لاہور/اسلام آباد:پاورڈویژن حکام کے مطابق وزیراعظم کی اعلان کردہ بجلی کی قیمت میں کمی معاشی صورتحال سے مشروط ہے۔نیپرا نے بجلی ایک روپے 71پیسے فی یونٹ سستی کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت مکمل کرلی ہے ۔
پاور ڈویژن حکام نے اتھارٹی کو بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ بجلی نرخوں میں کمی ملک کے معاشی حالات سے مشروط ہے۔ جب تک معاشی صورتحال بہتر رہی یہ ریلیف ملتا رہے گا۔حکام کے مطابق سالانہ ری بیسنگ ابھی ممکن نہیں،اسی لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ریلیف دے رہے ہیں،3ماہ کیلئے بجلی کے صارفین کو بلز میں ریلیف ملے گا۔
پاورڈویژن حکام نے کہا کہ 3ماہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے سے 58ارب بچیں گے، پیٹرولیم مصنوعات کا ریلیف ٹیرف کا فرق ختم کرکے دیں گے۔پاور ڈویژن حکام نے اتھارٹی کو بتایا کہ گزشتہ دن نیپرا میں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی سستی کی تھی، اس میں 5 آئی پی پیز کے معاہدوں سے 12ارب کی بچت شامل ہے۔
7آئی پی پیز کی جانب سے ٹیرف میں کمی کی درخواست آچکی ہے، حکومتی سمیت دیگر آئی پی پیز کی درخواستیں جلد آپ کے پاس آئیں گی۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ گردشی قرض ختم کرنے کے لیے بینکوں سے بات جلد فائنل ہوجائے گی، آئی پی پیز کی بچت کا ریلیف سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں ہی ملے گا، ٹیرف کا فرق کم کرنے کیلئے حکومت 266ارب کی سبسڈی دے رہی ہے۔
اب مزید سبسڈی شامل کرکے 324ارب روپے تک ہوجائے گی۔ادھرچیئرمین نیپرا وسیم مختار کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمت میں اگلے ہفتے تک مجموعی ریلیف 5 روپے فی یونٹ سے زائد ہو جائے گا۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ہم نے کل ایک روپے 90 پیسے کا سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا ریلیف دیا، کل ایک روپے 36 پیسے کا ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا ریلیف دیا۔
اس موقع پر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے)حکام نے کہا کہ وفاقی حکومت کا اعلان کردہ بجلی ریلیف ٹیکس سمیت 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ ہے جبکہ ٹیکسوں کے بغیر یہ ریلیف 6 روپے فی یونٹ بنتا ہے۔
حکومت نے پروٹیکٹیڈ صارفین کیلئے نرخ 14 روپے67 پیسے سے کم کرکے 8 روپے 52 پیسے فی یونٹ مقرر کر دیے ہیں جبکہ 101 سے 200 پروٹیکٹڈ یونٹ کے نرخ 17 روپے 65 پیسے سے کم کر کے 11 روپے 51 پیسے یونٹ مقرر کیے گئے ہیں۔
300 یونٹ تک نان پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے بجلی 7 روپے 24 پیسے فی یونٹ سستی کی گئی ہے، ان صارفین کے لیے نرخ 41 روپے26 پیسے سے کم کرکے34 روپے 3 پیسے فی یونٹ مقرر کردیے گئے ہیں۔نان پروٹیکٹڈ 300 یونٹ سے زائد یونٹ والے صارفین کے لے نرخ 55 روپے 70 پیسے سے کم ہوکر 48 روپے 46 پیسے ہو گئے ہیں۔
50 یونٹ تک لائف لائن صارفین کے بجلی نرخ فی یونٹ 4 روپے 78 پیسے برقرار ہیں، اسی طرح 51 سے 100 یونٹ والے لائف لائن صارفین کیلئے فی یونٹ قیمت 9 روپے37 پیسے برقرار ہے۔
