے قریب بی این پی کے دھرنے کے اطراف سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ادھر بی این پی مینگل کے سینئر نائب صدر ساجد ترین، آغا حسن بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کے رہنمائوں نے لانگ مارچ کا راستہ روکنے کیخلاف شٹرڈائون ہڑتال کا اعلان کر دیا۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ساجد ترین اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے اعلان کیا کہ آج پورے بلوچستان میں شٹرڈائون ہڑتال ہوگی، دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد مزید احتجاج کا اعلان کیا جائے گا۔

ساجد ترین نے کہا کہ حکمران سازش کے تحت عوام کو نفرت کے راستے پر ڈالنا چاہتے ہیں، 28 مارچ سے اب تک ایک گملہ نہیں ٹوٹا ہم پر امن احتجاج کررہے ہیں، بی این پی کا لکپاس پر بلوچ ننگ و ناموس دھرنا 10 ویں دن میں داخل ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کوئٹہ کی طرف روانہ ہونے کا اعلان کیا تھا، لکپاس سے لانگ مارچ کوئٹہ آنے سے روکنے کے لیے بھاری فورس تعینات کردی گئی۔ساجد ترین نے کہا کہ لانگ مارچ روکنے کے لیے پولیس کے علاوہ ایف سی اور فوجی اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں، قافلوں کو دھرنے میں شرکت سے روکنے کے لیے منگوچر پر قومی شاہراہ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

بی این پی مینگل کے رہنمائوں نے کہا کہ حکومت پر امن احتجاج کو ڈنڈے کے زور پر روکنے کی کوشش کررہی ہے، حکومت کے جمہوری عمل کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈرامہ الیکشن کے ذریعے آنے والے ڈمی حکمرانوں کا عوامی مشکلات سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔

ساجد ترین نے کہا کہ جمہوری اور وطن دوست سیاسی جماعتوں نے ہمارا ساتھ دیا، انتظامیہ نے رکاوٹیں لگا کر تصادم کا ماحول بنانے کی کوشش کی، جسے ہم نے ناکام بنایا جبکہ اختر مینگل نے لکپاس پر دھرناجاری رکھنے کا اعلان کر دیا، انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ میں رکاوٹوں کی وجہ سے لکپاس پر دھرنا جاری رہے گا، آج سے بلوچستان کے تمام اضلاع میں پارٹی کارکنوں کا دھرنا ہوگا۔

ادھرمستونگ میں بی این پی قائدین اور صادق سنجرانی کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔دوسری جانب کوئٹہ میں موبائل انٹرنیٹ سروس دوسرے روز بھی بند ہے، 5 روز انٹرنیٹ سروس معطل رہنے کے بعد گزشتہ روز موبائل انٹرنیٹ سروس بحال کی گئی تھی تاہم سیکیورٹی خدشات کے باعث رات میں انٹرنیٹ سروس دوبارہ بند کردی گئی۔

دوسری جانب حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے کہ راستوں کو لوگوں کے تحفظ کے لیے بند کیا گیا ہے۔ ریڈ زون میں دھرنے کی اجازت نہیں ہے۔ سردار اختر جان مینگل کو حکومت نے جو آفر دی آج بھی اس پر قائم ہیں۔

کوئٹہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اختر مینگل نے کوئٹہ کی جانب مارچ کیا تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔ ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا کہ انتظامیہ نے صبح 6 بجے اختر مینگل کو ان کی گرفتاری کے ایم پی او آرڈر سے آگاہ کر دیا تھا تاہم سربراہ بی این پی اخترمینگل نے گرفتاری دینے سے انکار کر دیا۔

شاہد رند نے بی این پی کی جانب سے قومی شاہراہوں کی بندش کی کال کو شہریوں کی مشکلات میں اضافہ قرار دیا اور واضح کیا کہ تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایات ہیں کہ قومی شاہراہیں بند نہیں ہوں گی۔

صوبائی حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ لکپاس پر قانون نافذ کرنے والے محکموں کے اہلکار اختر مینگل کی گرفتاری کے لیے موجود ہیں۔ اس وقت بی این پی کی جانب سے قومی شاہراہوں کی بندش کی کال دینا شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کرنا ہے۔