دریں اثناء وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے بجلی کی قیمتوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں مہنگی بجلی نہ خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، الیکٹرسٹی پالیسی کے تحت 10 سال کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، ایک سے 2 ہفتوں میں پلان وزیراعظم کو پیش کرنے جارہے ہیں ۔
بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی یا اضافے کا ابھی سے کچھ نہیں کہہ سکتے،بجلی کے بنیادی ٹیرف میں جون تک کیا صورتحال ہوگی؟ یہ دیکھنا ہوگا،7 روپے 41 پیسے کا جو ریلیف دیا گیا یہ بنیادی ٹیرف میں بھی شامل ہے، بنیادی ٹیرف کے بارے میں فی الحال کوئی پیش گوئی نہیں کرسکتا۔
اویس لغاری نے کہاکہ پاور سیکٹر میں سب سے بڑا چیلنج پیداواری لاگت ہے، بجلی ٹیرف میں حد سے زائد اضافہ بھی پاور سیکٹر کیلئے چیلنج ہے، گردشی قرض اور ڈسکوز کی نااہلی بھی سیکٹر کا بڑا چیلنج ہے، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی طلب میں مسلسل کمی ہے، گردشی قرض 2 ہزار 4 سو ارب کے قریب پہنچ چکا ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ ان تمام مسائل کو جلد حل کرلیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 36 آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت سے 3 ہزار 696 ارب کی بچت ہوئی، یہ بچت آئندہ برسوں میں صارفین کیلئے بڑا ریلیف ہو گا، اس وقت کسی بھی آئی پی پی کی کم سے کم باقی مدت 3 سال ہے جو آئی پی پیز رہ گئی ہیں ان کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے۔
چین کے ساتھ سی پیک فریم ورک پر پاکستان کو فخر ہے، چائنیز پلانٹس میں کوئلے کے ذریعے بجلی بنانے کی کوشش ہو گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائنز کے نقصانات کم کرنے کیلئے منصوبہ بنایا ہے، ٹرانسمیشن لائنز کے نقصانات کے باعث بجلی ایک سے 2 روپے مہنگی ہے، ٹرانسمیشن لائنز کے نقصانات نہ ہوتے تو مزید ایک سے 2 روپے کا ریلیف ملتا۔
اویس لغاری نے کہا کہ 100 یونٹ والے ہمارے ایک کروڑ 90 لاکھ صارف ہیں، ایسے صارفین کیلئے گزشتہ روز بجلی 6 روپے 14 پیسے سستی ہوئی، ان صارفین کیلئے مجموعی طور پراب تک 56 فیصد بجلی سستی ہوئی ہے، گردشی قرض کو زیرو پر لانے کیلئے اقدامات اور منصوبہ بندی کر لی ہے ۔
جولائی سے دسمبر تک گردشی قرض کا ہدف 330 ارب روپے تھا، ہمارے اقدامات کے ذریعے مجموعی طور پر 9 ارب کی بچت کی، جولائی سے دسمبر تک ڈسکوز نقصان کا ہدف 303 ارب رکھا گیا، ڈسکوز نقصانات ہدف کے برعکس 158 ارب روپے تک ہوئے۔
ڈسکوز کے نقصانات میں 145 ارب کی بچت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کی نجکاری کے پلان پر عملدرآمد جاری ہے، پہلے اسلام آباد، فیصل آباد اور گوجرانوالہ کمپینوں کی نجکاری ہو گی، دوسرے مرحلے میں لاہور، ملتان اور ہزارہ الیکٹرک کی نجکاری ہوگی۔
کنسیشن ماڈل کے تحت حیدرآباد، سکھر اور پشاور کمپنیوں کی نجکاری ہوگی، غیر تصدیق شدہ سولر ٹیوب ویلز کے کنکشن منقطع کر رہے ہیں، 27 ہزار 437 ٹیوب ویلز میں سے 5 ہزار سے زاید کنکشن منقطع کرچکے ہیں۔اس وقت 9 جنکوز کا کباڑ فروخت کرنے کا مرحلہ جاری ہے، جنکوز کی بندش اور کباڑ کی فروخت سے اربوں کی بچت ہوگی۔